فوج اور عوام میں ٹکراؤ حلات بے قابو

0
67

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا القادر ٹرسٹ کیس میں احتساب عدالت نے 8روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا گیا ہے ، کیس کی سماعت کے دوران عمران خان نے عدالت میں بتایا کہ گرفتاری کے وقت مجھ سے بدتمیزی کی گئی، ریمانڈ بھی نیب آفس میں جا کر دکھایا گیا ، مجھے خدشہ ہے کہ مجھے انجیکشن لگا کر مارنے کی کوشش کریں گے ، چوبیس گھنٹوں سے واش روم نہیں جانے دیا گیا ، میرے ڈاکٹر فیصل کو بلوایا جائے ، دوسری طرف سیکیورٹی فورسز نے تحریک انصاف کی سینئر قیادت نائب صدر شاہ محمود قریشی، جنرل سیکرٹری اسد عمر اور فواد چودھری کو اسلام آباد سے حراست میں لے لیا ہے ، ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں جاری رہیں جس میں 10افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہیں ، پولیس نے خواتین سمیت 300سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے ، پنجاب ، خیبرپختونخواہ میں دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے جبکہ فوج نے اسلام آباد سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اہم مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ، ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس جزوی معطل ہے، فیس بک ، یوٹیوب اور ٹوئیٹر مستقل بندش کا شکار ہیں، جبکہ سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو بھی بند کر دیا گیا ، نویں جماعت کے پرچے بھی ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔وفاقی وزارت داخلہ نے ملک بھر کے اہم شہروں میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر قابو پانے کے لیے اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں پاک فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔وزارت داخلہ کی طرف سے پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں پاک فوج تعینات کرنے کے حوالے سے جاری نوٹی فکیشنز میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سول پاور کی مدد سے پنجاب بھر میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے فوج کے دستوں کی تعیناتی کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔نوٹی فکیشنز میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 4 (3) (ٹو) کے تحت دیے گئے اختیارات استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزارت داخلہ نے کہا کہ فوجی دستوں کی حتمی تعداد، تاریخ اور تعیناتی کے علاقے کا تعین صوبائی حکومت، ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیڈ کوارٹرز کی مشاورت سے کرے گی۔نوٹی فکیشنز میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ تعیناتی کی تاریخ کا فیصلہ دونوں فریقین کے درمیان باہمی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔گلگت بلتستان کے سیکریٹری محکمہ داخلہ نے تمام اضلاع میں دفعہ 144 کے تحت احتجاج، دھرنوں، مظاہروں اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی۔گلگت بلتستان کے سیکریٹری محکمہ داخلہ رانا محمد سلیم افضل کی طرف سے جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ ملک میں جاری امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر قانون کے تحت انہیں حاصل اختیارات کے تحت ہر قسم کے احتجاج، دھرنوں، مظاہروں اور ریلیوں پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔دریں اثنا احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ا?ئی) عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔احتساب عدالت کو سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر پولیس لائنز اسلام ا?باد میں منتقل کیا گیا ہے جہاں گیسٹ ہاو?س کو عدالت کا درجہ دیا گیا ہے، علاوہ ازیں ا?ج ہونے والی توشہ خانہ کیس کی سماعت بھی پولیس لائنز منتقل کی گئی ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر مذکورہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں، عمران خان کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے، اْن کے وکلا خواجہ حارث، فیصل چوہدری و دیگر بھی عدالت میں موجود ہیں، دوران سماعت نیب کی جانب سے عمران خان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے نیب کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ کیس نیب کے دائرہ کار میں نہیں آتا، ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب نے انکوائری رپورٹ بھی شیئر نہیں کی۔انہوں نے کیس کی اوپن کورٹ سماعت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک کو مقدمے کی منصفانہ سماعت کا حق ہے۔نیب پراسکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ گزشتہ روز عمران خان کو حراست میں لیے جانے کے وقت انہیں وارنٹ گرفتاری دکھائے گئے تھے تاہم عمران خان نے نیب پراسکیوٹر کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے وارنٹ گرفتاری حراست میں لیے جانے کے وقت نہیں بلکہ نیب کے دفتر لے جا کر دکھائے گئے تھے۔عمران خان کے وکلا کی جانب سے استدعا کی گئی کہ کیس کی متعلقہ دستاویزات شیئر کی جائیں جس پر نیب پراسکیوٹر نے یقین دہانی کروائی کہ اس حوالے سے ضروری دستاویزات کی نقول عمران خان کے وکلا کی ٹیم کے حوالے کی جائیں گی۔دوران سماعت نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو القادر ٹرسٹ کیس کی تفصیلات سے ا?گاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ برطانیہ سے پاکستان رقم منتقلی کا کیس ہے، برطانیہ کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے رقوم سے متعلق تحقیقات کیں، برطانیہ سے موصول ہونے والی رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کروائی گئی بلکہ پاکستان میں وصول شدہ اس رقم سے متعلق بحریہ ٹائون سے غیر قانونی سمجھوتہ کیا گیا۔سماعت کے دوران عدالت نے عمران خان کو بھی گفتگو کا موقع دیا، عمران خان نے عدالت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں 24 گھنٹے سے واش روم نہیں گیا، میرے معالج ڈاکٹر فیصل کو بلایا جائے، چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ مقصود چپراسی والا کام نہ ہو، یہ انجیکشن لگاتے ہیں اور بندہ ا?ہستہ آہستہ مر جاتا ہے۔فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت کی جانب سے عمران کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔بعد ازاں، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 17 مئی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here