حیدر علی
سابق میئر نیویارک بلوم برگ کچھ اِس طرح لڑھکے جیسے انھوں نے آسمان سے اُڑ کر زمین پر لینڈ کیاہو، لوگ زمین سے اُڑ کر آسمان پر جاتے ہیں یا جانے کی کوشش کرتے ہیں اور لوگوں سے طعنہ سنتے ہیں کہ ”زمین کے باسی آسمان پر نہ اُڑو ، ورنہ گر پڑوگے ، ہاتھ پیر ٹوٹ جائیگا“ لیکن میئر بلوم برگ گرے نہیں سیف لینڈ کیا، اِس کے سوا اُن کے پاس کوئی چارہ نہ تھا، ہارنے والوں میں اُن کا دوسرا نمبر تھا۔ اُنہیں نصف بلین ڈالر خرچ کرنے کے بعد صرف 12 وفود کی حمایت حاصل ہوسکی ، یعنی کے ایک وفد کی حمایت حاصل کرنے کیلئے اُنہوں نے تقریبا” 42 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی اور نتیجہ صفر جمع صفر برابر صفرنکلا۔ اُن کے حریف جو بائیڈن نے سُپر منگل کے پرائمری میں کُل 380 وفود کی حمایت حاصل کرکے اپنے سارے حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔بلوم برگ کے بارے میں لوگوں کی قیاس آرائیاں بھی مختلف ہیں، کسی کا کہنا ہے کہ اُنہیں کورونا وائرس سے شدید خطرہ لاحق ہوگیا تھا اور وہ اِس خوف کا شکار ہوگئے تھے کہ کوئی نہ کوئی اُن کا حریف اُنہیں ناک آ¶ٹ کرنے کیلئے کسی کورونا وائرس میں مبتلا مریض کو اُن سے ہاتھ ملانے کیلئے بھیج دے گااور اُس کے جراثیم اُن کے دماغ کے کلیوں میں داخل ہوجائینگے۔ منگل کی رات کو ہولناک انتخابی نتائج کا سامنا کرنے کے بعد ہی سے اُن کی حالت بگڑنا شروع ہوگئی تھی۔ اُن پر نزلہ، زکام کا حملہ ہوگیا تھا، جب وہ اپنے ورکروں سے خطاب کر رہے تھے تو ٹیلیویژن کے کیمرہ مینوں نے اُن کے ناک سے پانی بہنے کی فلم بھی ناظرین کو دکھادی تھی۔ ہال میں بھاگو بھاگو، ہمار ا امیدوار بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگیا ہے، کا شور بپا ہونا شروع ہوگیا تھا۔ آیا اُس کا مطلب واقعی کورونا وائرس کا مرض تھا یا محض وہ اُس کی منظر کشی کر رہے تھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اُن کی انتخابی مہم کی ٹیم میں ایک درجن سے زائد ڈاکٹرز متعین کر دیئے گئے تھے جس میں دماغی امراض سے لے کر جنسی امراض کے ڈاکٹر بھی شامل تھے۔ سابق میئر بلوم برگ نے اپنے قریبی دوستوں کو بتایا کہ انھوں نے خواب میں یہ دیکھا تھا کہ اُنہیں سٹریچر پر رکھ کر وائٹ ہا¶س لے جایا جارہا ہے لیکن وہ ایسے خواب کی تعبیر ہرگز نہیں چاہتے ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے انتخابی مہم کو خیر باد کرنے فیصلہ کرلیا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بلوم برگ کا اپنی کمپنی کے خواتین عملہ کے ساتھ ناروا سلوک اُن کی ساکھ کو زبردست نقصان پہنچانے کا باعث بن گیا۔ نیویارک ٹائمز نے سُپر پرائمری انتخاب سے ٹھیک ایک دِن قبل سُرخ سرخی کے ساتھ اُن کی خواتین عملے کی زبان بند رکھنے کی حکمت عملی پر ایک صفحے کی خبر شائع کی تھی جس سے اُن کی انتخابی مہم میں دراڑیں پڑ گئی تھیں۔میئر بلوم برگ کی صدارتی انتخابی مہم میں شامل ہوتے ہی ہزاروں کی تعداد میں وہ الزامات سامنے آئے ہیں جو عدالت میں لگائے گئے تھے یا جن پر قبل ازعدالت سمجھوتہ ہوگیا تھا۔