نیو یارک:
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اقوام متحدہ کی ناکامی ہے تاہم امریکا کشمیر کی صورتحال پر سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
نیو یارک میں ایشیائی سوسائٹی کی تقریب سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، کشمیر میں حالات سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کردیا کہ اقوام متحدہ نے شواہد کے باوجود مسئلہ کشمیر پر کردار ادا نہیں کیا جب کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اقوام متحدہ کی ناکامی ہے۔
عمران خان نے مطالبہ کیا کہ امریکا کشمیر کی صورتحال پر سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ دورہ امریکا میں عالمی رہنماؤں کو کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا، صدر ٹرمپ کو کشمیر کی صورتحال تفصیلی طور پر بتائی جب کہ عالمی رہنماؤں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر توجہ دے کیوں کہ ہم صرف مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بہتر کوشش ہی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دینا چاہیے۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں بتایا کہ حکومت میں آ کر ہمسایہ ملکوں کو مذاکرات کی دعوی دی، بی جے پی کی دوبارہ حکومت آنے پر مذاکرات کی کوشش کی جب کہ سنجیدہ تعلقات ہمارا ایجنڈا ہے مگر بھارت نے مثبت ردعمل نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ فروری میں شروع ہونے والی پاک بھارت کشیدگی بتدریج بڑھی جس کا پاکستان نے بھارتی جارحیت کا فوری جواب دیا اور پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر 2 بھارتی طیارے مار گرائے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تاریخ دیکھیں تو تمام جنگیں غلط اندازے لگانے کے سبب ہوئیں۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے انٹرویو کے دوران کہا کہ آر ایس ایس سمجھتی ہے ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے جب کہ مودی نے نہرو اور گاندھی کے فلسفے کی دھجیاں اڑا دیں۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز رویئے نے جنم لیا، بھارت میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، یہاں تک کہ بھارت میں عیسائیوں کے خلاف بھی نفرت بھڑکا دی گئی۔
عمران خان نے واضح کردیا کہ بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بری تباہی کا پیش خیمہ ہے جب کہ بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلیے اسلامی دہشتگردی کے الفاظ استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی صرف مسلمانوں کو کچلنے کیلیے تعینات ہیں، بھارت نے کشمیر میں 53 روز سے کرفیو لگا رکھا ہے جس کی وجہ سے 80 لاکھ افراد محصور ہیں۔
وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اٹھنے کے بعد خونریزی ہو سکتی ہے اور اگر مقبوضہ کشمیر میں خونریزی ہوئی تو صورتحال مزید خراب ہوگی جب کہ کرفیو ہٹنے کے بعد پاک بھارت کشیدگی بڑھ سکتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں خونریزی ہوئی تو پاکستان میں بھی حالات خراب ہوں گے۔
طالبان کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کو جہاد کیلیے امریکا نے تیار کیا، امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے افغان مجاہدین کی بھرپور حمایت کی۔ بعدازاں امریکا نے نائن الیون کے بعد یہی جہادی دہشتگرد قرار دیدیئے۔
عمران خان نے سوال کیا کہ طالبان روس کے خلاف لڑیں تو جہاد، امریکا کے خلاف لڑیں تو دہشتگردی؟ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد مسلمانوں کی تحاریک آزادی کو دہشتگردی کا نام دیدیا گیا جب کہ نائن الیون کے بعد پاکستان پر دہشتگردی کی جنگ مسلط کردی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلاحی ریاست کا قیام میری اولین ترجیح ہے، ریاست کا سربراہ قانون سے بالاتر نہیں، ریاست مدینہ میں حکمران بحی قانون کے تابع تھے، مدینہ کی ریاست جدید ریاست تھی، قانون کی بالادست میں ہی حکمران جواب دہ ہوتا ہے جب کہ قانون کی حکمرانی مہذب اور غیر مہذب معاشرے میں تمیز کرتی ہے۔
عمران خان نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا، میرا ملک کے لیے وہی وژن ہے جو ملک بنانے والوں کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم سے سب سے پہلے فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی، ریاست مدینہ میں تمام مذاہب کے لوگوں کو برابر کے حقوق حاصل تھے جب کہ دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ قائداعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا۔