نئی دہلی:
بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف جہاں مظاہرے جاری ہیں وہیں اب ایک پوسٹ کارڈ اور خطوط کی مہم چلائی جارہی ہے۔ اب تک وزیرِ اعظم نریندرا مودی کو ہزاروں خطوط اور پوسٹ کارڈ بھیجے گئے ہیں جن میں متازع بل کو واپس لینے اور مودی سے بھارت تقسیم نہ کرنے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔
بھارتی عوام نے مزید پوسٹ کارڈ تیار کرلیے ہیں جبکہ ہزاروں اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔ یہ تحریک نئی دہلی کے علاقے شاہین باغ سے شروع ہوئی جو مسلم اکثریتی علاقہ ہے تاہم ان میں ہندو سمیت دیگر مذاہب کے افراد بھی مہم کا حصہ بن چکے ہیں۔
پوسٹ کارڈز میں نریندرا مودی سے کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو اپنی شہریت اور ملک سے وفاداری بار بار ثابت کرنا پڑرہی ہے۔ دوسری جانب بھارتی حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے متنازع قوانین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بھارتی سیکولرازم کے خلاف ایک سازش قرار دیا ہے۔ کانگریس سمیت کئی جماعتوں نے یہ بل عدالت میں چیلنج بھی کردیا ہے جس کی سماعت اگلے ہفتے سے شروع ہورہی ہے۔
بھارت کی ایک ارب 23 کروڑ آبادی میں مسلمانوں کی آبادی 15 فیصد ہے اورمسلمانوں کا مؤقف ہے کہ یہ قانون انہیں دیوار سے لگانے کے لیے ہے۔ سی اے اے کے بعد بی جے پی کی حکومت نے نیشنل پاپولیشن رجسٹری (این پی آر) کا عمل شروع کیا ہے جس میں کسی بھی وقت بالخصوص مسلمانوں کو اپنے کاغذات دکھاکر اپنی شہریت ثابت کرنا ہوتی ہے۔
ایک پوسٹ کارڈ پر تحریر تھا کہ جب مسلمانوں نے جنگِ آزادی لڑی ہے تو انہیں اپنی شہریت اور وفاداری ثابت کرنا کیوں ضروری ہے؟ ایک اور خط میں لکھا تھا کہ ہم مذہب کی بنیاد پر تقسیم کا یہ قانون مسترد کرتے ہیں۔
اس مہم میں شاہین باغ کے صحافی، خواتین اور رہائشیوں نے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ آج کے روز 1800 افراد نے پوسٹ کارڈ تحریر کیے ہیں جبکہ اگلے ہفتے مزید یہ مہم شروع کی جائے گی۔ اگلے مرحلے میں اس مہم کو نئی دہلی کے دیگر علاقوں تک پھیلایا جائے گا۔