قارئین!جب ہم بچے تھے تو پاکستان میں رہتے تھے کئی دن پہلے سے بکرے کے نخرے اٹھاتے ، رات بھر اس کی آواز سونے نہیں دیتی تھی ،صبح سے ہی گلی محلے میں بھاگ دوڑ شروع ہوجاتی تھی۔ہم سب بچے پورے محلے میں بکرے اور گائے کٹنے کا تماشہ دیکھتے بلکہ جب گھر میں بکرا کٹنے کی باری آتی تو یوں محسوس ہوتا کے ہمارے گھر سے زیادہ کسی کے گھر کی اہمیت نہیں ہے ،پورے محلے کے بچے جمع ہیں ،غریب لائن لگائے کھڑے ہیں ،اپنے حصے کے منتظر ہیں، قصائی کسے بکرے کو ذبح کر رہے ہیں باورچی خانے میں امی منتظر ہیں، کہ جیسے ہی تازہ کلیجی آئے گی فوراً ہی پکائی جائے گی اور پراٹھوں کے ساتھ گرم گرم پیش کی جائے گی، اس کے بعد گوشت کے حصے بنے کچھ غریبوں کو گیا کچھ رشتہ داروں کے پاس پہنچا اور باقی گھر میں پک گیا۔یوں یہ دن تمام ہوتا تھا۔آپ جہاں ہوتے ہیں سمجھتے ہیں کے ہر جگہ ہی تا خون تاعدہ چل رہا ہوگا مگر جب شعور سنبھالا اور امریکہ آئے تو ایک عجیب وغریب اساس ہوا کے عام دنیا کے نزدیک یہ ایک حیران کن بات ہے کے یہ کیسیHolidavہے کے بجائے اس کے آپ کیک کھائیں چاکلیٹ کھائیں آپ بکرے اور گائے کاٹتے ہیں اور خود ہی کھا جاتے ہیں ہم کہتے ہیں کے نہیں اس میں غریبوں اور رشتہ داروں کا بھی حصہ ہوتا ہے۔تاکے رشتہ داروں کے حقوق بھی آپ کو یاد رہیں مگر رشتہ داروں کے حقوق تو یہاں بھی خوب ادا کیے جاتے ہیں ہر کوئی اپنے ماں باپ بہن بھائی دوست احباب کو کرسمس پر تحفے دیتا ہے۔خوب دعوتیں ہوتی ہیں ایک دوسرے کو کھلایا پلایا جاتا ہے ہم جو جانور کی قربانی دیتے ہیں بظاہر تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ایک معصوم جانور کو کاٹا جا رہا ہے مگر یہ ایک حکم کی تعمیل ہے بس پر حضرتۖ ابراہیم نے بلا چون وچرا عمل کیا۔جب ان کو حکم دیا گیا کے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو ان کی راہ میں قربان کر دو تو انہوں نے بلا سوال کیے اس کی تعمیل کی۔اور اللہ نے ان کے اس عمل کو ہمارے لیے رہتی دنیا تک قائم کردیا۔اور ہم کو یہ سکھایا کے اللہ کے حکم پر سوال جواب کیے بغیر عمل کرو۔وہ تو محض یہ دیکھنا چاہتا ہے کے آپ نے اس کی راہ میں کیا خرچ کیا۔پہلے آپ نے ایک جانور ذبح کیا اور اس نے اس قربانی کو قبول کرکے وہی جانور آپ کو واپس کردیا کھائو پیو اور مزے کرو۔اصل میں تو یہ دیکھا جارہا تھا کے جو اللہ نے کہا وہ آپ نے کردیا اور یہی سوچ اور عمل روح ہے اس قربانی کی اس محل پر حکمتوں اور مصلحتوں کے خلاف پڑھانے بغیر عمل کرنا ہے چاہے ہماری سمجھ ہمیں آئے یا نہ آئے۔اور شاید اسی لئے قربانی کا ابروثواب بہت زیادہ ہے کیونکہ اللہ جانتا تھا اس کے بندے دنیا میں ہر طرف پھیلیں گے علم حاصل کریں گے ہر طرح کے لوگوں سے انہیں واسطہ پڑے گا۔آج کل کی ماڈرن دنیا میں کچھ لوگ جرح کرتے ہیں کے یہ تبصرے اور گائے کی قربانی کیوں مگر اس کے حکم پر سرتابی کرنا ہی اس کے تقریب کا ذریعہ بن جاتا ہے۔اس قربانی کا سارافلسفہ ہے اب ہم اپنے غیر مسلم جاننے والوں کو یہی کہتے ہیں کے یہ ایک قربانی ہے اور وہ قربانی ہی کیا جو وضاحت مانگے۔سب کو عید قربان یا عیدالاضحی مبارک، قربانی کرتے ہیں تو خوشیاں ملتی ہیں۔
٭٭٭٭