پاکستان کی سوکر ٹیم کا حال کرکٹ سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ، سوکر ٹیم کو یہ فخر حاصل ہے کہ اُسے سات سال کے مختصر عرصہ میں تین مرتبہ فیفا نے کِک آؤٹ کیا ہے، تین مرتبہ کی پابندیاں سال! 2017 ء ، 2021 ء ، اور سال رواں یعنی 2025 ء میں لگائی گئیں تھیں، پابندیاں لگانے کی وجہ جو فیفا نے بتائی ہیں وہ یہ ہے کہ تیسری پارٹی یعنی ٹیم کی کارکردگی میں حکومت پاکستان کی مداخلت ، عہدیداروں کے انتخابات کا فیفا کے آئین کے تحت نہ کرانا اور گورننس کا فقدان اور عہدے کے لئے مار دھاڑ جیسا کہ پاکستان میں ہوتا ہے۔اِ س کے ساتھ ساتھ ایک دھڑے کا فیفا کی بلڈنگ پر قبضہ کرلینا اور دوسرے دھڑے کا عدالت میں جانا وجوہات میں شامل ہیں، اِس لئے پاکستان ورلڈ کپ کی اُن تین ٹیموں میں شامل ہے جسے فیفا نے جہاں بدر کیا ہے، اُن ٹیموں میں اول تو روس کی ٹیم ہے جسے یوکرین پر حملہ کرنا اور اُس کے علاقے پر قابض ہونے کی سزا دی گئی ہے، دوسرا ملک کانگو کا ہے جس کی ٹیم کو بھی وہاں کی حکومت کی مداخلت کرنے کی وجہ کر پابندی عائد کی گئی اور تیسرا ملک پاکستان ہے تاہم فیفا نے پاکستان میں سوکر کھیل کی نگرانی کیلئے ایک نارمالیزیشن کمیٹی تشکیل دی ہے جو پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی بھی سرپرستی کرے گی۔ پاکستان کی سوکر ٹیم کی یہ خوش قسمتی ہے کہ فیفا نے اُس کی رکنیت کو بھر پور طریقے سے بحال کردیا ہے اور اب پاکستان کی ٹیم دنیا میں ہونے والے کسی بھی ٹورنامنٹ میں حصہ لے سکے گی لیکن بدشگونی یہ ہے کہ پاکستان کی ٹیم ورلڈ کپ میں کھیلنے کیلئے نااہل قرار پاگئی ہے تاہم پاکستان کی ٹیم ایشیا کپ 2026 ء میں کھیلنے کی مجاز ہوگی،اے ایف سی ایشیا کپ میں کوالیفائی کیلئے پاکستان نے اپنا پہلا میچ شام کے ساتھ 25 مارچ کو کھیلا تھا ، لیکن اُسے دو گول سے شکست ہوگئی، اِسی طرح بھارت کی ٹیم بھی متعدد ملکوں کے ہاتھوں فیفا کوالیفائی میں شکست کے بعد مایوس ہوچکی ہے تاہم وہ ایشیا کپ میں آخری سانس لے رہی ہے۔عظیم کارنامہ جو ایران کی سوکر ٹیم نے انجام دیا ہے جس کا بھارت اور پاکستان کی ٹیم تصور بھی نہیں کرسکتی ہے، ایران کی سوکر ٹیم ازبکستان سے مقابلے میں 2-2 برابر رکھا جس کی وجہ کر وہ جمپ لگا کر ورلڈکپ میں کھیلنے کی حقدار بن گئی ہے، ایران کی ٹیم نیوزی لینڈ اور جاپان کی صف میں ہے جو اب تک ورلڈ کپ میں کھیلنے کیلئے منتخب ہوئی ہیں، کینیڈا، امریکا اور میکسیکو کی ٹیمیں محض میزبانی کی بناء پر منتخب ہوئی ہیں لیکن ایک بات جو لوگوں کے ذہن کو مضمحل کر رہی ہے کہ آیا ٹرمپ ایڈمنسٹریشن ایران کی ٹیم کو امریکا آنے کا ویزا دے گی یا نہیں؟ پاکستان میں سوکر کا کھیل ایک حلقہ کیلئے نام و نمو کا باعث ہوسکتا ہے لیکن ایک اچھی خاصی آبادی کیلئے یہ ذریعہ معاش ہے لہٰذا جب فیفا کی پابندی عائد ہوتی ہے تو پروفیشنل سوکر کھیلنے والوں کے گھروں میں چولہا جلنا بند ہوجاتا ہے، یہ ایک المناک پہلو ہے اور پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے ارباب حل وعقد کو کوئی ایسی حرکت نہ کرنی چاہیے جس سے فیفا کی جانب سے پاکستان پر پھر پابندی عائد ہوجائے۔سوکر ورلڈ کپ 11 جون 2026 ء سے شروع ہورہا ہے، اِس کے میزبانوں میں تین شراکت دار جن میں امریکا، میکسیکو اور کینیڈا شامل ہیں . اِن تینوں ممالک کو یہ رعایت حاصل ہوگی کہ وہ بلا کوالیفائی کئے ہوے ورلڈ کپ میں کھیلنے کے مجاز ہونگے، حالانکہ گذشتہ ہفتے ہی پانامہ نے امریکا کی ٹیم کو شکست دے چکی ہے ، اِس کے باوجود جیتنے والی ٹیم کیلئے کوئی ضمانت نہیں ہوگی کہ وہ ورلڈ کپ کے مقابلے میں شامل ہوجائے ، جبکہ ہارنے والی ٹیم امریکا کیلئے راہ ہموار ہے۔ فیفا ورلڈ کپ کیلئے 48 ٹیمیں مقابلہ کرینگی جن میں تین میزبان شامل ہونگی اور گذشتہ ورلڈ کپ کی فاتح ارجنٹینا کی ٹیم کو مقابلہ کرنے کی آئینی ضمانت حاصل ہے،ارجنٹینا کی ٹیم تاہنوز اپنے مد مقابل کی ٹیم کے دانتوں کو کٹھا کر رہی ہے اور گذشتہ منگل کے دِن ہی اِس نے برازیل کی ایک مظبوط ٹیم کو 4-1 سے ہرایا ہے، اِس لئے یہ کو ئی بعید نہیں کہ 2026 ء فیفا ورلڈ کپ کی چیمپئن ایک دفعہ پھر ارجنٹینا ہو ویسے یورپ کی ٹیمیں بھی اپنے پر تول رہی ہیں ، خصوصی طور پر اسپین، جرمنی اور فرانس کی ٹیمیں پیش پیش ہیں،فیفا ورلڈ کپ 2026 ء کا ایشیا سیکشن ایشین ٹیم کی کوالیفائی کرنے کی نگرانی کر رہا ہے، کوالیفائی کرنے کے اِس عمل کو چھ راؤنڈ میں تقسیم کر دیا گیا ہے، ایشیائی ممالک کی ٹیمیں ایک دوسرے سے بر سرپیکار ہیں اور جان کی بازی لگارہی ہیں، جس کی وجہ کر تنازع پیدا ہورہا ہے ، بھارت اور قطر کے مابین میچ میں بال بھارت کے گول لائن کو چھوتا ہوا گزر گیا تھا، بھارت کی ٹیم نے اِسے تسلیم کرنے سے انکارکردیا تھاتاہم بحث تکرار کے بعد گول کو تسلیم کر لیا گیا اور بھارت کی ٹیم 2-1 کی شکست کے بعد کوالیفائی کے سکینڈ راؤن میں فیفا ورلڈ کپ سے کِک آؤٹ ہوگئی۔بحرین اور جاپان کے میچ کے دوران بحرین کے فٹ بال ایسوسی ایشن کو چار ہزار چار سو ڈالر کا جرمانہ عائد کر دیا گیا ہے، اِس کی وجہ بحرین کی ٹیم کے فین تھے جو مسلسل شور و غل کر رہے تھے اور جب جاپان کا قومی ترانہ بج رہا تھا تو وہ اُس کی ہوٹنگ کر رہے تھے۔