نیویارک(پاکستان نیوز) امریکی تجارتی جنگ نے دنیا بھر کی سٹاک مارکیٹس کو لپیٹ میں لے لیا جبکہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں مزید3 فیصد تک گر گئیں۔ ٹرمپ ٹیرف کے باعث پاکستان سٹاک ایکسچنج کو بھی بدترین مندی کا سامنا کرنا پڑا۔ 8687 پوائنٹس کی تاریخی مندی نے سرمایہ کاروں کے اربوں روپے نگل لیے۔ مارکیٹ ایک گھنٹہ معطل رہنے کے باوجود مندی سے نہ نکل سکی تاہم کاروبار کا اختتام 4805 پوائنٹس ریکوری پر ہوا۔ پاکستان سٹاک ایکسچنج میں پیر کے روز کاروبار کے آغاز سے ہی شدید مندی کا رجحان رہا، ٹریڈنگ کے نصف گھنٹے میں ہی انڈیکس 3300پوائنٹس گر گیا، 12بجے تک انڈیکس 5 فیصد گرنے پر خودکار حفاظتی مکینزم کے تحت لوئر سرکٹ بریکرز لگ گئے اور ٹریڈنگ ایک گھنٹہ معطل رہی، ٹریڈنگ بحالی کے بعد بھی سرمایہ کاروں نے گھبراہٹ میں حصص کی فروخت کو ترجیح دی، میوچل فنڈز سے بھی سرمایہ نکال لیا جس پر انڈیکس 8 نفسیاتی حدیں کھوکر 8687 پوائنٹس کمی سے ایک لاکھ 10 ہزار پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔ اس موقع پر دوبارہ مارکیٹ معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہوا تاہم پرکشش قیمت پر حصص کی خریداری سے مارکیٹ ریکوری کی طرف گامزن ہوئی اور کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 3882 پوائنٹس کمی سے 114909 پوائنٹس پر بند ہوا۔ پیر کو 43ارب 2کروڑ 34لاکھ روپے مالیت کے 71کروڑ 7لاکھ88ہزار حصص کا کاروبار ہوا، مارکیٹ کا مجموعی سرمائے کی مالیت 474ارب 22کروڑ 51لاکھ روپے کی سطح پر آگیا۔ سرمایہ کاروں نے مارکیٹ کی گراوٹ پر تشویش کے ساتھ جلد بحالی کی بھی امید ظاہر کی اور امریکا کے ساتھ مذاکرات کے فوری آغاز پر زور دیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسیوں کے بارے میں بے یقینی نے عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کو خدشات میں مبتلا رکھا۔ بی بی سی کے مطابق شنگھائی سے ٹوکیو اور سڈنی سے ہانگ کانگ اور نئی دہلی تک تمام بڑی سٹاک مارکیٹس شدید مندی کا شکار ہوئیں۔ جاپان کا Nikkei انڈیکس 9 فیصد، آسٹریلیا کا ASX 200 انڈیکس 4.2 فیصد اور جنوبی کوریا کا Kospi انڈیکس 5.6 فیصد کی کمی پر بند ہوا جبکہ چین، ہانگ کانگ اور تائیوان کی سٹاک مارکیٹوں میں مندی کی صورتحال اس سے ملتی جلتی تھی۔ شنگھائی کمپوزٹ مارکیٹ 7.3 فیصد اور تائیوان ویٹڈ انڈیکس 9.7 فیصد کم پر بند ہوا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ میں 8 فیصد گراوٹ ہوئی۔ جنوبی کوریا میں شدید مندی کے خدشات پر ٹریڈنگ عارضی طور پر روک دی گئی جبکہ آسٹریلین سٹاک مارکیٹ میں 160 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوا جہاں ٹریڈنگ شروع ہونے کے 15 منٹ میں بینچ مارک ایس اینڈ پی 6 فیصد نیچے آگیا۔ سعودی عرب کی سٹاک مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاروں کے 500 ارب ریال ڈوب گئے۔ سعودی میڈیا کے مطابق سعودی بینچ مارک تاسی انڈیکس 700 پوائنٹس کی کمی سے 11200 پر بند ہوا۔ آئل کمپنی آرمکو کو شیئرز کی مد میں 340 ارب ریال کا نقصان ہوا ہے۔ قطر،کویت، مسقط اور بحرین کی اسٹاک مارکیٹوں میں بھی گراوٹ دیکھی گئی۔ کویت اسٹاک مارکیٹ میں6.6، قطراسٹاک میں 5.5 فیصدکمی ہوئی ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق خلیجی سٹاک مارکیٹوں میں مئی 2020 کے بعد سب سے بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ایشیا کی سٹاک مارکیٹس سے وابستہ ایک تجزیہ کار نے بتایا کہ یہ خون کی ہولی ہے۔ امریکا کی وال سٹریٹ میں شدید مندی کے بعد سرمایہ کاروں نے ملک میں کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے خطرات اور مئی کے اوائل میں شرح سود میں کمی کے پیش نظر حصص کی بڑے پیمانے پر فروخت کی۔ امریکی فیوچرز مارکیٹس میں حصص کے فروخت میں تیزی جس سے ٹریژری کی پیداوار میں تیزی سے کمی آئی اور ڈالر کی قدر متاثر ہوئی ۔امریکی سٹاک ایکسچینج میں صرف 2 روز میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر ڈوب گئے۔ ادھر عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں مزید3 فیصد تک گر گئیں۔ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز قیمتوں میں کمی کے بعد برطانوی برینٹ خام تیل کے سودے64 ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی خام تیل ویسٹ ٹیکساس کے سودے60 ڈالر فی بیرل میں طے ہوئے۔ اسی طرح گیس کی قیمت1.5 فیصد کمی کیساتھ 3.77 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی۔ قبل ازیں 3 اپریل کو عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں7 فیصد تک کم ہوئی تھیں۔ امریکی اور آسٹریلوی ڈالر کی قدر میں کمی کے ساتھ ساتھ سونے کی قیمت میں بھی کمی ہوئی جبکہ بٹ کوائن کی قیمت بھی10 فیصد کم ہوکر 78ہزارڈالر سے نیچے آگئی۔ دریں اثنا یورپی کمیشن کی سربراہ نے کہا ہے کہ یورپ امریکہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ انھوں نے صنعتی سامان پر ‘صفر کے بدلے صفر ٹیرف’ کی پیشکش کرتے ہوئے کہاکہ یورپ اچھے معاہدے اور جوابی اقدامات دونوں کے لیے تیار ہے۔