اسحا ق ڈار نے رقم کی پاکستان منتقلی کیلئے سوئس حکام سے مذاکرات کیے تو پیپلزپارٹی نے مداخلت کرتے ہوئے معاہدہ ختم کرایا:رؤف کلاسرا
اسلام آباد(پاکستان نیوز) سینئر صحافی رئوف کلاسرانے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوئز رلینڈ کے اکائونٹس میں سے پاکستانیوں نے اپنے پیسے نکالنا شروع کردیئے ہیں۔سینئر صحافی رئوف کلاسرا کا کہنا ہے کہ سوئس بینک میں پڑے سینکڑوں ارب ڈالروں کا سب سے پہلے اسحاق ڈار نے معاملہ اٹھایا تھا کہ ہم یہ غیر قانونی پیسہ واپس لائیں گے، اور اس کے بعد حکومت اور سوئس انتظامیہ کے درمیان اس پیسے کی پاکستان منتقلی کے لیے باقاعدہ طور پر مزاکرات بھی شروع ہوگئے تھے، لیکن جیسے ہی حکومتی ارکان سوئز رلینڈ سے ڈیل مکمل کرکے پاکستان پہنچے تو طارق باجوہ جو اس وقت ایف بی آر کے چیئرمین تھے انہوں نے اس ڈیل کو ختم کردیا تھا۔رئوف کلاسرا نے کہا کہ اس ڈیل کو ختم کروانے میں سب سے بڑا ہاتھ پیپلزپارٹی کا تھا کیونکہ اس پیسے میں بڑا حصہ آصف علی زرداری کا سمجھا جاتا تھا اور پھر بعد میں پتا چلا کہ اس شریف خاندان کی لندن پراپرٹیوں کے تانے بانے بھی سوئس اکائونٹس سے ملتے ہیں اسی لیے اس ڈیل کو پورا ہونے سے پہلے ہی ختم کردیا گیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد عمران خان حکومت میں اسد عمر نےانہیں طارق باجوہ کو اپنے ساتھ بٹھایا اور اسد عمر نے اس کے بعد ایک پروگرام کے دوران یہ اعلان بھی کردیا تھا کہ سوئس بینکوں سے پیسے ریکور نہیں ہوسکتے، اور اسی وجہ سے آج تک مراد سعید اپنے بیان کو بھگت رہے ہیں کہ 200 ارب ڈالر واپس لائیں گے۔رئوف کلاسرا نے کہا اب وہاں صرف 37 ملین ڈالر کی رقم رہ گئی ہے تو یہ پیسہ کہاں گیا؟ 2014 میں ہونے والے معاہدے کو 2018 میں مکمل کرنے کی کوشش کی گئی مگر اسے ناکام کرنے والوں نے اس پیسے کے مالکوں کو اتنا ٹائم دیا گیا کہ وہ پیسہ منتقل کرسکیں ، اسی لیے وہاں سے بہت سا پیسہ نکل کر دوسرے ملکوں میں منتقل ہوگیا ہے۔