قیامت خیز زلزلہ کی تباہی !!!

0
87
مجیب ایس لودھی

ترکی اور شام میں قیامت خیز زلزلے نے دل کو افسردہ کر دیا ہے ، جبکہ معصوم جانوں کے ضیاع پر قلم کو مجبوری میں چلا رہا ہوں اور ایک خیال مسلسل ذہن پر سوار ہے کہ آخر اُمت مسلمہ کب اپنے اعمال سے ایک اُمت بن پائے گی ، مسلمان کیوں مسلسل عذاب الٰہی کے زیر عتاب رہتے ہیں، یہ ایک لمحہ فکریہ ہے ، ہمیں اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ ترکی اور شام میں حالیہ قیامت خیز زلزلے سے اموات کی مجموعی تعداد 7ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ، حکام کا کہنا ہے کہ ترکی میں اب تک 5400 جبکہ شام میں 1800 سے زیادہ افراد زلزلے کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ترکیہ اور شام میں آنے والے بدترین زلزلے کے حوالے سے تاحال حتمی طور پر واضح نہیں ہے کہ کتنا نقصان ہوا ہے اور دوسرے زلزلے کے بعد نقصانات میں اضافہ ہوا ہے۔امدادی کارکن ملبے تلے دبے افراد اور لاشیں نکالنے کے لیے کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ترکیہ میں 1999 میں استنبول کے قریب مشرقی مرمرا کے ساحلی خطے میں آنے والے زلزلے میں 17 ہزار سے زائد ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھیں اور اس کے بعد یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں،ترک صدر طیب اردوان نے زلزلے کو تاریخ کا بدترین بحران اور 1939 کے بعد بدترین زلزلہ قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکام جتنا کرسکتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔ امریکہ کے جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 17 منٹ پر آیا اور اس کی گہرائی تقریباً 17.9 کلومیٹر تھی، جس کے 15 منٹ بعد 6.7 شدت کا آفٹر شاک بھی آیا، ترکیہ کے ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ پریزیڈنسی (اے ایف اے ڈی) نے پہلے زلزلے کی شدت 7.4 رپورٹ کی تھی ۔ یوکرین سے لے کر نیوزی لینڈ تک درجنوں ممالک نے ترکی اور شام کیلئے امداد بھیجنے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ پاکستان سے سی 130 طیارہ امدادی سامان کے ساتھ ترکی پہنچ گیا ہے جس میں ایک ریسکیو ٹیم بھی بھجوائی گئی ہے تاہم شدید سرد موسم اور نقطہ انجماد نے کارروائیوں کو سست کردیا ہے۔انتہائی سرد موسم کے باوجود خوف میں جکڑے رہائشیوں نے رات سڑک پر گزاری اور گرمی کے لیے آگ کے الاؤ روشن کیے۔سب سے زیادہ تباہی غازی انتیپ اور قہر مابین کے درمیان زلزلے کے مرکز پر ہوئیں جہاں پورا شہر ملبے کے ڈھیر میں بدل گیا۔حکام نے بتایا کہ 3 بڑے ایئرپورٹس بھی زلزلے کے باعث غیر فعال ہوچکے ہیں جس سے انتہائی اہم امداد پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔انتہائی سرد موسم اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کم ہونے پر امدادی سرگرمیوں میں ریسکیو ٹیموں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ، عالمی ادار صحت کے حکام کو خدشہ ہے کہ ترکی اور شام میں زلزلے سے قریب 20 ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔امدادی کارروائیوں میں ترک اہلکاروں اور رضاکاروں کے علاوہ 65 ملکوں کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں مگر سرد موسم، سڑکوں کی خراب حالت اور نقصان کی شدت کی وجہ سے امدادی کارکنان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے محقق فرینک ہوگربیٹس کی تین فروری کو کی گئی ٹوئیٹ بھی اس وقت میڈیا میں خوب وائرل ہے جس میں انھوں نے پیشگوئی کی تھی کہ جلد یا بدیر 7.5 شدت کا ایک زلزلہ اس خطے (جنوبی و وسطی ترکی، اردن، شام، اور لبنان) میں تباہی مچائے گالیکن سائنسدانوں کے مطابق ابھی یہ ممکن نہیں ہے کہ زلزلے کی درست پیشگوئی کی جا سکے نہ اس سلسلے میں کسی ٹیکنالوجی پر کام جاری ہے ، اس سلسلے میں فی الحال چین میں جانوروں کی نقل و حرکت کے حوالے سے زلزلے یا کسی قدرتی آفت کے متعلق بتایا جاتا ہے جس کو 100 فیصد رست قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قدرتی آفت میں جان کی بازی ہارنے والے افراد کی مغفرت فرمائے اور امت مسلمہ پر رحم فرمائے ، جوکہ آئے روز کسی نہ کسی قدرتی آفت کا شکار ہو رہے ہیں ،حال ہی میں ایک اور خبر جس نے ایک لمحے کے لیے مجھے اپنے آپ میں گم کیا وہ تھی کہ سابق آرمی چیف اور سابق صدر پرویز مشرف کی وفات ، پرویز مشرف کا دور اقتدار بھی کامیابیو ں کیساتھ ناکامیوں سے جڑا ہے ، اتوار کے روز 5 فروری کو جب ان کے انتقال کی خبر آئی تو ماضی کے بہت سے واقعات میرے سامنے آگئے۔جنرل مشرف کا بحیثیت سولجر اور جنرل کیریئر بہت شاندار رہا اور شاید یہی وجہ ہے کہ جب ان پر مشکل وقت آیا تو ان کے ادارے نے ان کا پورا تحفظ کیا، چاہے ان کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہو یا سزا۔ آخری وقتوں میں بھی سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ان کو پاکستان لانے کیلئے تیار تھے مگر انہوں نے معذرت کرلی بس اتنی گزارش کی کہ ان کی خواہش ہے کہ انتقال کے بعد ان کا جسد خاکی پاکستان لے جایا جائے۔ نواز شریف کے دور اقتدار کو ختم کرنے پر کئی حلقے جہاں پرویز مشرف کو نجات دہندہ قرار دیتے ہیں تو کئی حلقے اور سیاسی جماعتیں ان کے جمہوریت پر شب خون مارنے کے اقدام کے سخت خلاف رہیں، مشرف کو اگر مارشلا لگانا ہی تھا تو کارگل سے فوج کو واپس بلانے کے نواز شریف کے فیصلے پر لگانا چاہئے تھا تاکہ قیمتیں جانیں بھی محفوظ رہتیںاور مسئلہ کشمیر کو کسی طور پر حل کر لیا جاتا ، لیکن انھوں نے یہ انتہائی اقدام اس وقت اٹھایا جب ان کی جان خطرے میں آئی۔اپنے دور اقتدار میں پرویز مشرف پر سب سے بڑا الزام محترمہ بی بی شہید کی شہادت کے حوالے سے بھی عائد کیا جاتا ہے ، اس کے علاوہ لال مسجد پر حملہ ، پاکستانیوں کی امریکہ کو فروخت جیسے اقدامات ان کے خلاف آہنی دیوار ثابت ہوئے ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ان کو جنت لفردوس میں جگہ عطا فرمائے ، آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here