یادوں کے چراغ!!!

0
45
ماجد جرال
ماجد جرال

انسان کا ماضی کبھی دفن نہیں ہوتا،وقت چاہے کتنی ہی تیزی سے آگے بڑھ جائے، یادوں کے کچھ چراغ ہمیشہ دل کے کسی گوشے میں جلتے رہتے ہیں اور خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جنہوں نے ہجرت کی ہو،جنہوں نے اپنی مٹی، اپنے شہر، اپنی زبان اور اپنی خوشبوں کو پیچھے چھوڑا ہو،ان کے دل کے اندر ماضی کی ایک بستی ہمیشہ آباد رہتی ہے۔ہجرت ایک فیصلے کا نہیں، احساس کا نام ہے۔ ایک ایسا احساس جو انسان کی جڑوں کو ہلا دیتا ہے۔ جب کوئی شخص اپنا وطن چھوڑتا ہے تو وہ محض ایک سرزمین سے جدا نہیں ہوتا، بلکہ اپنی یادوں، اپنے رشتوں اور اپنی پہچان کا ایک حصہ بھی وہیں چھوڑ آتا ہے۔ نئے دیس کی چمک دمک، ترقی، امن اور سہولتیں وقتی طور پر دل بہلاتی ہیں، مگر جب تنہائی کی شامیں اترتی ہیں تو پرانے صحن، گلیوں اور مانوس چہروں کی یاد کسی خوشبو کی طرح دل میں اتر آتی ہے۔
کسی اجنبی شہر کی تنہائی میں، اکثر ذہن کے دریچے پر بچپن کا محلہ دستک دیتا ہے۔ کہیں چائے کے کپ سے اٹھتی بھاپ ماں کے ہاتھ کی چائے یاد دلاتی ہے، تو کبھی کسی بچے کی ہنسی اپنے ہی بیٹے کی آواز بن جاتی ہے جو ہزاروں میل دور وطن میں ہے۔ انسان ان لمحوں میں محسوس کرتا ہے کہ ہجرت صرف جسمانی فاصلہ نہیں، بلکہ روح کی جدائی ہے،ایک ایسا زخم جو وقت کے ساتھ بھرنے کے بجائے اور گہرا ہوتا جاتا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ انسان نئے معاشرے میں گھلنے کی کوشش کرتا ہے۔ نئی زبان، نئے اصول، نیا اندازِ زندگی۔ مگر دل کے اندر وہی پرانا عکس قائم رہتا ہے۔ کبھی کسی پرندے کی آواز سے پرانے صحن کا منظر آنکھوں میں تیر آتا ہے، کبھی کسی بارش کی خوشبو سے وطن کی مٹی کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ یہی یادیں انسان کو اس کے ماضی سے جوڑے رکھتی ہیں، یہی اس کی اصل پہچان ہیں۔ہجرت کرنے والوں کے لیے سب سے کٹھن لمحہ وہ ہوتا ہے جب وہ فون پر اپنے پیاروں سے بات کرتے ہیں۔ چند منٹ کی گفتگو میں جذبات کا ایک سمندر سمٹ آتا ہے، اور کال ختم ہونے کے بعد جو خاموشی رہ جاتی ہے، وہی اصل ہجرت کا درد ہے۔ وہ لمحہ جب انسان کو احساس ہوتا ہے کہ فاصلہ صرف میلوں کا نہیں بلکہ احساسات کا بھی ہے۔پھر بھی، ان سب کے باوجود، یادیں ہی انسان کا سہارا ہیں۔ یہی یادیں اسے نرم دل بناتی ہیں، اسے اپنی جڑوں سے جوڑے رکھتی ہیں۔ ہجرت اگر جسم کو سرحد پار لے جاتی ہے تو یادیں دل کو واپس وطن لے آتی ہیں۔ شاید اسی لیے ہر تارکِ وطن کے دل میں ایک چراغ ہمیشہ روشن رہتا ہے، یادوں کا چراغ، جو سرد ہوا میں بھی بجھتا نہیں۔یہی چراغ اسے اپنی پہچان یاد دلاتا ہے، یہی امید دیتا ہے کہ چاہے فاصلے کتنے ہی بڑھ جائیں، محبت کی ڈور کبھی نہیں ٹوٹتی۔ وطن صرف زمین کا ٹکڑا نہیں ہوتا، یہ احساس کا وہ مسکن ہے جو انسان کے دل میں ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here