اشفاق حسین کی شعری کلیات ممتاز شاعر افضل گوہر را نے آج اپنی فیس بک پر اشفاق حسین کی شعری کلیات کی خوش کن خبر سے یادوں کے کئی دریچے کھول دیئے۔ آپ نے ان کے بہت عمدہ اشعار بھی نقل کیے گء ہیں۔ اشفاق حسین کی شاعری فطری شاعری ہے جس کا رنگ اور آہنگ دلدوز اور فکر انگیز ہے۔ بعض اشعار تو آفاقی اور زندہ و تابندہ تخلیقی معجزہ ہیں، اشفاق حسین عصرِ حاضر کے نمائندہ شاعر ہیں۔ آپ شاعر کے علاوہ ایک ادبی دانشور بھی ہیں۔ فیض احمد فیض پر آپ کی تصنیف ایک قابلِ صد ستائش ادبی شاہکار ہے۔ آپ کئی سالوں سے کینیڈا میں مقیم ہیں۔ چند برس قبل مجھے ایک ادبی تقریب میں شرکت کے لیے نیو یارک سے جہاں میں ان دنوں مقیم تھا کینیڈا جانا پڑا تو ان کی رہائش گاہ پر قیام کیا۔ آپ کی ذاتی لائبریری کسی یونیورسٹی کی لائبریری سے کم نہیں۔ لندن سے ممتاز شاعر صفدر ہمدانی بھی ادبی کانفرنس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے تھے ۔ ہم دونوں نے اشفاق حسین کی رہائش گاہ پر قیام کیا اور ادبی جدید تقاضوں پر تبادل خیال ہوتا رہا۔ اشفاق حسین کی شاعری کی کلیات لو ہم نے دامن جھاڑ دیا بھی فیض احمد فیض ہی کے ایک مصرع کا حصہ ہے جو ان کی فیض صاحب سے عقیدت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ میری بھی فیض صاحب سے نیاز مندی رہی ہے اور وہ میری فارسی شاعری کی تعریف کرتے تھے جو میرا ایک ادبی اعزاز ہے۔ اشفاق حسین میرے دوست ہیں۔ میں نے انہیں بلند مقام شاعر کے علاوہ ایک نہایت مخلص اور مہذب انسان پایا ۔ میر تقی میر نے یہ شعر شاید انہیں کے لیے کہا تھا پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ افسوس تم کو میر سے صحبت نہیں رہی اشفاق حسین کا ہر شعر کہہ رہا ہے کرشمہ دامن ِ دل میکشد کہ جا اینجاست میں ان کے چند اشعار اپنے قارئین کو بطورِ ادبی تحفہ پیش کرتا ہوں۔ کہتے ہیں درد کا خوں کی طرح آنکھوں سے بہنا اور ہے شعر لکھ لینا الگ ہے، شعر کہنا اور ہے جو اس نے کہا، وہی کہنے لگے ہیں لوگ یہ اس کی گفتگو کے کمالات ہی تو ہیں ہمیں عادت نہیں ہے زندگی سے پیار کرنے کی ہمارے لوگ کرتے ہیں دعائیں صرف مرنے کی اپنے لہجے سے جو انسان خدا لگتا ہے ٹوٹ جاتا ہے تو دیوار سے جا لگتا ہے اشفاق حسین شاد و آباد رہیں ۔ ان کی ذات اور کلیات کے بارے میں حافظ شیرازی کا شعر پیش کرتا ہوں ہرگز نمیرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است بر جرید عالم دوامِ !
٭٭٭