لندن:
برطانوی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ برطانیہ کورونا وائرس کی وبا سے اگلے سال تک متاثر رہے گا 80 فی صد آبادی لپیٹ میں آنے کا خدشہ ہے جس کے باعث 79 لاکھ افراد اسپتالوں میں داخل ہوسکتے ہیں۔
گارجیئن کے مطابق نیشنل ہیلتھ سروسز کے سینیئر حکام کو دی گئی ایک خفیہ بریفینگ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2021 تک وبا کے جاری رہنے کی صورت میں کورونا وائرس برطانیہ کی 80 فی صد آبادی کو متاثر کرسکتا ہے۔
اخبار کا دعویٰ ہے کہ اسے ملنے والی دستاویز کے مطابق وائرس کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام نے تسلیم کیا ہے کہ یہ وبا آئندہ 12 ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔
برطانیہ کے چیف میڈٰیکل ایڈوائزر پروفیسر کرس وہٹی ماضی میں تسلیم کرچکے ہیں کہ حالات بدترین صورت اختیار کرگئے تو اس صورت میں آبادی کی اکثریت اس سے متاثر ہوگی تاہم بریفنگ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہر پانچ میں سے چار افراد کورونا سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
اخبار کے مطابق دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وبا عروج پر پہنچنے کے ایک ماہ کے دوران اہم ذمے داریاں ادا کرنے والی افرادی قوت کے 5 سے 50 لاکھ افراد کے بیمار پڑنے کا خدشہ ہے۔ اس افرادی قوت میں نیشنل ہیلتھ سروس کے 10 اور سوشل کیئر کے عملے کے 15 لاکھ افراد بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ لیبارٹریز پر دباؤ کے باعث صرف زیادہ خراب طبیعت والے افراد، کیئر ہومز اور قیدیوں کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ یہ دباؤ اس قدر زیادہ ہے کہ بغیر کسی واضح علامات کے طبی عملے کے ٹیسٹ بھی نہیں کیے جائیں گے۔
برطانیہ میں کورونا کی روک تھام کے لیے قومی حکمت عملی کی تیاری میں شریک این ایچ ایس کے سنییئر اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ اگر وائرس نے 80 فیصد آبادی کو لپیٹ میں لے لیا تو مرنے والوں کی تعداد 5 لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے۔
بریفینگ میں آئندہ 10 سے 14 ہفتوں کو انتہائی اہم قراردیا گیا ہے تاہم وبا کے اثرات اگلے برس تک باقی رہنے کے اعتراف سے یہ امیدیں بھی مدھم پڑ گئی ہیں کہ گرم موسم وائرس کے اثرات کو کم کردے گا۔
برطانیہ میں کورونا سے 50 ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور1543 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے عوام سے غیر ضروری طور پر گھروں سے نکلنے اور سفر کرنے سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔ خاص طور پر 70 برس سے زائد عمر کے افراد، حاملہ خواتین اور صحت کے مسائل سے دوچار افراد کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