واشنگٹن ڈی سی(پاکستان نیوز)سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چار سال قبل مسلم ممالک پر پابندی کے اقدام کو آج سے چار سال قبل 26 جون 2018 کو سپریم کورٹ کی جانب سے اقدام کو غیرجانبدار اور ملکی سلامتی کے تناظر میں قرار دیا گیا تھا جس کی قیمت آج بھی ملک کو چکانا پڑ رہی ہے ، ٹرمپ کی پابندیاں آئندہ کئی سالوں تک امریکہ کے مسلمانوں اور تارکین پر اثر انداز ہوتی رہیں گی ، ٹرمپ نے اسلام کے خلاف نفرت کا اظہار کرتے ہوئے قومی سطح پر اس کے خلاف مہم کو بڑھکایا تھا، سینکڑوں ریپبلکن ، ڈیموکریٹکس اور قومی سلامتی کے عہدیداروں کی دلیل کو رد کرنے کے باوجود، رابرٹس کی عدالت نے قانون میں مذہبی عداوت کو نظر انداز کیا اور اس کے بجائے قانون کے خط پر توجہ مرکوز کی۔ ٹرمپ نے پابندی کو 13 ممالک تک بڑھایا، افریقی ممالک کو نشانہ بنایا، پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشیوں کو روکا اور صحت کی دیکھ بھال کی حیثیت اور ملکی معیشت کو ان کے مبینہ نقصان کی بنیاد پر تارکین وطن پر پابندی لگا دی، حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ امریکہ کے عوام کے تحفظ کی آڑ میں کیا گیا۔