بے وجہ تو نہیں ہیں چمن کی تباہیاں ۔
کچھ باغباں ہیں برق و شرر سے ملے ھوے
قوموں کی ترقی ایماندار اور باکردار لیڈرشپ کی بدولت ہوا کرتی ہے۔ قومی مجرم ملک لوٹ کر لندن، یورپ اور امریکہ بھاگ جاتے ہیں ۔ عوام خودکشیاں کرتے ہیں۔ روزانہ درجنوں خودکشیاں اور مہنگائی سے تنگ لوگ بچوں کو زہر دے کر مار رہے ہیں۔ پاکستان کی سیاست ایک سرکس بن چکی ہے۔آئین پاکستان سیاسی گماشتوں سیاسی بدمعاشیہ کے مفادات کے ہاتھوں یرغمال۔
دنیا میں عوام کی فلاح، اور ملک چلانے کیلئے قانون اور انصاف بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ نظام مملکت چلانے کیلئے جوڈیشری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔لیکن ہم بنانا ریپبلک میں رہتے ہیں جہاں لوٹو اور پھوٹو چوروں اور ڈاکوں پر کوئی قانون حرکت میں آتا۔ ہائیکورٹس۔سپریم کورٹس وائٹ کالر کریمنلز کی پناہ گاہیں۔سیاسی پارٹیوں کے وفادار جج۔نظام عدل تباہ وبرباد۔قانون کی جگہ جرائم پیشہ لوگوں کی حکمرانی۔ وزیراعظم کاکڑ ٹھس۔اسٹبلشمنٹ کی بے بسی ،مگر گندہ دھندہ جاری۔ کپڑے بچنے والا بے شرم شہباز شریف لندن بھاگ گیا۔ ڈاکو اسحاق ڈالر لوٹ کر لنڈن چلا گیا۔ نگرانوں کا معاملہ کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا دو آنے۔بے شرم خواجہ آصف کو آئین یاد آرہا ہے۔ پیپلز پارٹی کو آئین اور الیکشن یاد آرہا ہے۔بڑے بدمعاشوں، معاشی دہشت گردوں اور پاکستان کو اس نہج پر پہنچانے والوں مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ کریمنل جرنیل، جج، بیوروکریٹس اور کرپٹ جرنلسٹوں کے خلاف مقدمات بنائے جائیں ۔جیلوں میں ڈالا جائے۔ پورا ملک ہنگاموں کی زد میں ۔روز بروز اس میں شدت آرہی ہے۔حکمرانوں کو حالات کی سنگینی کا اندازہ بالکل نہیں۔ وہی پرانی روش،پرانی سوچ اور پرانے حربے ۔قوم مشکلات کا شکار۔ مجبور لوگ پھندا ڈالکر زندگی کا خاتمہ کررہے ہیں۔ حکمران عمران خان کو ننگا نہاتے دیکھر کونسی اخلاقیات اور ڈسپلن قائم کررہے ہیں؟ ننگی ویڈیوز کا جو بیج جنرل باجوہ نے بویا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ننگی ویڈیوز کے دھندہ میں مریم نواز اور جرنیل ایک پیج پر تھے۔ان ویڈیوز نے سیاسی اشرافیہ ،سیاسی کلچر اور معاشرے کوتعفن زدہ اور ننگا کردیا ہے۔
مریم نواز کو عمران کی ننگی ویڈیوز بجھوانے والے پوچھیں وہ ان ننگی ویڈیوز کا کیا کرتی ھیں ؟کیا پٹواری اتنی گئے گزرے اور بے حیا ہیں کہ اپنی سیکسی باجی سے پوچھنے کی جرآت نہیں کرتے کہ وہ ان ویڈیوز جو دیکھ کر کونسی جنسی تسکین حاصل کرتی ہے۔ نگرانوں کے دور میں ویاگرا گروپ اور سیکسی خاندان کی باقیات ابھی بھی باقی ہیں ۔ خافظ قرآن جرنیل اس بیہودگی، بے حیائی اور غیراخلاقی عمل میں برابر کا شریک مجرم ہے ۔ جس نے ابھی تک ویڈیوزکے گھناونے فعل کو لگام نہیں دی۔ عمران خان کی ننگی ویڈیوز آئی ایس آئی،خلائی مخلوق اور مریم کیا بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھیں گے۔ پورا ملک ہنگاموں کی زد میں ۔روز بروز اس میں شدت آرہی ہے۔حکمرانوں کو حالات کی سنگینی کا اندازہ بالکل نہیں۔ وہی پرانی روش،پرانی سوچ اور پرانے حربے ۔ ایسے گندے لوگوں کو توپ کے گولے کے آگے رکھنا چاہئے۔ تاکہ دوسروں کے لئے عبرت ھو۔فوجی جرنیلوں اور سیاسی گماشتوں کی اخلاقی تربیت کا انتظام ہونا چاہئے۔ ملک کے بجلی کے تمام صارفین کو ان 13 ٹیکسز کے سلسلہ کی وضاحت کی جائے.
