امریکی فوج کا انسانی لاشوں پر بم دھماکوں کے تجربات کا انکشاف

0
477

ایریزونا:

امریکی عدالت میں ایف بی آئی کی پیش کی جانے والی رپورٹ میں طبی تحقیق کے لیے عطیہ کی گئی لاشوں کو خفیہ طور پر فوج کو فروخت کرنے اور ان پر بم دھماکوں کے تجربات کا انکشاف ہوا ہے۔

امریکی ریاست ایریزونا کی ایک عدالت میں بائیولوجیکل ریسورس سینٹر کی جانب سے انسانی مردہ جسم پر تحقیق کے لیے عطیہ کی گئی لاشوں کے غیر قانونی استعمال کے خلاف مقدمے کی رواں ہفتے سماعت ہوئی جس میں ایف بی آئی نے اپنی تفتیش رپورٹ پیش کی جس میں ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک کمپنی طبی تحقیق کے لیے عطیہ کی گئیں لاشوں کو خفیہ طور پر فوج کو فروخت کر رہی تھی اور فوج ان لاشوں کو بم دھماکوں کے تجربات میں استعمال کر رہی تھی۔ اپنے پیاروں کی لاشیں تحقیق کے لیے دینے والوں کو گمراہ کرنے پر لاشیں بطور عطیہ لینے والے اس ادارے بی آر سی کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

ایف بی آئی اہلکار لاشوں کی باقیات جمع کررہے ہیں جب کہ درمیان میں سی بی آر کے سربراہ کی تصویر ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 2014ء میں بی آر سی کے مرکز پر ایف بی آئی کے چھاپے کے دوران اہلکاروں کو کٹی ہوئی انسانی ٹانگیں، فریج میں منجمد سر اور ایک انسانی دھڑ پر کسی اور شخص کا سِلا ہوا سر ملا تھا، ان ہولناک مناظر پر اہلکاروں نے اس کمرے میں دوبارہ جانے سے انکار کردیا تھا بعد ازاں ان اہلکاروں کو تکلیف دہ یادوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ماہر نفسیات کی مدد حاصل کرنا پڑی تھی۔

بی آر سی کے مالک اسٹیفن ڈگلس گور نے عطیہ کیے گئے ایک جسم کے اعضا کے غلط استعمال کے جرم کا گزشتہ ماہ ہی اعتراف کرلیا تھا۔ لاشیں عطیہ کرنے والی کمپنیاں جامعات، میڈیکل ڈیوائس مینوفیکچررز اور دوا ساز کمپنیوں میں باقیات تقسیم کرتی ہیں تاہم لاشوں کے ورثاء کے ساتھ  وعدہ خلافی کرتے ہوئے بی آر سی نے لاشیں تیسرے فریق کو فروخت کردی تھی۔

واضح رہے کہ بی آر سی سمیت لاشیں لینے والی زیادہ تر کمپنیاں لاشوں کو محفوظ رکھنے کے اخراجات ادا کرتی ہیں اور ان لاشوں کو طبی تعلیم اور تحقیق کے لیے استعمال کرتی ہیں جب کہ لاشیں عطیہ کرنے والے افراد کے اہل خانہ آخری رسومات یا تدفین کے اخراجات سے بچ جاتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here