آج 7 دسمبر ہے اور اس دن دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا تھا یہ 1941 کی بات ہے جب جاپان نے پرل ہاربر(ہوائی) پر جو ہو نولولو شہر کے قریب ہے کی ملٹری بیس پر حملہ کیا تھا اور یوں امریکہ دوسری جنگ عظیم میں شامل ہوگیا تھا۔ ایک طرف جاپان کے ساتھ اٹلی جرمنی تھے اور 11 دسمبر 1941 کو امریکہ پوری طرح جنگ میں شامل تھا اس تاریخ میں اٹلی اور جرمنی نے امریکہ کے خلاف اعلان جنگ بھی کیا تھا۔ دوسرے ممالک امریکہ کے ساتھ تھے اور اس وقت کے صدر فرینکلن ڈی روز ویلٹ (FDR) تھے جو جنگ شروع ہونے کی وجہ سے تیسری دفعہ صدارت کی کرسی پر تھے(عموماً دو مدتوں کے لئے) اور اس جنگ میں تقریباً 70 سے 85 ملین افراد سویلین اور ملٹری شامل تھے مرنے والوں اور زخمی ہونے والوں میں چین اور روس کا سب سے بڑا جانی نقصان ہوا تھا۔ 40 سے 55 ملین افراد کا کیا ہمیں ایسی تباہ کن جنگوں کی یاد منانی چاہئے، نہیں لیکن یاد رکھنے کی ضرورت ہے اس کے کئی سال بعد صدر آئزن پاور امریکہ کے 34ویں صدر بنے تھے 1953 میں اور وہ 1961تک رہے۔ یعنی 20 سال بعد انہوں نے اپنی آخری تقریر میں کچھ یہ کہا تھا ”ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس، ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور دفاعی ٹھیکیداروں کا ملاپ غلط طاقتوں کے تباہ کن عروج کا باعث بن سکتا ہے اور آزاد اور جمہوری عمل کو خطرے میں ڈال سکتا ہے امریکن اس بات کو جان لیں اور سمجھ لیں”لیکن ایسا نہ ہوا اور آج 2025 میں یہ کمپلیکس تیزی کے ساتھ جنگی ہتھیار کی فراہمی کر رہا ہے دنیا بھر میں جس کا کوئی فائدہ امریکہ یا اس کے عوام کو نہیں پہنچ رہا، آج امریکہ 37.3 ٹریلین خسارے میں ہے۔ دوسرے ممالک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اندازہ لگائیں اس کے نتائج امریکی عوام پر ہیں کہ وہ تھرڈ ورلڈ کنٹری کی طرح غریب ہوچکے ہیں اس کے علاوہ بڑی کارپوریشن ہیں جنہوں نے اپنی لالچ سے ملک کے لوگوں پر طوفان بدتمیزی ڈھایا ہوا ہے۔ میرے ایک دوست نے جو یورپ میں جگہ جگہ گئے ہیں جائزہ لے کر بتایا ہے کہ پہلے جو یورپ امریکہ سے مہنگا تھا آج امریکہ سب سے مہنگا ہے وہ امریکہ میں ہی رہتے ہیں اور یہ بات کسی اخبار یا میگزین کی نہیں تجربہ کیا ہے یہاں ہم اس بات کو ختم کرتے ہیں اور آنے والے وقت میں میڈیا جو A-I سے متاثر ہو کر طوفان بدتمیزی مچا رہا ہے اسی ہفتے کےTIME میگزین کے لکھے AE کے بارے میں بتاتے ہیں جو کچھ یوں ہے۔
”AI پابندی کی ہمیں ضرورت ہے” کے تحت کوئی بھی نہیں جانتا کہ AISکو کس طرح کنٹرول کرنا ہے جو کسی بھی انسان کے مقابلے میں بہت زیادہ قابل ہیں۔ لیکن ہم ان کو ختم کرنے کے قریب تر ہوتے جارہے ہیں اور بہت سے ماہرین موجودہ رفتار سے اگلے پانچ سالوں میں سپرانٹیلی جنس کی توقع کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ سرکردہ AI سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ترقی پذیر سپرانٹیلی جنس AI جو تمام تخلیقی کاموں میں انسانوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے اس کے نتیجے میں انسانیت معدوم ہوسکتی ہے”۔
