مودی آر ایس ایس سے متاثر!!!

0
122

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت کی سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر نوجوانوں کو قید اور ذرائع مواصلات کو معطل کر کے اہل کشمیر کو دنیا سے الگ تھلگ کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ”نریندر مودی واضح طور پر آر ایس ایس سے متاثر ہیں۔ کشمیریوں کو غیر قانونی الحاق کے ذریعے حق سے محروم رکھنا، طاقت کا بہیمانہ استعمال اور غیر انسانی سلوک اس کی دلیل ہیں“۔ جھوٹے فلیگ آپریشن سے مراد ایسی سیاسی یا فوجی تخریبی کارروائی ہے جس کی ذمہ داری دوسرے گروپ، آبادی یا مخالف ریاست پر عاید کرنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ بھارت ماضی میں کئی بار ایسے جھوٹے فلیگ آپریشن کر چکا ہے جن کے ذریعے وہ پاکستان کو دہشت گردوں کی سرپرست ریاست ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں بھارتی افواج نے اپنے ہی لوگوں کو پاکستانی فوج کے اہلکاروں کی وردی پہنا کر ایک مقام پر پاکستانی سکیورٹی چیک پوسٹ بنا دی۔ پاکستانی اداروں نے اس کارروائی کا پتہ چلا کر بروقت عالمی برادری کو آگاہ کر دیا۔ دسمبر 2019ء میں وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کی طرف سے جھوٹے فلیگ آپریشن کی تیاریوں پر ایک بار پھر دنیا کو خبردار کرتے ہوئے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت اپنے داخلی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ پاکستان کے خلاف جھوٹے فلیگ آپریشنز بھارتی پالیسی کا شروع سے حصہ رہے ہیں۔ 1971ءکی جنگ کے دوران بھارت نے مشرقی پاکستان میں ایک طرف مکتی باہنی جیسی دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی کی۔ تربیتی کیمپ قائم کئے، مالی وسائل فراہم کیے، اسلحہ دیا اور دوسری طرف اپنے ہی لوگوں کو پاکستانی فوجیوں کے بہروپ میں عام افراد سے برا سلوک روا رکھنے کا فریضہ تفویض کیا۔ یہ برا سلوک اکثر و پیشتر کسی خون ریز واردات کی شکل میں سامنے آنا۔ بھارت ایسی وارداتوں کے ذریعے پاکستان کی انٹیلی جنس کو ناکام اور پالیسیوں کو عالمی امن کے لیے تباہ کن ثابت کرنے کے لیے کوشاں رہا۔ ستمبر 2016ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہونے والا تھا۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام عالم کے سامنے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کو بیان کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اجلاس سے ایک روز قبل مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کا ایک واقعہ رونما ہو۔ بھارت نے اس واقعہ کی ذمہ داری پاکستان پر عاید کر دی۔ بھارت کے پاس الزامات کے کوئی ثبوت نہ تھے۔ بھارت نے 2جنوری 2016ء میں پٹھانکوٹ ایئربیس پر حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے الزام لگایا کہ کارروائی کالعدم تنظیم جیش محمد نے کی۔ بعد ازاں جون 2016ء میں بھارت کے ایک معروف نیوز چینل نے بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کے ڈی جی شردکمار کا انٹرویو نشر کیا۔ شرد کمار نے اس انٹرویو میں کہا کہ پٹھانکوٹ واقعہ میں پاکستانی حکومت یا ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا۔ بھارت برسوں سے 2008ءمیں ہونے والے ممبئی حملوں کو پاکستان کی کارروائی قرار دے کر عالمی مہم چلا رہا ہے۔ بھارتی حکام نے تجارتی معاہدوں اور سودوں کا لالچ دے کر امریکہ، فرانس اور دیگر ممالک کو مجبور کیا کہ وہ پاکستان کو ممبئی حملوں کی تحقیقات کرنے اور بھارت سے تحقیقات کے نتائج بانٹنے کا کہیں۔ اس مطالبے کا مطلب یہی لیا جاتا ہے کہ دنیا مان لے کہ پاکستان کی سرزمین دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہ ہے۔ بھارت صرف جھوٹے فلیگ آپریشن تک محدود نہیں رہا بلکہ وہ ان کاررروائیوں کی فائل بنا کر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں لے گیا اور متواتر عالمی رہنماﺅں کے بیانات کو ساتھ لگا کر پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کروانے میں کامیاب ہو گیا۔ پاکستان پچھلے دو برسوں سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ پاکستانی حکام ہر اجلاس کے موقع پر ان کے اقدامات کی تفصیل پیش کرتے ہیں جن کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث تنظیموں اور افراد کے خلاف کارروائی کی گئی۔ حافظ محمد سعید اور ان کی فلاحی تنظیموں پر پابندی ایف اے ٹی ایف نے بھارتی فرمائش پر ہی عاید کیں۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ برس پلوامہ کے علاقے میں ایک کارروائی میں 40سے زاید بھارتی سکیورٹی اہلکار مارے گئے۔ 16فروری کو ہونے والے اس واقعہ کو بنیاد بنا کر بھارت نے بی جے پی کی انتخابی مہم کو کامیاب بنانے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ اس واقعہ کا پاکستان کو ذمہ دار قرار دے کر بھارتی طیاروں نے 26فروری 2019ءکو پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی۔ اگلے دن پاکستان نے بھارت کے دو طیارے مار گرائے اور ایک ہوا باز کو زندہ گرفتار کر لیا۔ اس موقع پر آئی ایس پی آر نے عالمی ذرائع ابلاغ کو اسی طرح پورے علاقے کا دورہ کروایا جس طرح پٹھانکوٹ واقعہ کے بعد کرایا تھا۔ بھارت کا جھوٹ آشکار ہوا۔ مقبوضہ کشمیر میں 7ماہ سے لاک ڈاﺅن ہے۔ کشمیریوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔ تشدد کیا جا رہا ہے، قتل کیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں عالمی برادری کی بے حسی نے کشمیری نوجوانوں کو ایک بار پھر ہتھیار اٹھانے کا راستہ دکھایا ہے۔ وزیر اعظم جس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں وہ بے جا نہیں۔اس طرح کی پروپیگنڈہ کارروائیوں کے ذریعے بھارت پہلے بھی پاکستان کو نقصان پہنچا چکا ہے۔ عالمی برادری کو پاکستان کے خدشات پر توجہ دے کر کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرنا چاہئے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here