ممبئی: مودی سرکار مسلم مخالف متنازع قانون پر فلمی ستاروں کو منانے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے۔
بھارتی میں شہریت سے متعلق مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف مظاہروں اور احتجاج میں دن بدن تیزی آرہی ہے، مظاہرین کی جانب سے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا جارہا ہے، اس دوران پولیس کی فائرنگ اور تشدد کے متعدد واقعات سے اب تک 30 سے زائد لوگ ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔
بھارت دارالحکومت نئی دلی سمیت مختلف ریاستوں (اترپردیش، آسام، کانپور) اور شہروں ( حیدرآباد، بنگلور، سلی گوری، چنائی اور گوہاٹی) سمیت متعدد مقامات پر لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین مودی سرکار کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور متنازع قانون منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جب کہ ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی اور نئی دلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی متنازع قانون کے خلاف احتجاج کیا۔
بھارت بھر میں اس قانون کے خلاف احتجاج کے باوجود بالی ووڈ کے تینوں خانز (سلمان، شارہ رخ اور عامر) سمیت اجے دیوگن، اکشے کمار اور دیگر نامور ستاروں نے متنازع قانون پر بات کرنے سے انکار کیا اور کچھ نے تو بل کی حمایت میں بھی بیانات دیے تاہم ہرتھیک روشن، فرحان اختر اور سوارا بھاسکر نے اس متنازع قانون کی شدید مذمت کی۔
دوسری جانب مودی سرکار اپنے خلاف احتجاج کو روکنے کیلیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور اب وہ بالی ووڈ اور مراٹھی فلم انڈسٹری کے ستاروں کو منانے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر عہدیداران چاہتے ہیں کہ فلمی ستارے اپنے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے متنازع قانون کے حوالے سے لوگوں کو منانے کی کوشش کریں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق حکومتی پارٹی بی جے پی کے سینئر رہنماؤں نے دونوں فلم انڈسٹری سے 20 سے 25 نامور اداکاروں کو ملاقات کے لیے طلب کیا ہے جس میں انہیں مسلم مخالف متنازع قانون کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی اور مسلم مخالف قانون کے حوالے سے گردش کردہ خبروں کی حقیقت کے بارے میں بتایا جائے گا تاکہ وہ انہیں عوام تک پہنچانے میں حکومت کی مدد کرسکیں۔