لاہور:
پاکستانی کرکٹ افق پر مزید ایک ستارا چمکے گا، جنوبی افریقہ کی میزبانی کے آثار نمایاں ہونے لگے، مارچ کے تیسرے ہفتے میں3ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کیلیے تیاریاں ہورہی ہیں۔
سری لنکن ٹیم پرمارچ 2009میں لاہور میں دہشت گردوں کے حملے نے ملکی اسپورٹس میدان ویران کردیے تھے، مئی 2015میں زمبابوین ٹیم کی آمد سے انٹرنیشنل کرکٹ کا دروازہ کھلا، پی ایس ایل میچز، ورلڈ الیون کے آنے سے مزید راستے بنے، سری لنکا نے واحد ٹی ٹوئنٹی کیلیے اپنی ٹیم بھجوائی،ویسٹ انڈیز نے3ٹی ٹوئنٹی میچزکھیلے، گذشتہ سال آئی لینڈرز پہلے محدود اوورزکے مقابلوں کیلیے آئے پھر ٹیسٹ سیریز بھی کھیلی،رواں ماہ بنگلہ دیشی ٹیم 3ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل کر واپس گئی، اب راولپنڈی ٹیسٹ میں شرکت کیلیے 5فروری کو آئے گی۔
اعتماد کی بحالی کے اس سفر میں مزید تیزی آنے کا امکان ہوگیا ہے،زمبابوے، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کے بعد اب پانچویں انٹرنیشنل ٹیم جنوبی افریقہ کی پاکستان میں انٹری کیلیے در کھولے جانے لگے ہیں،دورہ طے پاگیا تو پروٹیز مارچ کے تیسرے ہفتے میں 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنے آئیں گے،ٹیم کا دورئہ بھارت 18مارچ کو مکمل ہوگا،اگلا پڑاؤ پاکستان میں کرنے کیلیے بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔
ویب سائٹ ’’کرک انفو‘‘کے مطابق روری اسٹین کی زیرسربراہی کرکٹ جنوبی افریقہ کا وفد بنگلہ دیش سے ٹیسٹ یا پی ایس ایل کے دوران پاکستان کا دورہ کرے گا، وہ ٹیم کی ایئرپورٹ سے ہوٹل اور اسٹیڈیم روانگی کے روٹ پر ممکنہ سیکیورٹی انتظامات، میچ وینیوز کے حفاظتی پلان اور کھلاڑیوں کے قیام وطعام کی سہولیات سمیت مختلف امور کا جائزہ لے گا،مہمان وفد کی رپورٹ کی روشنی میں سیریز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقی ٹیم نے آخری بار اکتوبر 2007 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، اس کے بعد 2010اور 2013کی ہوم سیریز نیوٹرل وینیو متحدہ عرب امارات میں کھیلی تھیں۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے حالیہ دورئہ پاکستان میں بی سی بی کے خدشات دور ہونے سے دیگر ملکوں کو بھی انتہائی مثبت پیغام گیا ہے،جنوبی افریقہ کے سابق کوچ رسل ڈومینگو اب بنگلہ دیشی ٹیم کے ساتھ وابستہ ہوچکے اور پاکستان میں انتظامات سے بہت خوش تھے، کرکٹ جنوبی افریقہ سیکیورٹی وفد کی رپورٹ کے ساتھ ان سے بھی رائے طلب کرسکتا ہے، یہ امر بھی پی سی بی کا کیس مضبوط کرے گا۔
بی سی بی کے صدر نظم الحسن کا کہنا ہے کہ ہمارے کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے آنے سے قبل خدشات محسوس کررہے تھے، اسی لیے مختصر ٹور کا فیصلہ کیا، البتہ اب کوئی تشویش نہیں، اس سے زیادہ بہتر سیکیورٹی انتظامات ممکن ہی نہیں ہوسکتے،پلیئرز اور کوچنگ اسٹاف سب مطمئن ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ سیریز کیلیے جانے سے قبل کسی سیکیورٹی کلیئرنس کی ضرورت نہیں، طویل فارمیٹ میں ہمیں ملکی نمبر ون بیٹسمین مشفیق الرحیم کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی لیکن بھارت میں بھی چند اہم پلیئرزکے بغیر کھیلنا پڑا تھا، چوتھے نمبر پر بیٹنگ کیلیے کسی نئے بیٹسمین کا انتخاب کرنے سے کمبی نیشن متاثر ہوگا لیکن ایسا کرنا ہی پڑے گا۔