1.بجلی کی قیمت ادا کر دی تو اس پر کون سا ٹیکس،اورکیوں؟
2.کون سے فیول پر کونسی ایڈجسٹمنٹ کاٹیکس؟
3.کس پرائیس پہ الیکٹریسٹی پہ کون سی ڈیوٹی؟
4 .کون سے فیول کی کس پرائیس پرایڈجسٹمنٹ؟
5.بجلی کے یونٹس کی قیمت ( جو ھم ادا کر چکے) پر کونسی ڈیوٹی اور کیوں؟
6.ٹی وی کی فیس کیوں، جبکہ ہم کیبل استعمال کرتے ہیں پیسے دیکر .
7.جب بل ماہانہ ادا کیا جاتا ہے تو بل کی کواٹرلی ایڈجسٹمنٹ کیا ہے؟
8. کون سی فنانس کی کاسٹ چارجنگ؟؟؟
9.جب استعمال شدہ یونٹس کا بل ادا کر رھے ھیں تو کس چیز کے ایکسٹرا چارجزاور کیوں؟
10.کس چیز کے اور کون سے further ( اگلے) چارجز.
11.ود ھولڈنگ چارجز کس شے کے؟
12. میٹر توہم نے خود خریدا تھا اسکا کرایہ ہر ماہ کیوں؟؟؟
13.بجلی کا کون سا انکم ٹیکس؟یہ بل نہیں الجبرے کاسوال کیوں بنادیاگیاہے۔
کیاIMF سے معاہدہ ہم سے پوچھ کرکیاجاتاہے؟؟؟
کیا اشرافیہ اور واپڈا افسران کو اربوں روپے کی مفت بجلی دیگر ملکوں میں بھی دی جاتی ہے؟؟
غیر مسلم ممالک میں حکومت اور اداروں کا انصاف ، قانون۔ چیزوں کی عام دستیابی۔ کوالٹی کنٹرول ۔ پرائس کنٹرول ۔ پر مکمل کنٹرول ہے ۔ اس پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔بجلی کی چوری روکی جائے۔ اداروں کا بجٹ بنایا جائے۔ جس میں انکی گاڑیوں کے پٹرول، مرمت اور بجلی کے اخراجات خود اٹھانے کا پابند کیا جائے سادگی کو شعار بنایا جائے۔منڈیوں اور مارکیٹوں میں پرائس کنٹرول کا نظام وضع کیا جائے۔چیزوں کی کوالٹی پر معاف نہ کیا جائے۔ مضر صحت چیزوں پر سخت سزائیں دی جائیں۔ سیاسی جماعتوں میں فرد واحد کی ڈکٹیٹر شپ ختم کی جائے ۔ پارٹی الیکشن نہ کرانے والوں کو الیکشن میں حصہ لینے سے تک دیا جائے۔ الیکشن کمیشن میں ایماندار لوگ بھرتی کئے جائیں۔ٹیکس چوروں پر ہاتھ ڈالنا ہے ۔اشرافیہ اور نظام کو ہائی جیک کرنے والوں پر ہاتھ ڈالنا چاہئے۔ نظام کو داغدار کرنے ۔ ملک کو لوٹنے اور آئین کو نا ماننے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ رات کو اسٹبلشمنٹ کے پاؤں پکڑنے والے صبح میڈیا پر شیر اور ٹائیگرز نظر آنے والوں کو قوم جانتی ہے لیکن ووٹ دیتے وقت عقل سو جاتی ہے۔ الیکشن رفارمز کی جائیں ۔ الیکشن امیدوار پر اخراجات کی قدغن لگائی جائے۔ سرمایہ دار۔قبضہ مافیا، کریمنل اور سزا یافتہ کو الیکشن لڑنے سے روکنا چاہئے۔ غیر مسلم ممالک میں حکومت اور اداروں کا انصاف ، قانون۔ چیزوں کی عام دستیابی۔ کوالٹی کنٹرول ۔ پرائس کنٹرول ۔ پر مکمل کنٹرول ہے ۔ اس پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ آج زکوت دینے والے خود مانگنے پر مجبور ہیں ۔ مافیاز کے کارندے حکومتوں میں بیٹھے ہیںجو خود عیاشیاں کرتے ہیں۔مگر عوام کو بلوں اور مہنگائی میں عذاب میں چھوڑ دیا گیاہے۔پورے پاکستان کے کھربوں روپے لوٹنے والے ظالم جاگیرداروں نے صرف چار ارب ٹیکس دیا ہے۔انگریزوں کے کتے نہلانے والے وڈیرے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں۔ یہ درندے اپنی جاگیروں، زمینوں، ملوں، کارخانوں اور شوگر ملوں پر ٹیکس نہئں دیتے۔ان کا ایک بھائی ن لیگ میں ایک پیپلز پارٹی میں۔ ایک پی ٹی آئی میں ہے۔یہ بدمعاش ایک دوسرے کے پشتبان ہیں ۔انکی جرنیلوں، بیوروکریٹس، میڈیا مالکان اور ججز سے دوستیاں ہیں۔ اس لئے ان پر کوئی ہاتھ نہئں ڈالتا۔یہ اکٹھے پیئو اور پلا میں مست ہیں۔ ہم نے تو دشمن کے بچوں کو پڑھانا تھا جو چاند پر پہنچ گیا ہے۔ لیکن ہم ننگی ویڈیوز بناکر قوم کو کونسی اخلاقیات اور تعلیم دے رہے ہئں۔قارئین!
ہر ذی شعور،عقلمند اورسمجھ بوجھ والے شخص کو اپنے جوتے کا سائز معلوم ہوتا ہے۔ جسے اپنے جوتے کے سائز کا پتہ نہ ھو وہ احمق، پاگل اور جاہل کہلاتا ہے۔ ہمیں جوتے کی طاقت کا اندازا ہونا چاہئے۔ جوتے میں بڑی پاور اور طاقت ہوا کرتی ہے۔ بس اسکے لئے مناسب وقت اور استعمال کا شعور بہت ضروری ہے۔ یعنی آئیندہ الیکشن میں سیاسی بدمعاشیہ کے سروں میں جوتے۔ انکے جلسوں میں جوتوں کی برسات ہونا ضروری ہے۔ تاکہ جب ان پر جوتے برسیں تو اسمبلیوں میں جوتوں کا خوف انکے دل و دماغ پر چھا جائے۔ یہ فیصلے ایسے کریں جن میں عوام کی بھلائی ہو۔
بجلی کے بلوں نے پوری قوم کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ آئندہ سلیکشن میں جب ان سیاسی جماعتوں کے امیدوار آپکے پاس آئیں تو انکا استقبال جوتوں اور تھپڑوں سے نہ کیا تو آپکی غیرت کا بھی کوئی لیول نہئں۔ٹی وی پر بیٹھ کر جو سیاسی لوگ معیشت پر بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں انکے گلے میں جوتوں کے ہار ڈالنا ھمارا قومی فریضہ ہونا چاہئے۔ بجلی کے بلوں اور مہنگائی کے خلاف پورے پاکستان میں احتجاج ۔ اسلام کے ٹھیکیدار )بدمعاش مولانا)اقتدار کے مزے لوٹنے والے مولانا اقتدار مسیح المعروف مولانا (ڈیزل) کء جماعت بھی مہنگائی کے خلاف احتجاج میں شریک۔ ملک لوٹنے والے زرداری گروپ اور ہر حکومت کی جیب کے سکے (ایم کیوایم) کو بھی احتجاج یاد آگیا۔ ظلم۔بے حیائی ۔بے حسی ، اور بیشرمی۔ آہیں،چیخیں،سسکیاں۔بددعائیں۔ گھروں میں کام کرنے والوں کا چوبیس ہزار بل۔ نو ہزار کمانے والی بیوہ کا گیارہ ہزار بل۔ عام آدمی خود کشیاں کررہا ہے ۔بچوں کو زہر دے رہا ہے۔ بدمعاش اشرافیہ ملک لوٹ کر لنڈن بھاگ گئی ہے۔زرداری ٹولہ دوبئی بھاگ رہا ہے۔ نہ بھٹو مرتا ہے اور نہ شیر اک واری فیر کی سوچ مرتی ہے۔ جس دن بھٹو مر گیا۔ پٹواری جاگ گیا ۔ یا ٹائیگر کا دماغ ٹھیک ہوگیا کہ خان آخری لیڈر ہے۔ تو قوم کی غیرت بھی جاگے گی اور لیڈر بھی پیدا کرے گی ۔
