کابل:
افغانستان میں صدارتی انتخابات کے پہلے دورکے موقع پر طالبان نے پورے ملک میں68پولنگ اسٹیشنوں پر حملے کیے جس میں اہلکاروں سمیت5افراد جاں بحق اور 37 زخمی ہوگئے۔
افغانستان میں صدارتی انتخابات کے پہلے دورکیلیے پولنگ گزشتہ روز مکمل ہو گئی، افغان صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ میں سخت مقابلہ ہے، ابتدائی نتیجہ 17 اکتوبر اور حتمی نتیجہ 7 نومبر تک متوقع ہے، اگر پہلے دور میں کوئی بھی امیدوار 51 فیصد ووٹ نہ حاصل کر سکا تو پھر برتری حاصل کرنیوالے دو امیدواروں میں ووٹنگ کا دوسرا دور ہوگا جب کہ جلال آباد اور قندھار کے پولنگ اسٹیشنوں پر بم دھماکوں میں ایک شخص ہلاک اور 16 افراد زخمی ہوگئے۔
نگرہار صوبے کے گورنر کے ترجمان عطا اللہ غویانی نے بتایا کہ جلال آباد میں پولنگ اسٹیشن کے قریب بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور 2 افراد زخمی ہوئے، قندھار میں اسپتال کے ڈائریکٹر نے مقامی صحافی کو بتایا کہ قندھار کے پولنگ اسٹیشن میں بم دھماکے سے16افراد زخمی ہوگئے۔
حکام کے مطابق افغانستان کے دیگر شہروں کے پولنگ اسٹیشنز پر بھی حملے ہوئے ہیں، افغانستان کے دی انڈپینڈنٹ الیکشن کمیشن نے ووٹرز کی طویل قطار کے پیش نظر ووٹنگ کے عمل میں2گھنٹے کی توسیع کردی تھی۔
افغان الیکشن کمیشن کے مطابق تقریباً96لاکھ لوگ الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹرڈ ہیں، الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طور پر 5 ہزار 373پولنگ سینٹرز بنائے گئے تھے تاہم رپورٹ میں یہ دعویٰ سامنے آیا کہ445 پولنگ سینٹر انتخابات کے دن بند رہے، اگر انتخابی امیدواروں کی بات کریں تو ابتدائی طور پر صدارتی انتخابات کیلیے8امیدوار میدان میں تھے لیکن ان میں سے 5 امیدوار، محمد حنیف اتمار، نورالحق علومی، شاہد محمد ابدالی، زلمے رسول اور محمد ابراہیم آلوکوزئی نے خود کو اس دوڑ سے الگ کرلیا تھا،موجودہ افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ جو5سال سے قومی اتحادی حکومت چلارہے ہیں وہ بھی اس انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔
افغان صدارتی انتخابات سے متعلق وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ تقریباً 72ہزار سیکیورٹی فوسز کے اہلکار انتخابات کے تحفظ کیلیے تعینات کیے گئے تھے، عبداللہ عبداللہ نے افغان صدر پر انتخابی مہم میں اختیارات اور حکومتی وسائل کے غلط استعمال کا الزام بھی لگایا۔