واشنگٹن:
امریکی صدر ٹرمپ پر اپنے دائرہ کار سے تجاوز، عہدے کے بے جا استعمال اور سیاسی فوائد کے لیے یوکرائن پر دباؤ بڑھانے جیسے معاملات پر عوامی مواخذے کا آغاز ہوچکا ہے جس کی کارروائی براہِ راست نشر کی گئی۔
پہلے دن حکومتی اہلکاروں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرائن کے صدر وولویمیر زیلنسکی کو جولائی میں کی جانے والی اس فون کال پر حقائق سے آگاہ کیا جس میں صدر ٹرمپ نے یوکرائنی صدر سے کہا تھا کہ سابق امریکی نائب اور 2020 کے صدارتی انتخابات کے اہم حریف جو بائڈن کے خلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرے کیونکہ بائیڈن کے بیٹے رابرٹ ہنٹر بائڈن یوکرائن کی ایک گیس کمپنی کے شریک بانی بھی ہیں۔ تاہم بائڈن خاندان پر لگائے گئے تمام الزامات غلط ثابت ہوئے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے یوکرائن کی فوجی امداد کو بھی اس ضمن میں دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ عین یہی واقعہ صدر ٹرمپ کے اختیارات سے تجاوز اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
اس ضمن میں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن پر مشتمل انٹیلیجنس کمیٹی نے یوکرائن سے وابستہ اہم امریکی سفارت کار ولیم ٹیلر سے نہایت سخت سوالات کئے گئے۔ دوسری جانب یورپی اور یوریشیائی امور کے لیے معاون وزیرِ خارجہ جارج کینٹ سے بھی جرح کی گئی۔ ان دونوں نے کمیٹی کے اراکین کے تندوتیز سوالات کے جوابات دیئے۔
سوالات میں 400 ملین ڈالر کی فوجی امداد کے معاملے پر مزید شواہد سامنے آئے کیونکہ پہلے یہ امداد روکی گئی تھی اور بعد میں اسے جاری کیا گیا تھا جو دباؤ کا ایک مبینہ حربہ تھا۔ تاہم اس ضمن میں مزید سوالات اور جرح کا سلسلہ جاری رہے گا۔
دوسری جانب ڈیموکریٹ پارٹی کے دو عہدیداروں نے کہا ہے کہ ولیم ٹیلر اور جارج کینٹ سے جرح کے بعد امریکی صدر کے مواخذے کی مضبوط بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے مزید ثبوت اور ٹھوس شواہد پیش کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے جو اس کارروائی میں آگے پیش کئے جائیں گے۔