صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دماغی توازن اُلٹ پُلٹ ہوگیا

0
138
حیدر علی
حیدر علی

حیدر علی

قطع نظر زبانی جمع خرچ کے معلوم تو ایسا ہی ہورہا ہے کہ ایران اور امریکا کے مابین چند گھنٹے کی جنگ ایک سوچا سمجھا بچوں کا کھیل تھا جس میں ایک فریق نے دوسرے فریق سے یہ وعدہ لیا تھا کہ میںتم پر یکے بعد دیگر گیند سے وار کرونگا، اور تم اُس سے بچنے کیلئے چھلانگ لگانا ، چھپتے اور بچتے رہنا ورنہ ایسی بھی کوئی جنگ ہوتی ہے جس میں کسی کی ٹانگ نہ ٹوٹی ہو یا سر کا بال نہ جھڑ گیا ہو، یہ اور بات ہے کہ جب پھلجھڑی الاسد کیمپ کے کمپا¶نڈ میں گِر رہی تھی تو کتنوں کی ہوا بند ہوگئی ہوگی، معتبر ذرائع سے خبر تو یہ آئی ہے کہ اولا”ایران نے اپنے پُرانے میزائلوں کو جن سے وہ چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا، اُسے اُس نے عراق کے امریکی کیمپوں کی جانب داغ دیا تھا، دوئم ایران نے اُن میزائلوں کو دیدہ و دانستہ طور پر ہدف سے ایک ہزار گز کے فاصلے دور رکھا تاکہ کسی جانی نقصان کا احتمال نہ ہو اور بات آگے نہ بڑھے۔ ایرانیوں کو گوروں کی نزاکت بھی پیش نظر رکھنی تھی۔ معلوم یہ ہوا ہے کہ میزائل حملے کرکے دوسرے دِن امریکی کیمپوںمیں نفسیاتی علاج کیلئے گوروں کی لائن لگ گئی تھی اور سوئم یہ کہ میزائل روانہ کرنے سے قبل ایران نے ازراہ کرم عراق کو اِس کی اطلاع دے دی تھی کہ کہہ دو اپنے مہمانوں کو کہ اُن کی دلنوازی کیلئے ہماری پھلجھڑیاں محو پرواز ہیں گوکہ ایرانی حکومت نے دعویٰ کیا ہے اُس کے میزائل کے حملے سے 80 سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ امریکی وزیر دفاع نے اُس دعوے کو مسترد کرتے ہوے کہا کہ 80 سے زیادہ فوجی درحقیقت زندہ ہوگئے ہیں۔ وہ پہلے سے ہی عراق کی سرزمین میں مدفون تھے،ایرانی حکومت نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اُس کے میزائل حملے سے امریکا کے درجنوں ہیلی کاپٹر ز ، سینکڑوں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں تباہ ہو گئیں ہیں تاہم ایرانی حکومت کوئی ثبوت پیش کرنے میں کامیاب نہیں رہی ہے ، ویسے اگر ثبوت کی ضرورت ہے تو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی خدمات حاضر ہیں، جنہوں نے بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی ٹوئٹ کے ساتھ بنگلہ دیشی پولیس کی مظاہرین پر ڈنڈے برسانے کی تصویر آویزاں کردی تھی۔
تاہم سب سے بھونڈی تصویر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تھی جنہیں میزائل حملے کے دوسرے دِن قوم سے خطاب کرکے امریکی قوم کو اپنے موقف سے آگاہ کرنا تھا حالانکہ وہ خطاب اُنہیں میزائل حملے کی شب کو ہی کرنا تھا لیکن اختلاج قلب کے دورے کی وجہ کر اُسے ملتوی کرنا پڑا ۔ دوسرے دِن بھی امریکی قوم کو انتظار پر انتظار کرنا پڑ رہا تھا، پروگرام کے مطابق اُنہیں دِن کے اگیار ہ بجے خطاب کرنا تھا لیکن دور دور تک اُن کا کوئی نام و نشان تک نہ تھا۔ بادل نخواستہ CNN کی موڈیریٹر نے اپنے ایک درجن سے زائد نمائندوں کو پیش کرکے اُن سے اُن کی رائے معلوم کرنا شروع کردی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے خطاب میں کیا فرمائینگے۔ ایک نمائندے نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہیں گے کہ اُنہیں گذشتہ شب ایران کے ہاتھوں شکست ہوگئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اُن پر اختلاج قلب کا درورہ پڑگیا تھا اور وہ رات کو سو نہ سکے تھے اُنہیںخواب میں بھی ایرانی سپریم لیڈر آیت اﷲ خامنہ ای نظر آرہا تھا۔ دوسرے CNN کے نمائندے نے کہا کہ شاید صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہیںگے کہ ایرانی جنرل سلیمانی کی موت واقع ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ جس گاڑی میں بیٹھے تھے، وہ ٹویو ٹا تھی اگر وہ Made In USA کی گاڑی امریکی فورڈ رینجر یا چیروکی جیپ پر بیٹھے ہوتے تو اُن کا پرخچہ نہ اُڑا ہوتا۔ آئندہ دہشت گردوں کیلئے امریکی کمپنیاں ایک خاص قسم کی گاڑی بنائیگی جو ڈرون حملہ پروف ہوگی، تیسرے نمائندے نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہیں گے کہ مواخذے کی کاروائی کی وجہ سے اُن کا دماغ پہلے سے ہی خراب تھا، اِسلئے اُنہوں نے جو کچھ بھی کیا یا جو کچھ بھی کہا وہ عالم بے خودی میں تھا بہرکیف اگر جنرل سلیمانی کی ہلاکت غلط تھی تو وہ جنت میں جائیگا اور میں جہنم رسیدہ ہونگا لیکن اگر واقعی جنرل سلیمانی دہشت گرد تھا تو میں جنت میں جاﺅنگا اور جنت کی حوریں میرا استقبال کرینگی اور جنرل سلیمانی دوزخ کا مکین ہوگا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ بھی کہیں گے کہ وہ اختلاج قلب کی شِفا کیلئے لےمو کا شربت پی رہے ہیں، بالآخر اگیارہ بجے کے بجائے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہ بجے حاضر ہوئے اور چند منٹ تک بھوں بھوں کرنے کے بعد رخصت ہوگئے، نہ ہی کسی سوال کا جواب دیا اور نہ ہی اُنہوں نے امریکی قوم کی توقعات پوری کیں۔ CNN کے نمائندوں نے اُن کی تقریر کے بارے میں جو جو قیاس آرائیاں کی تھیں وہ سب کی سب غلط ثابت ہوئیں۔
امریکا کے با اثر حلقوں اور خصوصی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے اراکین یوکرائن کے طیارے پر مبینہ میزائل حملے کا ذمہ دار بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹہرا رہے ہیں۔بقول اُن لوگوں کے نہ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کا حکم دیا ہوتا اور نہ ہی کشیدگی اتنی زیادہ انتہا کو پہنچتی۔اِن ہی وجوہات کی بناءپر امریکی ایوان نمائندگان کے اراکین مشرق وسطیٰ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگجوانہ حکمت عملی کو محدود کرنے کیلئے ایک قانون گذشتہ جمعرات کے دِن منظور کر لیا ہے۔ اِس قانون کے تحت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر کسی قسم کے حملے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ اب اِس بِل کو منظوری کیلئے سینیٹ میں جانا ہے جس کے اراکین اِسی بِل کے تبدیل شدہ مسودے کو منظور کرنے کیلئے غور کر رہے ہیں، بالمختصر صدر ڈونلڈ ٹرمپ فی الحال ایک نااہل صدر سمجھے جاتے ہیں اور مستقبل قریب میں وہ ایک بے ضرر صدر بھی بن جائینگے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here