پی ٹی آئی حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی!!!

0
132
شمیم سیّد
شمیم سیّد

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

متحدہ قومی موومنٹ کے وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے اچانک استعفی نے سیاست میں ایک ہلچل مچا دی ہے کہ آخر وہ کون سی وجوہات ہیں یا کوئی نیا گیم شروع ہونےوالا ہے جس طرح خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس میں وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ ہمارے ساتھ جو معاہدہ کیا گیا تھا اُن پر ابھی تک کوئی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ ہم نے ہرطرح حکومت کا ساتھ دیا لیکن و فاق کے کانوںپر جُوں تک نہیں رینگی اور 17 مہینے گزرنے کے باوجود ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی کہ حکومت نے کوئی بھی ایسا اعلان نہیں کیا جس سے کراچی کے حالات میں بہتری آئے۔ کراچی جو سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر ہے اس کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ کوئی فنڈز نہیں دےئے جا رہے دن بدن حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں ان حالات میں ہمارا وزارت میں رہنا کسی طرح نہیں بنتا ہے ہاں البتہ انہوں نے یہ بات بھی کہ کہ ہماری حمایت جاری رہے گی مگر ہم وزارت میں نہیں رہیں گے۔ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ حکومت میں بھی نہیں رہنا اور حکومت کی حمایت بھی جاری رکھی جائیگی۔ دوسری طرف عمران خان کی حکومت میں بھی دو وزراءکے بارے میں ہر کوئی بات کر رہا ہے جو عمران خان کی حکومت کو لے ڈوبیں گے لیکن خان صاحب جو کہ اپنے فیصلوں میں کسی کی نہیں سُنتے ایسے وزیروں کو نکال باہر کریں۔ جن متحدہ قومی موومنٹ کے وزیروں کے بارے میں خان صاحب نے کہا تھا کہ یہ ہمارے وزیروں سے زیادہ شریف ہیں وہ خود استعفے دے رہے ہیں اور جو ان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ان کےخلاف کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا اور وہ مسلسل غنڈہ گردی اور عیاشیوں میں ملوث پائے جا رہے ہیں۔ جس طرح اُنہوں نے سمیع اسماعیل اور مُبشر لقمان کےساتھ زیادتی کی جس مُبشر لقمان کے بارے میں خان صاحب اپنے جلسوں میں تعریفوں کے پُل باندھتے تھے اب وہ کیوں خاموش ہیں۔ جس طرح تمام سیاسی پارٹیوں نے آرمی ایکٹ پر حکومت کا ساتھ دیا ہے اور قمر باجوہ کو 3 سال کی مزید مہلت مل گئی ہے وہ کب تک خان صاحب کی باتوں پر عمل کریں گے۔یہ بات تو طے ہے کہ خان صاحب کی حکومت اب تذبذب کا شکار ہوتی جا رہی ہے ملک میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی ہے۔ مہنگائی منہ کھول کر کھڑی ہے آخر کب تک لوگ ایمانداری کا طوق اپنی گردن میں لٹکائے رہیں گے۔ نوازشریف لندن میں بیمار، زرداری صاحب بیمار، نیب بھی اب بیمار نظر آرہی ہے کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ کسی کو سزا ہوئی ہو کسی نے کچھ دیا ہو بس انتظار کی آوازیں آرہی ہیں ۔حالات بہتر ہوجائینگے کب تک قوم ان نعروں میں آتی رہے گی کوئی کارکردگی نظر نہیں آرہی۔ اس وقت قوم فکر مند ہے۔ جس طرح صدر مشرف کی سزا پر فوج اور عدلیہ میں خلیج پیدا ہوئی ہے اب لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ہے۔ یہ سب باتیں سوچنے پر مجبور کر رہی ہیں کہ کیا کوئی اور منصوبہ طے پا رہا ہے، ایک طرف متحدہ قومی موومنٹ کے استعفے دوسری طرف صدر مشرف کے فیصلہ کو کالعدم قرار دینا، پیپلزپارٹی کا اصرار کہ حکومت سے علیحدگی اختیار کر لے متحدہ قومی موومنٹ اور پھر ق لیگ اور دوسری جماعتیں بھی پرتول رہی ہیں۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے عمران خان نے فوری طور پر اپنی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے اگر کابینہ نے فوری طور پر متحدہ قومی موومنٹ کے مطالبات نہیں مانے اور کراچی کیلئے فنڈز مہیا نہیں کئے اور اس غلط فہمی میں کوئی سخت فیصلہ نہ کر بیٹھے کہ فوج تو میرے ساتھ ہے تو پھر پی ٹی آئی حکومت کا اللہ ہی حافظ ہے۔ اس لیے اگر اپنے آپ کو 5 سال کیلئے حکومت میں رکھنا ہے تو فوری طور پر چند بڑے اقدام کرنے ہونگے جس میں فواد چودھری اور فیاض چوہان کی برطرفی اور متحدہ قومی موومنٹ کے وزراءکی واپسی بہت ضروری ہے ورنہ 2020ءعمران خان کیلئے مشکلات لے آئےگا۔ اللہ کرے یہ خدشات غلط ثابت ہوں اور ہمارا ملک مزید انتشار سے بچا رہے اور ملک میں ترقی ہو لوگوں کو روزگار مہیا ہوں۔ مہنگائی کا سد باب کیا جائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here