واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے وکلاء نے بدھ کے روز ایوان نمائندگان میں ہونے والی مواخذے کی کارروائی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مشیر پیٹ چیپولون نے ہاؤس آف جوڈیشیئری کمیٹی کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا ہے کہ مواخذہ کرنے والی کمیٹی پر اعتماد نہ ہونے اور انصاف کی توقع نہ ہونے کے باعث نہ تو صدر ٹرمپ اور نہ ہی ان کے وکلاء سماعت میں شریک ہوں گے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 4 دسمبر کو ہونے والی سماعت کیلیے وائٹ ہاؤس کو سماعت کی تیاری کرنے کے لیے مناسب وقت نہیں دیا گیا، گواہوں سے متعلق بھی درکار معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں جب کہ جمعے تک سماعت کی تاریخ کا بھی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
ھ کے روز ہونے والی سماعت میں صدر ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے درمیان ہونے والی گفتگو پر کارروائی ہوگی، صدر ٹرمپ پر ایک سیکیورٹی اہلکار نے الزام عائد کیا تھا کہ اس گفتگو میں صدر ٹرمپ نے صدر ولودیمیر زیلنسکی پر ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنما جو بائیڈن کو قانون کے شکنجے میں لانے کیلیے دباؤ ڈالا تھا۔
بدھ کی سماعت کے اعلان کے وقت ہاؤس آف جوڈیشیئری کمیٹی کے چیئرمین اور اپوزیشن جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی کے رکن جاور یرولڈ نیڈلر نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ یا تو سماعت میں شرکت کریں یا پھر مواخذے کی کارروائی سے متعلق شکایت کرنا بند کر دیں۔
امریکا میں صدر کے مواخذے کیلیے پہلے الزمات کو کانگریس میں زیر بحث لایا جاتا ہے جس کی بنیاد پر صدر کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جا سکتا ہے بعد ازاں مواخذے کی کارروائی ایوانِ نمائندگان میں شروع کی جاتی ہے جہاں سادہ اکثریت کی منظوری سے صدر کیخلاف مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہے۔ اب تک صرف 2 امریکی صدور بل کلنٹن اور اینڈریو جانسن کا مواخذہ ہوا ہے۔