جب تک ہمیں صبح جاگنے کی عادت نہیں پڑے گی ھم ترقی نہیں کرسکتے۔ جب تک دوکاندار صبح دوکان نہیں کھولے گا ھم ترقی نہیں کرسکتے۔ جب تک کنڈا سسٹم ختم نہیں ھوگا۔ ھم ترقی نہیں کرسکتے۔ جب تک مجرموں کو کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جائے گا ھم ترقی نہئں کرسکتے۔ قانون جب طاقتور کی گردن دبوچے گا۔وائٹ کالر کریمنلز کو سزا دے گا۔ھم ترقی کرینگے۔ یورپ اور امریکہ میں علی الصبح بزنس کھلتے ہیں اور پانچ بجے بند ھوتے ہیں .بحثیت قوم ہماری عادتیں بگڑ چکی ہیں۔چوروں کے خلاف سڑکوں پر نہیں نکلتے۔ مہنگائی کے خلاف احتجاج نہیں کرتے۔ سادگی نہیں اپناتے۔ بدمعاشوں کو خود مسلط کرتے ہیں ۔البراج گروپ۔ یا بحریہ گروپ یا بجلی کے نام پر مافیاز سے سیاسی پارٹیاں ۔ اپنے جلسوں کیلئے بھاری مال وصول کرتی ہیں۔ ان لٹیرے درندوں کے خلاف ایکشن کیسے لینگے۔ یہ سب ملے ھوئے ھیں جو عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں۔
رشوت خور سرکاری ملازمین کی بجلی بند کی جائے جو ایک ہزار ارب رولے کی بجلی مفت استعمال کرتے ہیں۔یہ حرام خور پاکستانی معشیت پر بوجھ اور غریب عوام کی کمر میں چھرا ہیں ۔ آئی پی پی سے فراڈ معاہدے ختم کئے جائیں۔ سینٹرز، بیوروکریٹس، سے بجلی کی مفت سہولیات واپس لی جائیں۔ مفت بجلی استعمال مرنے والوں کے خلاف مقدمات بنائیں جائیں ۔ سرعام سزائیں دی جائیں۔ بجلی چوری اور مفت استعمال کو دہشت گردی قرار دیا جائے۔ آئی پی پیز کے نام پر عوام سے فراڈ کیا گیا۔
پچیس ہزار آمدن والے چالیس ہزار بل کہاں سے دیں۔موجودہ نگران وزیر توانائی آئی پی پیز کے پروٹیکٹر ہیں۔ستر آئی پیپز ہیں ن جنکے نمائیندے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں انکی جائدادیں، اثاثے اور ایسٹ ضبط کئے جائیں۔یہ معاشی دہشت گرد اور معاشرے کا ناسورہیں۔
صرف پانچ آئی پی پیز پچاس ارب لوٹ رہے ہیں۔ ہم نے طے کرناہے کہ ملک کے اصل وارث کون ھے ۔کون نظام حکومت چلا رہا ہے۔شخصی آزادیوں کو سلب کیا جاتا ہے۔ گھروں میں گھس کر اٹھایا جاتا ہے۔یہ کون لوگ ہیں ۔ اسکا تسلسل گزشتہ پچاس سال سے جاری ہے۔یہ لوگ عدالتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ایک بار جماعت اسلامی کو آزما کر دیکھیں ۔ کبھی مایوس نہیں ہونگے۔