اسلام آباد:
پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کرنے کے بارے میں مفاہمت ہوگئی ہے اور دونوں ممالک کے پیش کردہ معاملات کا جائزہ لینے کے لیے ٹیکنیکل کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے۔
پاکستان کی دفاعی ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے کابل کا دورہ کیا جہاں پاکستانی وفدنے افغان انٹیلیجنس کے سربراہ اور افغان نیشنل سیکیورٹی کے ایڈوائزر کے ساتھ ملاقات میں کابل میں پاکستان کے سفارت کاروں کو ہراساں کرنے، اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر پیر عاطف مشعل کی آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز میں طلبی ، پشاور مارکیٹ کے تنازع ، پاک افغان سرحد پر پاک فوج کی چیک پوسٹ کی تعمیر میں افغان فورسز کی رکاوٹ اور چترال کے علاقے میں پاکستان کی سویلین آبادی پر افغان فورسز کی بلاجواز فائرنگ کے معاملات پر تفصیل کے ساتھ بات چیت کی گئی۔
دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام نے ان مسائل کے بارے میں میں اپنا حکومتی موقف تفصیل کے ساتھ پیش کرتے ہوئے باہمی تعلقات میں کشیدگی کا سبب بننے والی وجوہات کی تحقیقات کے لیے ٹیکنیکل کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا۔
افغان نیشنل سیکیورٹی کے ایڈوائزر حمداﷲ محب کے ترجمان کبیر جمال کے مطابق دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی نمائندوں نے باہمی تعلقات میں کشیدگی کا باعث بننے والے تمام معاملات پر تفصیل کے ساتھ بات چیت کی۔
افغان حکام نے پشاور میں افغان بینک کے تنازعے پر اپنا قونصلیٹ بند کر دیا تھا ، پاکستانی حکام نے افغان حکام کو آگاہ کیا کہ پشاور مارکیٹ کا تنازع ایک عام شہری اور افغان بینک کے مابین تھا جس پر عدالت نے 1998 میں فیصلہ صادر کیا تھا جس پر قانون کے مطابق عملدرآمد کیا گیا ، اعلیٰ سطحی مذاکرات کے دوران طے پایا کہ اس معاملے کا بھی ٹیکنیکل کمیٹی جائزہ لے گی۔
سفارتی حلقے اس دورے سے کابل اور اسلام آباد کے مابین تمام معاملات کو خوشگوار انداز میں نمٹانے پر اتفاق رائے ہو جانے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔
افغان این ٹی ایس کے سابق چیف اور موجودہ صدارتی امیدوار رحمت اﷲ نبیل کے مطابق دونوں ممالک کے حکام کے مابین بات چیت میں افغانستان میں امریکن یونیورسٹی کے دو پروفیسرز کی طالبان قیدیوں سراج الدین حقانی کے بھائی انس حقانی ، چچا مالی خان زردان اور ملا نبی عماری کے بھائی حافظ رشید کے بدلے رہائی کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