غرور کا سر نیچا

0
50
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

شیطان کو اللہ تعالیٰ نے آگ سے پیدا کیا ۔ظاہر ہے اس میں اس کا کوئی ذاتی کمال نہ تھا ،لیکن اس نے اسی کو وجہ افتخار بنا لیا جس سے مغلوب ہو کر اللہ کے حکم سے سرتابی ، سرکشی ، نا فرمانی کر بیٹھا اور بندگی کے حق کو ادا نہ کر سکا۔ متکبر لوگ اپنی خواہشات کو اپنا آلہ شہرت بنالیتے ہیں۔اللہ کا حکم جہاں اپنی مرضی کا ہوتا ہے اسے مان لیتے ہیں اور اس کی پیروی کرتے ہیں لیکن جہاں ان کی مرضی کے خلاف ہوتا ہے وہاں محض اپنی خواہشات کے بندے بن جا تے ہیں۔ اللہ کے حکم کے خلاف کرتے ہیں۔ آخرت سے غفلت تکبر و غرور و گھمنڈ پیدا ہونے کی ایک خاص وجہ ہے۔
اللہ تعالی تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا:۔ سورہ لقمن، آیت نمبر میں ارشاد ذ
بے شک اللہ کو کوئی تکبر کرنے والا پسند نہیں اور کسی سے بات کرنے میں اپنا چہرہ کج نہ کر اور زمین میں اکڑ کر نہ چل بے شک اللہ کو کوئی تکبر کرنے والا پسند نہیں ،تکبر کی چال خراب ہے ،اندرونی عظمت پر اکڑنا غرور ہے ،جیسے علم ، حسن ، خوش الحانی،حسب و نسب ،وعظ کہنا بیرونی عظمت پر اکڑنا اختال ہے۔ جیسے مال جائیداد لشکر نوکر چاکر وغیرہ ،نہ ذاتی کمال پر اترانا ،نہ بیرونی فضائل پر اترانا کیونکہ یہ چیزیں تیری اپنی نہیں ہیں رب کی جانب سے ہیں ۔ وہ جب چاہے لے لے۔ اے حضرت انسان اس لئے تکبر نہ کر اور لوگوں کو حقیر نہ سمجھ۔ جب لوگ تجھ سے ہمکلام ہوں تو تو ان سے منہ نہ پھیر لے۔ صعِر ایک بیماری ہے جو اونٹ کی گردن میں ہوتی ہے جس سے اس کی گردن مڑ جاتی ہے ۔یہاں بطور تکبر و غرور منہ پھیر لینے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ جو لوگ عظمت و بڑائی منہ بنائے اور تیوری چڑھائے رکھنے ہیں وہ غرور و تکبر میں بھرے ہوئے رہتے ہیں ۔اور قرآن پاک میں اس کو ایک بیماری بتایا گیا ہے جیسا اس آیت میں ظاہر ہو رہا ہے۔
تکبر و غرور گھمنڈ نہ کرنا ایمان کی علامت ہے: قرآن کریم میں ارشاد ہو رہا ہے جو لوگ تکبر نہیں کرتے انہیں کو قرآن کی باتیں سمجھ میں آتی ہیں۔ (سورہ السجدہ آیت نمبر 15)،پس ہماری آیتوں پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب ان کو وہ آیتیں سنائی جاتی ہیں تو وہ سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی تسبیح و تحمید کرنے لگتے ہیں اور وہ لوگ تکبر نہیں کرتے۔ آسمان و زمین کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا گناہ تکبر ہے۔ ابلیس نسلی برتری میں مبتلا تھا اسی احساس کی وجہ کر وہ قصدا اپنے رب العزت کی نا فرمانی کر بیٹھا اور ذلت کے گڑھے میں گرتا چلا گیا ۔اللہ کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے جب ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا تو حق تعالی نے فرمایا سورہ اعراف ، آیت نمبر ۔ تو سجدہ نہیں کرتا تجھے اس سے کس نے روکا کہ میں حکم دے چکا ہوں ،کہنے لگا میں آدم سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا حق تعالی نے کہا تو یہاں سے نکل جا تجھ کو کوئی حق نہیں پہونچتا کہ تو تکبر کرے تو نکل جا بے شک تو ذلیلوں میں شمار ہو نے لگا ۔
اس پھٹکار کے بعد بھی ابلیس نے نسلی تعصب ترک نہیں کیا۔ تکبر کی گمراہیوں میں وہ اور اس کے چیلے پڑے ہو ئے ہیں۔اسلام اور سرور کائنا ت کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر عمل پیرا ہو کر ہی تکبر سے بچنے کا واحد راستہ ہے واحد علاج ہے ۔ تکبر کرنے والوں کو عبرتناک سزا ہے۔ سورہ نحل ، آیت نمبر میں ارشاد باری ترجمہ:- اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جا کہ ہمیشہ اس میں رہو تو کیا ہی برا ٹھکانہ ہیمغروروں کا ۔انسان کا تکبر جھوٹا ہے اسی لئے جرم ہے ۔جو غرور نبی و رسول کے مقابلے میں ہو وہ جرم ہے۔اللہ تعالیٰ کی کبریائی برحق ہے لہٰذا اس کیلئے تکبر صفاتِ کریمہ میں سے ہے۔ مسلمان بھائیوں سے تکبر و غرور حرام ہے۔ اللہ و رسول کے سامنے تکبر کفر ہے۔ بڑائی حق بھی ہوتی ہے اور نا حق بھی ۔جہاد میں کفار کے مقابل اپنی شان بتانا اور دکھانا حق والی بڑائی ہے جو کہ عبادت ہے ،ثواب ہے ۔جیسا حدیث ہے آپ تکبر مع المتکبر عبادہ مسلمانوں کے مقابل شیخی بگھارنا اور ناحق بڑائی مارنا حرام ہے ۔ اللہ اور انبیائے کرام کے مقابل بڑائی کفر ہے اور شیطان کا طریقہ ہے ،یہاں یہی بڑائی مراد ہے ،معلوم ہوا غرور وہ آگ ہے جو دل و دماغ کی تمام قابلیتوں کو جلا کر برباد کر دیتی ہے ۔اللہ کی پناہ تکبر نے ہی ابلیس کے دل میں حسد کی آگ بھڑکائی اور اس کی تمام عبادات برباد کر کے رکھ دیں ۔قرآن نے تکبر کی مذمت کی ہے۔ سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر ، ولا تمش فی الرض مرحا اور زمین میں تکبر اور خود نمائی سے نہ چل ،بے شک تو ہرگز زمین نہ چیر ڈالے گا اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کے برابر نہ ہوگا ۔اللہ تعالی نے انسان کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اسی لئے دی ہے کہ وہ شکر گزار اور فرماں بردار بندہ بن کر زندگی گزارے ۔جو انسان ان صلاحیتوں کا صحیح استعمال نہ کرے اسے محض کسی خاص خاندان میں پیدا ہونے کی وجہ اشرف نہیں کہا جا سکتا تقوی انسان کی بڑائی کا واحد معیار ہے ۔اللہ تعالی ہم تمام مسلمان بھائی بہنوں کو تکبر سے بچائے ۔آمین ثم آمین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here