مصدقہ خبر آئی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن ازراہ شفقت ایبورشن کے حامیوں کو فیڈرل لینڈ استعمال کرنے کی کھلی اجازت دے دینگے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ جو زمینیں یا عمارتیں تا حال امریکی حکومت کی تحویل میں ہیں وہاں ایبورشن کی کلنک قائم کی جاسکیں گی اگر امریکی صدر بائیڈن کے اِس اقدام یا یہ کہیئے کہ باپ کا مال دادا کی فاتحہ کو قانونی صورت دے دی جاتی ہے تو وہ دِن دور نہیں کہ تمام امریکی دفاتر مثلا”فیڈرل پلازہ ، آئی آر ایس، ہوم لینڈ سیکورٹی کے کاؤنٹر پر ایبورشن کے فرائض کی انجام دہی کیلئے ڈاکٹرز اور نرسیں دستیاب ہونگی، ضرورتمند صنف نازک جہاں امیگریشن کے کاغذات جمع کرانے آئینگی وہاں مزید کچھ اور کام بھی کروالینگی، مثلا”ایبورشن کی پروسیجر بھی. تمام امریکی محکمے بھی یہ اشتہارات اخبارات میں شائع کروانا شروع کر دینگے کہ اُنکے دفتر میں اسلحہ کے لائسنس کے اجراء کے علاوہ ایبورشن کی خدمات انجام دینے کیلئے ہمہ تن گوش پروفیشنلز حاضر ہیں،یہ کوئی بعید نہیں کہ صدر بائیڈن ایبورشن کے حامیوں کیلئے کچھ اور زیادہ ہی مہربان ہوجائیں اور وائٹ ہاؤس میں بھی ایبورشن کی کلنک قائم کرنے کی اجازت دے دیں،وائٹ ہاؤس کی سیر اور ایبورشن سے چھٹی بھی صدر بائیڈن اُن خواتین کو جو اُن سے ملنے کیلئے تشریف لائینگی اُنہیں بھی یہ کہہ سکیں گے کہ ساتھ والے کمرے میں ایبورشن کی سہولت دستیاب ہے، موقع سے فائدہ اٹھائیے۔
یہ بات بھی موضوع بحث بنی ہوئی ہے کہ ایبورشن کی آزادی ختم ہونے کی وجہ امریکی کارپوریشن کی آمدنی میں خاطر خواہ کمی آجائیگی، ایبورشن نہ کرانے کی وجہ کر عورتوں کے حاملہ ہونے اور بچے کی پیدائش کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جائیگا اور اِسکی وجہ کر کارپوریشن کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ بھاپ بن کر ہوا میں تحلیل ہو جائیگا، بعض خواتین تو کسی بڑے کارپوریشن میں محض اِس وجہ کر ملازمت تلاش کرنے کوشش کرینگی کہ اُنکے ہونے والے چار بچے کے اخراجات کارپوریشن کے کھاتے سے ادا ہوجائے، تاہنوز ایک خاتون کو میٹرنٹی کی بنیاد پر 12 ہفتے کی پیڈ چھٹی ملتی ہیں، اِس پیڈ چھٹی پر کوئی پابندی عائد نہیں، مثلا”ایک خاتون اپنی ملازمت کے دوران 12 بچے بھی پیدا کر سکتیں ہیں ، اور کارپوریشن کو اُس خاتون کے اُن تمام بچوں کی پیدائش کے وقت 12 ہفتے کی پیڈ چھٹی ادا کرنا واجب الادا ہوتا ہے، کارپوریشن نہ صرف اپنے ملازمین کو پیڈ فیملی چھٹی ادا کرتی ہے بلکہ اُن کے ہیلتھ انشورنس کے مد میں پریمئم بھی ادا کرنا پڑتا ہے یہی وجہ ہے کہ جس دِن رو بمقابلہ وید کو سپریم کورٹ نے ختم کرنے کا اعلان کیا اُس دِن اسٹاک مارکیٹ میں ایک بھونچال آگیا تھا۔ یہ اور بات ہے کہ امریکی میڈیا میں اِس امر پر سختی سے برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے کہ ایبورشن کے قانون کی معطلی کے بعد چلائی جانے والی تحریک میں شرافت و اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا ہے، والدین اپنی چھ سالہ بچی کو بھی مظاہرے میں شرکت کیلئے لے آئے ہیں،ظاہر ہے والدین کی یہی خواہش ہوگی کہ اُن کی بچی ایبورشن کے بارے تمام معلومات حاصل کرلے تاکہ اپنی قوم کی صحیح رہنمائی کرسکے،چائلڈ پورنوگرافی، عریانیت، فری سیکس امریکی نظام حکومت کیلئے کوئی نئی بات نہیں۔
بہرکیف امریکی سپریم کورٹ کے 9 ججوں میں سے 5 نے رو بماقبلہ وید کو فوری طور پر ختم کردیا ہے جس کے رو سے ایک حاملہ خاتون کو حکومتی احکامات سے بالاتر ہوکر ایبورشن کرانے کی آزادی تھی، اِن ججوں کی وابستگی کسی نہ کسی طریقے سے ریپبلکن پارٹی سے ہے اور جن کا کہنا ہے کہ امریکی آئین میں خواتین کے ایبورشن کے حقوق کا کہیں بھی کوئی ذکر نہیں ہے ، اور یہ ایک غیر آئینی تحفہ تھا، خواتین اکٹوسٹ نے اِس اقدام کو اپنے حقوق پر ایک ضرب کاری سے باور کیا ہے اور وہ اپنے گھروں سے سڑکوں ہر نکل آئیں ہیں، اُن کی غیظ و غضب کا نشانہ وہ پانچ ججز ہیں جنہوں نے رو بمابلہ وید کو ختم کرنے کا فیصلہ کیاتھا، اُن میں سے سرفہرست ہیں جسٹس کلئیرنس تھامس موصوف ہیں بھی سیاہ فام ، لہٰذا اُن کے خلاف غم و غصہ مزید شدید اختیار کر گیا ہے، معلوم ہوا ہے کہ جسٹس تھامس احتیاطی تدبیر کے طور پر جب اپنے گھر سے نکلتے ہیں تو ایک ماسک جس کے پہننے سے ایک سیاہ فام چہرہ سفید میں تبدیل ہو جاتا ہے، وہ اُسے پہن لیتے ہیں. تاہم ایک مرتبہ ایک ریسٹورنٹ میں ایک ویٹر نے اُنہیں پہچان لیا تھا اور اُنہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” اب تک تو میں نے سنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد اپنی شناخت کو بدل لیتے ہیںلیکن آج مجھے پتا چلا کہ جج حضرات بھی اِس زمرے میں شامل ہیں، آپ برائے مہربانی اپنا آرڈر لیں اور یہاں سے رفو چکر ہوجائیں، ہم نہیں چاہتے کہ آپ کیلئے یہاں کوئی ہنگامہ ہوجائے” جسٹس تھامس نے ویٹر کے حکم کی مکمل تعمیل کر لی۔دوسرے ججز بھی اپنے گھروں سے عزیز واقارب کے گھروں میں منتقل ہوگئے ہیں، ایک جج کے گھر پر محلے کے لوگوں نے پہرہ دینا شروع کر دیا ہے ، اور دوسرے جج کی گروسری اُنکا پڑوسی خرید کر لا دیتا ہے، ایک مضحکہ خیز اطلاع یہ بھی ہے کہ بعض ججوں کی بیویاں خود بھی ایبورشن کر واچکی ہیں اور رو بمقابلہ وید کے قانون کی حامیوں میں سے تھیں،اِدھر صدر جو بائیڈن امریکی سپریم کورٹ سے سخت ناراض ہیں ، اُنکا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو کوئی ضرورت نہ تھی کہ وہ کسی عدالتی فیصلے کو قبر سے نکال کر اُسکا پھر پوسٹ مارٹم کرے اور اُسے غلط قرار دے، اُنہوں نے اِس کے تدارک کیلئے کوڈیفائی کے قانون کو آئین کا حصہ بنانے پر زور دیا ہے۔