اسلام آباد: وفاقی حکومت غیر معمولی جلدبازی کے باوجود لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی سی پیک اتھارٹی کے پہلے چیئرمین کی حیثیت سے تقرری کو حتمی شکل نہ دے سکی۔
منصوبہ بندی و ترقی نے باجوہ کی اتھارٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے تقرری کی سمری ایک ہفتے قبل وزیر خزانہ ڈویژن اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذریعے وزیراعظم آفس کو بھجوا دی تھی۔
سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین کی تقرری کے لئے انتخاب کا عمل شروع ہوا اور حکومت کے مخدوم خسرو بختیار کی جگہ اسد عمر کی جگہ لینے کے باضابطہ اعلان سے دن کا اختتام ہوا۔وزارت منصوبہ بندی نے اس عمل کو مکمل کرنے میں غیر معمولی عجلت کا مظاہرہ کیا۔ اسد عمرکے نئی ذمے داریاں سنبھالنے سے دو دن قبل ان کے پیش رو مخدوم خسرو بختیار نے سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین کے عہدے کے لئے ناموں کی مختصر فہرست سازی کا عمل عجلت میں ختم کردیا تھا۔ سلیکشن بورڈ کا اجلاس طلب کرکے دو دنوں میں ناموں کو حتمی شکل دی۔مخدوم خسروبختیار کی سربراہی میں سلیکشن بورڈ کا اجلاس 18 نومبر کو ہوا۔
وزارت پلاننگ نے مسابقتی عمل اپنانے کی بجائے اسٹیبلشمنٹ اور ڈیفنس ڈویژن سے تین ، تین نام پیش کئے۔سیکشن بورڈ نے چیئرمین سی پیک اتھارٹی کے عہدے پر تقرری کے لئے 6ناموں پرغور کے بعد عاصم سلیم باجوہ اور گریڈ 22 کے افسر ارشاد مرزا کے ناموں کو حتمی شکل دے دی تھی۔
سمری اسی دن وزیر اعظم آفس کو بھیجی گئی تھی تاہم سلیکشن بورڈ کی جانب سے عاصم سلیم باجوہ کو ارشادمرزا پر زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔وزارت سے منصوبہ بندی کرنے پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ سی پی ای سی اتھارٹی کے چیئرمین کو ابھی تک مطلع نہیں کیا گیا ہے۔