محترم قارئین! قرآن پاک میں ارشاد ربانی ہے کہ ”یاد کیجئے جب تیرے خدا نے فرشتوں سے فرمایا، میں زمین میں خلیفہ اور نائب بنانے والا ہوں۔”(پارہ نمبر1سورہ مقبرہ) قرآن کریم کی اس آیت نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے انسان آدم علیہ السلام کو بطور نائب وخلیفہ بناکر بھیجا ہے۔ دستور یہ ہے کہ جتنا بڑا اصل قوی اور محترم ہوگا اتنا ہی قوی اور محترم اس کا نائب ہوگا۔ یہاں ایک تمہید کا سمجھنا اشد ضروری ہے تاکہ ایک صول وضابطہ سمجھ میں آجائے۔ انسان میں دو قوتیں ہیں ایک قوت جسمانیہ اور دوسری قوت روحانیہ، جسم کی تخلیق آگ ہے اور روح کی تخلیق الگ جسم کی غذا الگ ہے اور روح کی غذا الگ جسم کے عہدے الگ روح کے عہدے الگ جسم کے اختیارات الگ اور روح کے اختیارات الگ ہیں۔ جسم کی تخلیق کے بارے میں ارشاد کردگار جل جلالہ ترجمعہ: ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا اور اسی میں لوٹائیں گے۔ اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکال لیں گے۔ ”معلوم ہوا کہ جسم کی تخلیق کا مرکز مٹی ہے اس سے ہی بنا ہے اور اس میں ہی دفن ہوگا اور قیامت کے دن قبر سے ہی اٹھے گا گویا کہ یہ جسم خاکی عالم دنیا کی روح آسمانی سے اس کی تخلیق بالائی ہے۔ ارشاد ربانی ہے ترجمعہ:”اے محبوب فرما دو کہ روح میرے رب کا حکم ہے”(پارہ نمبر15سورہ بنی اسرائیل) جب لوگوں نے حضور پاکۖ سے پوچھا کہ روح کیا چیز ہے؟ تو آپ کو خداوند قدوس نے فرمایا: اے حبیب ان سے کہہ دو کہ تم حقیقت کے جاننے سے عاجز ہو صرف جان لو کہ روح امرالٰہی ہے گویا کہ روح آسمانی شے ہے ایک شے زمین ہے اور دوسری چیز آسمانی ہے ان دونوں کے مل جانے سے حضرت انسان بنا ہے۔ جب دونوں چیزوں کے مرکز الگ ہیں توپھر ان کی خوراک بھی الگ ہوگی۔ چنانچہ جسم کی خوراک کا تمام تر نظام دنیا سے وابسطہ ہے مثلاً غلہ، سبزیاں، گوشت وغیرہ، یہ سب چیزیں زمین سے وابسطہ ہیں اور یہیں سے پیدا ہوئی ہیں۔ اور جسم کو انہی کے کھانے سے لطف آتا ہے اور مرغ ومسلم کھا کر بہت لطف محسوس کرتا ہے۔ روح چونکہ بالائی ہے۔ اس کا نظام خوراک بھی بالائی ہے۔ مثلاً تلاوت قرآن پاک، ذکر خدا اور ذکر مصطفیٰ علیہ الصلواة والسلام اور روح کو انہیں چیزوں سے مزا آتا ہے۔ جسم کے عہدے فانی ہیں جسم کے عہدے یہ ہیں۔ مثلاً صدر، وزیراعظم، گورنر، کمشنر اور وزیراعلیٰ وغیرہ یہ سب عہدے عارضی اور فانی ہیں۔ اپنی زندگی ہی میں جب یہ لوگ عہدے سے ہٹ جائیں تو سابق صدر، سابق وزیراعظم کہلاتے ہیں۔ بلکہ موت تک بھی عہدے پر رہیں اور عہدے کے اندر ہی فوت ہوجائیں تو بھی سابق صدر اور سابق وزیراعظم مرحوم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم خود فانی ہیں تو ان کے عہدے بھی فانی ہیں۔ روح کے عہدے بائی اور پائیدار ہیں روح کے عہدے نبوت ، رسالت اور ولایت و شہادت ہیں۔ رسول جہاں بھی ہوگا۔ جس حالت میں بھی ہوگا وہ رسول ہی ہوگا۔ جب تک دنیا میں ظاہری طور پر زندگی گزار رہا ہے تو بھی رسول اللہ ہے اور جب عالم سے پردہ کر جائے تو بھی سابق نہیں کہا جائے گا کہ سابق کلیم اللہ نے فرمایا، سابق شہید نے فرمایا، سابق ولی نے فرمایا، بلکہ نبی اس عالم میں ہے تو بھی نبی ہے، برزخ میں ہے تو بھی نبی ہے آسمانوں پر ہے تو بھی نبی ہے اسی طرح شہیدولی، زمین پر ہیں تو بھی شہید اور ولی ہیں۔ عالم میں برزخ میں ہیں تو بھی شہید اور ولی ہیں۔ قیامت کو اٹھیں گے تو بھی نبی نبی ہوگا، شہید شہید ہوگا، ولی ولی ہوگا معلوم ہوا کہ روح بھی پائیدار ہے اور اس کے عہدے بھی پائیدار ہیں۔ جسم کے اختیارات فقط زندگی میں اور وہ بھی زمانہ عہدہ میں ہیں۔ صدر جب تک صدر رہے تو اس کے اختیارات ہیں اور جب کرسی سے اتر جائے تو بالکل ناکارہ ہوجاتا ہے۔ کوئی سلام کرنے کو تیار نہیں، اسی طرح وزیراعظم اور وزیراعلیٰ وغیرہ ہیں۔ مثلاً یہ حاکم جس کو دینا چاہیں تو اپنی زندگی میں ہی دے سکتے ہیں اور اپنے عہدے کے دوران دے سکتے ہیں۔ چونکہ جسم کمزور ہے تو اس کے اختیارات بھی کمزور ہیں۔ روح کے اختیارات جسم میں رہ کر بھی اور بعد وصال بھی مضبوط اور قوی رہتے ہیں۔ روحانی لوگ اپنی زندگی کے ظاہری حالات میں بھی دے سکتے ہیں۔ اور پردہ کرنے کے بعد بھی دے سکتے ہیں ان کے اختیارات ہمیشہ ان کے پاس ہوتے ہیں۔ بلکہ ان کے اختیارات زمین پر بھی اور آسمانوں کی بلندیوں پر بھی ہوتے ہیں۔ نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰۖ کے اختیارات کا پھر کیا کہنا جو سارے نبیوں اور رسولوں کے سردار اور کائنات کی تخلیق کا باعث ہیں۔ اسی وجہ سے آپ نے زمین پر کھڑے ہوتے ہوئے چاند کو بغیر کو فائر کئے ہوئے دو ٹکڑے کردیا۔ صرف انگلی مبارکہ سے اشارہ ہی فرمایا لاکھوں میل کا فاصلہ بھی آڑے نہیں آیا اور ڈوبے ہوئے سورج کو بھی واپس پلٹایا۔ اسی طرح وہ اپنے ہر امتی کو دنیا میں بھی نواز رہے ہیں اور آخرت میں بھی نوازیں گے اللہ تعالیٰ ہمیں حقائق کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے