پاکستانی معیشت درست سمت میں نہیں، ماہرین معاشیات

0
154

کراچی:

معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی بھی ایسی پالیسیاں نہ ہی مرتب اور نہ ہی اپنائی گئی ہیں جس کا براہ راست فائدہ عوام کو ملتا اور ملکی معیشت میں بہتری نظر آتی جب کہ پاکستانی معیشت کسی طورپر بھی صحیح سمت میں نہیں ہے بلکہ یہ کہاجاسکتا ہے کہ یہ مصنوعی طریقوں سے کام کررہی ہے۔

ڈاکٹر قیصر بنگالی نے جامعہ کراچی کے شعبہ معاشیات کے زیر اہتمام کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ ینگ اکنامسٹس کانفرنس2020 بعنوان: ’’پاکستان میں پائیدارگروتھ اور معاشی ترقی‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو اعداد وشمار حکومت اور سرکاری ادارے دکھاتے اور بتاتے ہیں وہ اصل حقائق کے منافی ہیں اور یہ زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے،قیام پاکستان سے لے کر تاحال پاکستان 23 بار آئی ایم ایف کے پاس جاچکا ہے اور اگر پالیسی سازی میں فی الفور بڑی تبدیلیاں نہیں کی گئیں تو مستقبل میں بھی ملک کو آئی ایم ایف اور دیگر کے پاس جانا پڑے گا۔

سیمینار سے ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر مرتضیٰ سید سندھ حکومت کے چیف اکنامسٹ ڈاکٹر نعیم الظفر ،جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی چیئرپرسن شعبہ معاشیات ڈاکٹر روحی احمد اور ڈاکٹر صفیہ منہاج نے بھی خطاب کیا۔

 

ڈاکٹر قیصر بنگالی نے مزید کہا کہ ماضی میں اور موجودہ حکومت کی ترجیحات میں ٹیکس نیٹ ورک میں اضافہ شامل ہے تاہم اس اہم بات کو نظر انداز کر دیاجاتاہے کہ جب تک اخراجات میں کمی، برآمدات میں اضافہ،آمدنی کے نئے ذرائع،زرعی پیداوار میں اضافہ اور نئی انڈسٹریز کا قیام عمل میں نہیں لایا جائے گا، اس وقت تک پاکستان کی معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی۔

انھوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ خسارہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب آپ کے اخراجات ٹیکس کی آمدن سے زیادہ ہوں جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس وقت پیدا ہوتاہے جب درآمدات برآمدات سے زیادہ ہوں۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے ماضی قریب اور حالیہ معاشی صورتحال کا موازنہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت وقت نے جو اقدامات کیے ہیں اس سے ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری آئے گی، جب تک ہم معاشی چیلنجز اور ان کی وجوہات، پالیسی،ایکشنز اور ان کے اثرات اور اسٹرکچرل ایشوز کو نہیں سمجھیں گے اس وقت تک ہمیں معاشی مسائل کا ادراک نہیں ہو سکتا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here