اس پر غور کریں اور اطراف میں اور اپنے سوشل میڈیا پر اس کے اثرات دیکھتے رہیں جیسے پڑھ کر آپ سوچینگے یہ کون سے عناصر ہیں جو میرے فون میں گھسے ہوئے ہیں اور کہتے رہتے ہیں فون کو VIRUS ہوگیا ہے CLEAN کرو اور یہ ڈالو ماہانہ چارجیز دس ڈالر سے بیس ڈالر ہونگے ایک اور پیغام ملا کہ آپ کا فون غلط چیزوں کے لئے (X-RATED) استعمال ہو رہا ہے فورا صفا کریں ورنہ فون DEAD ہوجائے گا۔ یہ ساری خرافات خود بخود AIکر رہا ہے اور اُسے استعمال کرنے والے ایک دم حرافرا دے ہیں۔ بات حرافرادوں سے نکل کر DGISPR احمد شریف کی طرف جاتی ہے اور ان پر آج کل ہر طرف سے لعنتوں کی بارش ہو رہی ہے۔ اس پر سوشل میڈیا پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے عمران کے بچائو پر اور مریم نواز اور اسٹیبلشمنٹ کے حملوں کے خلاف ہمارا ان سب سے یہ ہی سوال ہے تمہارے پاس اس کے علاوہ کچھ ہے جو عوام کہیں پاک آرمی زندہ باد ہمارے پاس تمہارے اور تمہارے بٹھائے لوگوں کے لئے صرف یہ ہی جملہ ہے ”جنرلز مردہ باد اور ڈوب مرو تمہاری باتوں سے کہیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ تم کسی اچھے گھرانے کے تربیت یافتہ ہو یا کسی اسکول کے تعلیم یافتہ ہو جب تم اپنے مخالف کے لئے جیل میں بند کرکے بے ہودہ لفاظی کرو اس سے تمہاری اوقات معلوم ہوجاتی ہے ہم تہمارے باپ یا دادا کی طرف نہیں جائینگے کہ برٹش پریڈ میں سلطانہ ڈاکو کو اس کی ماں نے انڈا چرانے پر منع نہیں کیا تھا۔ لیکن ہندوستان آرمی میں شیطان سنگھ آرمی میجر نے چین سے سرحدوں پر جنگ لڑی تھی اور قربان ہوگیا تھا اس کا مجسمہ اس کی یاد میں بنایا گیا۔ بچپن میں وہ شیطان تھا تو اس کا نام شیطان پڑ گیا تھا اور مرتے دم تک یہی رہا یہاں پاکستان میںDGISPR کا نام احمد شریف رکھا گیا تھا لیکن وہ شیطان نکلے کہتے ہیں جو اپنی فوج پر حملہ کروا سکتا ہے ان کی مراد عمران خان سے ہے۔ پھر منہ سے جھاگ نکلنے لگے اور بولے ”اس سے کہو اپنے دو بچوں کو پاکستان لائے کہ وہ آرمی میں کام کریں۔” اس بے ہودہ اور دماغ سے پیدل انسان سے ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا۔ جنرل موسیٰ، جنرل یحیٰی جنرل ٹکا خان، جنرل محمد ضیاء الحق، جنرل اسلم بیگ، جنرل آصف نواز جنجوعہ، جنرل جہانگیر کرامت، جنرل پرویز مشرف، جنرل اشفاق کیانی، جنرل راحیل شریف، جنرل قمر جاوید باجوہ، جنرل عاصم منیر کے تین بچوں میں سے کتنے آرمی میں ہیں۔ ہمیں یہ لکھتے اچھا نہیں لگتا کہ ان کے باپ دہشت گرد تھے اور نہ ہی ان کے لئے کچھ لکھنے کو جی چاہتا ہے ان کے پاس ہتھیار ہیں اور عوام کو ڈرانے کے لئے بہت کچھ ہے یہ بھی کہاوت ہے جو گھر میں لڑتا ہے وہ باہر دشمن سے نہیں لڑ سکتا۔ بہت سے ان جنرل نواز کے بکائو لوگوں نے عمران خان کے خلاف لکھا ہے اور اس بے ہوودگی پر دل سے مبارکباد دی ہے کاش وہ محمود الرحمن کمیشن رپورٹ پڑھ لیتے۔ ایک اور شریر اور بے حیا عورت کو شاید مریم نواز کی ہے سوشل میڈیا پر بٹھایا گیا ہے جن کا کہنا ہے بشریٰ نیکی شادی سے پہلے نائٹ کلب میں ڈانسر ا ور رنڈیوں کے کاروبار کا حصہ تھی۔ حقیقت سامنے آگئی یہ بات ایک تجربہ یافتہ طوائف کہہ سکتی ہے۔ سب سے اچھا جواب سوشل میڈیا پر نادیہ بھّٹی کا ہے عورت ذات ہو کر انہوں نے اس جاہل، احمد شریف پر تھپڑے مارے ہیں وہ سننے کے قابل ہیں۔ ان کو ڈی جی بابو کا خطاب بھی دیا ہے اور سب سے زیادہ مضحکہ خیز بات صدر پاکستان چو لٹیرے سینما کی لائن میں کھڑے ہو کر ٹکٹ کرنے والے کا کہنا ہے ”آمریت کے خلاف مزاحمت اور عوامی حقوق کی بحالی PPP کا تاریخی کارنامہ ہے۔ کیا کوئی اس بدمعاش سے پوچھ سکتا ہے جمہوریت کہاں ہے۔
٭٭٭٭٭٭