اِن میں بلوم برگ کمپنی کی ایک سابقہ ملازمہ گیریسن کا الزام بھی شامل ہے جس سے بلوم برگ اُس کی خیریت دریافت کرتے ہوئے اُس کی شادی کی بابت دریافت کیا تھا۔ گیریسن نے اپنی شادی کو انتہائی خوشگوار اور کامیاب قرار دیا تھا بعد ازاں اُس نے بلوم برگ کو یہ بھی بتا دیا کہ وہ حاملہ ہے جس پر بلوم برگ نے کچھ ناراض ہوتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے حمل کو ضائع کردے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی کیا مذاق ہے کہ کمپنی کی 16 خواتین ملازمہ حاملہ ہیں۔بلومبرگ نے 32 صفحے پر مشتمل ایک کتابچہ باعنوان ” دی وِٹ اینڈ وزڈم آف مائیکل بلوم برگ “ شائع کیا تھاجو دراصل اُن کی گندی کہاوتوں اور لطیفوں کا مجموعہ تھا، وہ فخر کے ساتھ اُس کتابچے کو خواتین میں تقسیم کرتے تھے۔
بہر کیف مائیکل بلوم برگ نے اپنی انتخابی مہم کی اختتامی تقریر میں یہ کہا کہ ” مجھے یہ یقین ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کیلئے یہ ایک موثر لائحہ عمل ہوگا کہ اُن کے خلاف تمام امیدوار متحد ہو جائیں، گزشتہ کل کے انتخابی نتائج کے بعد میں اِس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ایک امیدوار جو میرا دوست ہے اور ایک عظیم امریکن ہے ، صدر کے عہدے کیلئے انتہائی مناسب ہے اور وہ ہے ”جو بائیڈن “اگرچہ77 سالہ جو بائیڈن ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کیلئے نامزد ہوجائیں، لیکن اُن کا دامن بھی کوئی صاف نہیں ہے۔ اُن پر بھی طرح طرح کے الزامات عرصہ دراز سے عائد ہورہے ہیں۔ گزشتہ بدھ کی شب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اِس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ وہ جو بائیڈن کے خلاف یوکرین معاہدے کو انتخابی مہم کا ایک متنازع مسئلہ بنائینگے۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکی رائے دہندگان کا یہ حق ہے کہ وہ ووٹ دینے سے قبل یوکرین ڈیلنگ کے بارے سارے حقائق سے آگاہ ہوں،صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ الزام لگایا کہ جو بائیڈن کے اقدامات کرپشن سے بھرے ہوے تھے لیکن میڈیا نے اُسے کسی نہ کسی وجہ کر نظر انداز کردیا ہے جو باتیں متنازع ہیں لیکن سامنے آئی ہیں کہ جو بائیڈن اپنے رسوخ کو استعمال کرتے ہوے اپنے صاحبزادے ہنٹر بائیڈن کو یوکرین کی بدنام زمانہ Burisma ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈکا ڈائریکٹر بنوادیا تھا، اور بقول صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 49 سالہ ہنٹر بائیڈن جو ایک ناتجربہ کار شخص ہیں وہاں سے 100,000 ماہانہ تنخواہ وصول کیا کرتے تھے تاہم لوگوں کو اِس حقیقت سے بھی چشم پوشی نہ کرنا چاہیے کہ یہ یوکرین کا ہی مسئلہ تھا جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کا موجب بنا کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر صدر ڈونلڈ اِس میں پھنس کر اپنی صدارت کی کرسی سے ہاتھ دھو بیٹھیں،امریکی عوام اِس اُکھاڑ پچھاڑ کے عمل کی متحمل نہیں ہوسکتی ہے۔