کراچی: سندھ بھر کے نجی اسکولوں کو طلبہ کی اپریل اور مئی کی فیسوں میں 20 فیصد رعایت دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ذیلی ادارے ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز نے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں سندھ کے تمام نجی تعلیمی اداروں کے پرنسپلز/ایڈمنسٹریٹر کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپریل اور مئی کی ٹیوشن فیس کم از کم 20 فیصد رعایت کے ساتھ وصول کریں گے تاکہ والدین پر مالی بوجھ میں کمی آسکے اور انہیں مالی سہولت دی جاسکے۔ ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ ڈاکٹر منسوب صدیقی کے دستخط سے جاری سرکلرمیں مزید کہا گیا ہے کہ اگر اس سلسلے میں والدین کو متعلقہ اسکولوں کی جانب سے کسی بھی قسم کی شکایت ہوں تو وہ یہ شکایات وہ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے بنائے گئے کمپلین سیل میں رجسٹر کراسکتے ہیں۔ کمپلین سیل کے متعلقہ نمبرز 02199217490 کے علاوہ سیل کے اراکین ریاض احمد 03333243148، محب علی 03333932441 اور وقار 03337036425 پر شکایت کی جاسکتی ہے۔ سرکلر پر میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکولوں کے تدریسی و غیر تدریسی عملے کو اگر تنخواہ نہ ملنے کے حوالے سے شکایات ہوں تو وہ بھی اپنی شکایت ان ہی نمبرز پر درج کراسکتے ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کی رجسٹرار رفعیہ ملاح نے ایکسپریس کو بتایا کہ پہلے اسکولوں کے لیے 20 فیصد رعایت لازمی نہیں تھی تاہم اسکولوں والدین کو کسی صورت خود سے رعایت دینے کو تیار نہیں تھے جس کے سبب یہ اقدام والدین کی فلاح میں کیا ہے۔

0
672

دوحا:

افغان حکومت کی جانب سے قیدیوں کی رہائی میں تاخیر پر طالبان نے افغان حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان  کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر افغان حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان  کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کو قیدیوں کی رہائی کے عمل کی تصدیق کے لیے کابل بھیجا گیا تھا تاکہ تصدیق کی جاسکے کہ معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوا ہے کہ نہیں۔

سیاسی دفتر کے ترجمان نے کہا کہ بدقسمتی سے قیدیوں کی رہائی کا عمل ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا ہے اور صرف بہانے بنائے جارہے ہیں تاہم اب قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر ہماری ٹیم کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔

واضح رہے کہ رواں سال فروری میں امریکا اور طالبان نے امن معاہدے پر دستخط کیے تھے، معاہدے کے مطابق افغانستان میں القاعدہ اور داعش سمیت دیگر تنظیموں کے نیٹ ورک پر پابندی ہوگی، دہشت گرد تنظیموں کے لیے بھرتیاں کرنے اور فنڈز اکٹھا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی جب کہ معاہدے کے تحت افغان حکومت نے 5 ہزار گرفتار طالبان کو رہا بھی کرنا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here