علم فلکیات قسط-۲!!!

0
138
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

سید کاظم رضوی

تمام قارئین کو سید کاظم رضا کا سلام پہنچے ،اللہ نے قرآن پاک میں پہلی آیت کا نزول ہی ( اقراء ) یعنی پڑھو کی ابتداءسے کیا انسان کا مطالعہ جتنا زیادہ ہوگا اور اس کی سوچ اس مطالعے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سوچ کے نتیجے میں کسی بھی علم کی گہرائی میں جاناشروع کردے گی اور بلاآخر اس نقطہ پر پہنچنے میں کامیاب ہوگی جہاں اس کو ان باتوں اور سوالات کے جوابات ملنا شروع ہوجائیںجن کی اس انسان کو تلاش تھی۔ علمائے اسلام میں دو طرح کے علماءاور ان کے فتوے ملے ایک وہ جو دینی علوم اور دنیاوی علوم دونوں کو الگ مانتے ہیں جبکہ ایک علماءوہ ہیں جو کہتے ہیں کہ علم حاصل کریں، سائنسی علوم بھی علوم ہیں، ان میں ترقی کیے بغیر آپ دنیا میں ترقی نہیں کرسکتے۔جب بات فلکیات کی آئے تو کچھ علماءاس کے سخت خلاف نظر آئے ،ان کی بات کافی حد تک درست ہے اگر آپ تصویر کو ایک رخ سے دیکھیں اور اس وجہ کو کسی نے کبھی بیان نہ کیا بلکہ کھوج لگانے کی زحمت بھی نہ کی تاریخی اعتبار سے مسلمانوں کو علم ریاضی میں بہت بڑا عمل دخل ہے۔ ریاضی کے اعداد کوہندسوں کی شکل میں ڈھالنے والا الخوارزمی جس سے آج نوجوان نا واقف ہیں جبکہ کیا وجہ تھی کہ اس وقت کے علماءنے مخالفت نہ کی اور یہ ھند سے بھی ایک تا نو (۱-۹)اس میں موجود زاویوں کی وجہ سے تشکیل پائے اور بعد میں دونوں علوم جدا کردیئے گئے اور انکے درمیان حاشیہ کھینچ دیا گیا !!!! جب آپ کسی بھی ستاروں کے علوم کی کتاب کو دیکھیں تو آپ کو چند علامات اور شکلیں ملیں گی جو ستاروں کی نمائندگی کرتی ہیں یہ بلاوجہ نہیں کہ انکی شکلیں اور نام ترتیب پائے جبکہ ان کے ستاروں کے عروج و زوال کے وقتوں کو جان کر ایسے طریقے اور قوائداختیار کیے گئے جو ان ستاروں کی پوزیشن سے فائدہ اٹھا کر ان سے خارج ہونے والی مثبت انرجی کو اسیر کرلیا جائے ،یہ بالکل ایسا ہی ہے جس طرح شمسی توانائی سے برقی توانائی بنائی جائے۔ ظاہر ہے اس کیلئے شمس کا عروج اور دن کا وقت ہونا ضروری ہے ،اب انسان اس کو استعمال میں لاسکتا ہے ،اسی طرح علمائے جفر و علوم مخفی پر کچھ سُد بد± رکھنے والے سورماﺅں نے الواح مرتب کرکے کیا لیکن مسئلہ وہاں آیا جب قدیم یہودی علم کابلا کی آمد اس طرف ہوئی اور جو علمائے ھندسہ و سیارگان تھے اپنی مشہوری اور مالی فوائد کیلئے اس طرف نکل گئے اور کچھ ایسی اشکال بھی ستاروں کے ساتھ آنے لگیں جن کا مطلب مشرکانہ تھا جب علماء کے علم میں یہ بات آئی تو انہوں نے پورے علوم پر ہی جھاڑو پھیرنے میں عافیت جانی اور لوگوں کو اس طرف جانے سے روکا یہ طلسماتیاشکال اتنی زیادہ مروج ہوگئیں کہ ان میں درست اور غلط کا تعین کرنا مشکل ہوگیا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہیں جبکہ مغرب نے اس علم کو جو قدیمی طور پر مذاہب کا بھی حصہ رہا ہے ،اس پر ریسرچ کی اور بڑی بڑی دوربینیں و مواصلاتی آلات کا استعمال کرکے بالکل درست موسمی پیش گوئیاں کرنی شروع کردیں جوکہ مد و جزر کے نتیجے میں پیدا ہونے والے دباﺅ اور قدرتی گردش سیارگان کے نتیجے میںپیدا ہوئے ہیں۔
یہ بالکل جنگ آزادی1857 والا قصہ ہے جو علمی طور پر بھی حائل کیا گیا جب مسلمان فوج کو کارتوس دیئے جاتے تو اس پر خنزیر کی چربی چڑھی ہوتی جس کو اتارنے کیلئے دانتوں کاا ستعمال کرنا پڑتا مسلمانوں کے عقائد اور کلچر کے خلاف کام نیا نہیں ہے پہلے تومسلمانان عالم نے خود کوءکسر نہیں چھوڑی جو رہ گئے وہ انکے دشمنان نے پوری کردی یا تو وہ خود آپس میں لڑتے رہے یا لڑوائے گئے !!!
جس زمین پر ہم رہتے ہیں یہ نظام شمسی کا حصہ ہے عرض بدل و طول بلد کے درمیان سے اوپر جانے ولا قطب شمالی اور نیچے قطب جنوبی ہے اس بات کو سمجھنے کیلئے کارنیسی نظام محدد ( Cartesian Coordinate System) کو سمجھا جائے تو آسانی سے سمجھ آجائیگا جب موضوع آگے بڑھے گا گو اس بات کو علمی طور پر ثابت کیا جائیگا کہ آجکل ہر دوسرا انسان کیوں جادو سے متاثر ہے کیونکہ یہ تمام علوم ایک دوسرے سے مربوط ہیں پرانے زمانے کے لوگ کہا کرتے تھے نجوم سچا نجومی جھوٹا اللہ سے دعا ہے ہم کو ایمان کےساتھ دولت علم سے سرفراز فرمائے اور بہت جلد کرونا مرض لوگوں کی جان چھوڑ دے۔ آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here