جشن آزادی بابرکت، بجلی کا بحران اور عمران اندر!

0
71
کامل احمر

ہمارے دیرینہ دوست فضل الحق جن کا تعلقPASNY(لونگ آئیلینڈ کی مثبت تنظیم) سے رہا ہے اور ہے نے ہمیں واہاٹس اپ پر پیغام دیا کہ پروگرام میں شرکت کرو اور50ڈالر ٹکٹ کی پرواہ نہ کرو۔ وہ سمجھ رہے تھے شاید ہم ہچکچا رہے ہونگے ایسا نہیں تھا۔ لیکن ہم نے اس دفعہ ہونے والے جشن آزادی پر سرد مہری اختیار کی تھی کہ ہمیں جشن منانے کی فکر ہے اور ملک میں23کروڑ عوام کے چاہنے والے دنیا بھر میں مقبول لیڈر اور ملک کا نجات دہندہ عام جیل کی کوٹھری میں بند ہے اور انتظامیہ اسکے ہر زاویہ سے فوٹو بنا رہی ہے کسی نے بتایا اس میں فوج کا ہاتھ نہیں یہ خواہش مریم نواز کی ہے جس کے لئے پہلے سے مریم اورنگ زیب نے تیاری کر رکھی تھی۔ جھوٹ یا سچ ہم نے سوچا لکھتے چلیں دوسرے یہ آزادی کے جشن کم اور مال بنانے کے مواقع زیادہ ہیں لیکنPASNYکے لئے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس جماعت میں پڑھے لکھے تہذیب یافتہ لوگ ہیں نام لئے بغیر جن میں ایک کا نام سید فضل الحق ہیں اور وہ ہم سے زیادہ محب وطن ہیں۔ کوئی موقعہ ضائع نہیں کرتے جہاں پاکستان کے لئے لوگ جمع ہوئے ہوں۔ اگر ہم کسی تنظیم کے بانی ہوتے تو یقینا ًCITATIONدیتے انہیں اس لئے نہیں کہ وہ ہمارے دوست ہیں بلکہ وہ بے لوث ہیں یہاں ہمیں نیویارک کے پہلے بے باک حوصلہ مند، ملک اور عوام سے درد مند جوان سلیم ملک یاد آئے جن کے جانے کے بعد ساری محفلیں ماند ہوچکی ہیں دل تو چاہتا ہے مرحوم پر کتاب لکھی جائے اور ان کی یاد ہر سال منائی جائے کہ وہ دن جشن پاکستان سے بھاری ہوگا ہم کیسے بے حسی لوگ ہیں کہ ایسے انسان کو بھول جاتے ہیں کبھی کبھی لگتا ہے وہ سرہانے کھڑے جگا رہے ہیں کامل بھائی لکھنا بند نہ کرنا ورنہ ضمیر مردہ ہوجائے گا۔
سلیم ملک نے درست کہا تھا۔ جو لوگ خاموش ہوجاتے ہیں غلط راستے پر چل پڑتے ہیں انکے ضمیر پر شبہ ہوتا ہے پاکستان کی اشرفیہ سے لے کر پرچون کی دوکان والے تک ضمیر پر شبہ ہوتا ہے۔ جج بھی شامل پولیس بھی شامل، لکھاری، آرٹسٹ، شاعر، اینکر اور وحشیانہ لباس میں بیرونی ممالک میں پلی بڑھی ٹی وی آرٹسٹ اس پر یاد آیا، ایک تنظیم کے پروگرام میں انہیں دیکھا گیا۔ اس اتوار کو تین جگہ جشن آزادی تھا سب سے کم افراد میڈیسن ایوینیو کی پریڈ اور جشن آزادی میں تھے دشمن نے اڑائی ہے ڈھائی سے تین سو تک تھے دشمن کا کہنا ہے بے حد افسوس ہوا پوچھا کیوں تو بتایا۔ لوگ اس پریڈ کا انتظار کرتی تھی اور43اسٹریٹ سے 27 اسٹریٹ تک گھمسان کارن تھا۔ کھچا کھچ پاکستانی ہوتے تھے اداکار بدل گئے یا ہدایت کار، فلم فلاپ ہوگئی اور بہت ممکن ہے جب جشن آزادی جگہ جگہ ہونے لگے اور ڈرائیونگ کرکے کہیں جانا عذاب ہو اور پھر ایک ہی دن میں دو دو اور تین تین جشن آزادی ہوں توایسا ہی ہوتا ہے لوگ تقریباً باہر نکلتے ہیں ورنہ ملک شدید بحرانوں کا شکار ہو اور رقاصہ ناچے؟ یہ صرف پاکستانی لوگ ہی کرسکتے ہیں پاکستان میں اور جہاں جہاں پاکستانی آباد ہیں ہر ذرائع سے پیسہ بنا رہے ہیں اور امریکی کہاوت کے مطابق LIFE GOES ON۔
ادھر دیکھیں میڈیا(سوشل) کے توسط سے اور ٹی وی پر ہر چینل دکھا رہا ہے ہمیں تو شبہ ہوتا ہے کہ یہ بجلی کا بحران جان کرکے پیدا کیا گیا ہے بلوں کی شکل میں کہ عوام کا دھیان بٹے عمران اورPTIکی طرف سے لیکن ناممکن ہے ایسا یہاں پاکولی کے جشن آزادی میںPTIوالے کسی جنگی چانیز فلم میں فوج کی طرح ابھرے کہ انتظامیہ گھبرا گئیPTI نے میڈیا پر اپیل کی تھی کہ”PTIکے جھنڈے کے ساتھ غبارے فضا میں چھوڑے جائیں” جنرلز کو بتاتے چلیں سائوتھ افریقہ میں منڈیلا کو حکومت نے30سال جیل میں رکھا بالآخر مہم چلی اور منڈیلا رہا ہو کر وہاں کا صدر بنا۔ افسوس کہ عمران کے لئے دنیا کا کوئی ملک (امریکہ سمیت) مہم نہیں چلا رہا۔ امریکہ کے سیاسی اور اور بائیڈین کے عملے کے لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔ عمران نے یوکرائن کی حمایت نہیں کی۔ وہ روس کیوں گیا اور ”بالکل نہیں، قطعی نہیں کیوں کہا جب کہ اسلام آباد کی ایمبیسی ہدایت نامہ سیاست بنی ہوئی ہے ادھر بے چارے صدر کو معلوم ہی نہیں کہ ہوا کیا ہے ڈونلڈلو نے سب سمیٹ لیا ہے دوسرے ملکوں کے نژاد یہ ہی کچھ کرسکتے ہیں اور کر رہے ہیں وہ امریکہ کی صورت بگاڑ رہے ہیں۔ انہیں معلوم نہیں امریکہ کے انفراسٹرکچر کو کیا نقصان پہنچا رہا ہے۔
ہم بات کر رہے تھے پاکستان میں بجلی کے بحران پر جوIMFکی شرائط پر کیا گیا ہے جب کہIMFکا کہنا ہے ہم غریبوں کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ امیروں پر ٹیکس بڑھایا جائے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جاتے جاتے جو مہنگی مہنگی گاڑیاں سیاست دانوں میں بانٹی گئی تھیں اس پر اسٹاپ لگ جاتا، لیکن دی گئی مراعات واپس نہیں لی جاتیں۔ البتہ مریم نواز کو ایک موقع اور مل گیا عوام سے جھوٹ بولنے اور عیاری کرنے کا کہPDMکو کافی سست کہہ ڈالا جس میں نون لیگ سرفہرست تھی اور فائدہ بھی اس نے ہی اٹھایا۔ زرداری تو بچہ جمہورہ کو وزیر خارجہ(ہوا خوری محکمہ) بنوا کر خوش اور لوگوں نے بجلی کے بلوں کے تعلق سے بہت کچھ کہہ ڈالا ملاحظہ ہو۔
سلیم صافی نے کہا کہ ایرکنڈیشنز کا استعمال بند ہو، شاپنگ مال اور دوکانیں صبح8بجے کھلیں اور مغرب کی اذان پر بند ہوں تمام وزرائ، سرکاری افسران ججیز، جنرلز کے لئے فری یونٹس کی سہولت بند کی جائے۔ ادھر صدر عارف علوی نے بھی دانشورانہ بات کی ہے۔ ہمیں چاند پر جانے کی ضرورت نہیں”ہم پہلے ہی سے چاند پر ہیں” نہ بجلی، نہ گیس، نہ آئین، نہ قانون، نہ انسان، نہ انسانیت” ایک محترمہ نے مشورہ دیا جوان کی نظر میں فارمولا ہے۔ چھت والے پنکھے استعمال کریں فرج کو رات10بجے سے صبح7بجے تک استعمال نہ کریں۔ فالتو بچے کھانے مٹھائی کو پڑوس میں بانٹ دیں سینیٹر مشتاق احمد نے سستی بجلی کے لئے8نکاتی ایجنڈا ڈالا، ادھر جماعت اسلامی کی طرف سے تحریک چلائی گئی ہے تو ایم کیو ایم کیوں پیچھے رہے۔ رنگ میں بھنگ ملانے کے لئے سب نے احتیاط کی ہے کہ فوج اور حکمرانوں کو گالیاں نہ پڑیں۔ لگتا ہے بجلی کے بحران سے زیادہ ان سب کے بیانات عذاب ہیں۔ جگہ بلوں کو جلایا جارہا ہے کچھ دن ڈرامہ چلے گا پھر کوئی نیا شوشہ چھوڑا جائے گا۔ اس ہفتہ اشرافیہ کی نامزد حکومت کے وزیراعظم نے کہا” لوگ باہر جارہے ہیں جائیں، کوئی مسئلہ نہیں انہیں کیا فرق پڑتا ہے۔ موجاں ہی موجاں ہیں انکے لئے پچھلے اتوار ہمارے ایک دوست نے مشورہ دیا کہ مسجد میں تبلیغی جماعت آئی ہوئی ہے نماز کے بعد خطاب ہوگا اور ہم اس بات کے قائل ہیں۔ ہر چیز دیکھو، ہر کسی کو سُنو، وہاں میر کارواں جند اور بزرگوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔ پیچھے ایک بزرگ ذرا دوری پر کرسی پر بیٹھے اونگھ سے رہے تھے اور دوران خطاب انہیں کھانسی ہوتی اور کچھ سنائی نہیں دیتا۔ ہم تبلیغ کے رہنمائوں سے کہینگے ذرا آواز بلند بولا کریں وہ فرما رہے تھے آخرت کا انتظام کرو یہاں جو کچھ ہے فانی اور بے کار ہے یہ لکڑی کے بنے گھر ہیں اور جنت میں معلوم ہے کتنے بڑے بڑے گھر ملینگے؟ سب نے دھیان دیا تو آواز آئی سات سات ہزار کمروں کے” ہم نے تھوڑی کمی کردی ہے اور انہوں نے کچھ حوروں کے بارے میں بھی تعداد بتائی جو کافی زیادہ تھی وہ پیچھے بیٹھے بزرگ کی کھانسی کی نذر ہوگئی یہ باتیں ہم نے بچپن میں بھی سنی تھیں اور یقین آگیا تھا بار بار سننے سے مزہ خراب ہوجاتا ہے اللہ سب نیک لوگوں کو جنت میں جگہ دے اور انکی خدمت کے لئے وہ حوریں دے جن کا ذکر طارق جمیل کرتے رہتے ہیں۔ یاد آیا کہ انہوں نے بھی میڈیا پر عمران خان کے لئے کچھ نہیں کہا جب کہ عمران خان نے ان سے اجتماعی دعا کروائی تھی پاکستان کے حالات پر کاش وہ جنرلز اور کرنلز کے لئے بھی دعا کرتے اس دفعہ کرتے تو اچھی بات ہوتی۔
اب ذرا اچھی بات کرتے چلیں جس سے بہتوں کا بھلا ہوگا ان کا جو ملک میں رہ کر بے روزگار ہیں اور اعصابی تنائو سے نکلنے کے لئے ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں۔ مقصود انور نے اس بات کو اپنے طریقہ سے کہا ہے یوٹیوب پر جا کرZEESHAN USMANI ٹائپ کریں اور امریکہ سمیت ہر ملک میں جانے کا طریقہ اپنائیں۔ یورپ اور امریکہ میں لیبر کی بے حد کمی ہوگئی ہے جب کہ امریکہ میں سائوتھ امریکہ اور دوسرے تھرڈ ورلڈ کنٹری سے آئے مہاجرین آبادی میں اضافے کے لئے دن رات سرگرداں ہیں علاوہ اسکے میئر نیویارک ایرک ایڈمز نے ٹیکساس اور کیلی فورنیا اور ایری زونا کے گورنر سے مدد مانگی ہے جو بھی آئے بھیجتے رہو ،بسوں میں بھر بھر کے آخری سٹاپ پورٹ اتھارٹی ہے۔ اب وہ بائیڈین سے کہہ رہے ہیں”ڈالرز بھیجو ان بے چاروں کے لئے دوسری طرف اسٹیٹن آئیلینڈ اور لونگ آئیلینڈ میں لوکل سیاست دان اور ساکینن احتجاج کر رہے ہیں” میرے بیک یارڈ میں نہیں” ایک بھونچال لایا گیا ٹیکس دینے والوں کے سروں پر”اللہ خیر کرے”۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here