کراچی (پاکستان نیوز )پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 31 دسمبر تک تمام ممبران اپنے استعفے قیادت کو جمع کرادینگے ،سی ای سی نے پی ڈی ایم کے فیصلوں کی توثیق کردی ہے۔حکومت کے پاس31جنوری تک مستعفی ہونے کا وقت ہے ، 31جنوری تک وزیر اعظم گھر چلے جائیں ، ورنہ اسے ہم گھر بھیجیں گے ، ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں عمل دخل ختم ہو،ہم سمجھتے ہیں کہ اے پی سی کے لائحہ عمل کے مطابق ہی آگے بڑھنا چاہئے۔بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم کومل کر سینٹ الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ سی ای سی اجلاس کی تجاویز پی ڈی ایم کے اجلاس میں رکھیں گے ، پی ڈی ایم اگر سینٹ الیکشن میں مل کر مقابلہ کرے تو کامیاب ہوسکتے ہیں،حکومت کا سینٹ الیکشن میں مقابلہ کرنا ہوگا،سینٹ کا میدان خالی نہیں چھوڑینگے ،پنجاب او ر وفاق میں تحریک عدم اعتماد لانی چاہئے۔ انہوں نے پی ڈی ایم کو واضح پیغام دیا کہ ہم اسمبلیوں میں رہ کر حکومت کا مقابلہ کرینگے ،مردم شماری صوبوں کے ساتھ زیادتی ہے ،ہمیں اس حکومت کو پارلیمان میں بھی چیلنج کرنا چاہئے ،ہم مختلف طبقات کے لوگوں سے بھی رابطے کررہے ہیں، ینگ لائرز اور ڈاکٹرز کو بھی رابطے میں لے رہے ہیں تاکہ حکومت کو گھر بھیج سکیں، ہم خواجہ آصف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، استعفے نواز شریف کی واپسی سے مشروط کرنے سے متعلق سوال کا جواب بلاول بھٹو زرداری گول کرگئے۔اسٹیبلشمنٹ حکومت کے پیچھے سے ہٹ جائے ، حکومت خود گر جائے گی ،استعفے کس وقت دینے ہیں ، فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی۔ دریں اثناپیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ا جلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی،ذرائع کے مطابق اجلاس میں ارکان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی، ہم نئی پی این اے نہیں بن سکتے ،نوازشریف کی واپسی پر استعفوں کی بات ہوسکتی ہے ،ارکان نے رائے دی کہ پارلیمنٹ کے فورم کو چھوڑنا سیاسی طور پر بہتر اقدام نہیں ہوگا،پی پی پی کے قانونی ماہرین نے اظہار خیال کیا کہ استعفے سینٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ پیدا نہیں کرسکتے ، ، اراکین نے مولانا فضل الرحمان کی بینظیر بھٹو کی برسی میں غیرموجودگی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سیاست کے پیچھے مولانا فضل الرحمان نے بے نظیر بھٹو کی برسی چھوڑدی اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے کہنے پر اسمبلیاں چھوڑدیں، پیپلز پارٹی نے ضمنی انتخابات اور سینٹ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے ،پیپلز پارٹی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے شرکا کا کہنا تھا کہ ہم لانگ مارچ کے لئے تیار ہیں، نواز شریف کو وطن واپس آکر حصہ بننا چاہئے ، اجلاس میں موجود قانونی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ قبل از وقت استعفوں کی صورت میں حکومت اٹھارہویں ترمیم ختم کر سکتی ہے۔