واشنگٹن(پاکستان نیوز) الیکٹورل کالج کی جانب سے انتخابات کا حتمی فیصلہ آنے کے بعد جو بائیڈن نو منتخب صدر قرار پائے ہیں۔ انتخابات کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ووٹوں کی جعل سازی کے الزام پر نو منتخب صدرجو بائیڈن کے خلاف متعدد بیانات بھی سامنے آتے رہے۔ اس حوالے سے پیر کے روز نو منتخب صدر جو بائیڈن کی جانب سے خود پر لگائے گئے الزامات پر بھرپور انداز میں اپنا موقف بیان کیا گیا۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کے کچھ حامیوں نے سوشل میڈیا پر احتجاج کا مطالبہ بھی کیا تھا اور انتخابی عہدیداروں نے صدر کی شدید بیان بازی کے بعد حالات کے مزید خراب ہونے کی تشویش بھی ظاہر کی تھی۔ بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں نے ناکام ہو کر بھی درجنوں ووٹوں کے خلاف مخلتف قانونی چیلنجز کیے جن میں ٹیکساس کا ایک مقدمہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے چار ریاستوں کے نتائج کالعدم قرار دینے کا مطالبہ بھی مسترد کر دیا۔ اپنے آبائی شہر ولیمنگٹن ڈیلاوئر سے تقریر کے دوران خطاب کرتے ہوئے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’امریکہ کے لیے ہونے والی اس جنگ میں جمہوریت ہمیشہ غالب رہی، اب وقت آگیا ہے کہ متحد ہونے کے لیے صحفہ پلٹ دیا جائے، جیسا کہ ہم نے اپنی پوری تاریخ میں کیا ہے‘۔ تقریباً 13 منٹ جاری رہنے والی اس تقریر میں جو بائیڈن نے اتحاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے جمہوری اداروں نے انتخابی نتائج پلٹنے کی ٹرمپ کوششوں کا بہترین انداز میں مقابلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ‘ ایک طویل عرصہ پہلے اس قوم میں جمہوریت کی شمع جلائی گئی تھی، اور اب ہم یہ جان چکے ہیں کہ طاقت کا غلط استعمال ہو یا وبائی مرض کوئی بھی اس شمع کو نہیں بجھا سکتا‘۔