روزہ اور جھوٹ!!!

0
315
رعنا کوثر
رعنا کوثر

رعنا کوثر

ہر انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں اچھے کام کرے، بحیثیت مسلمان ہم سب بھی اچھے کام کر کے خوش ہوتے ہیں، خاص طور پر رمضان المبارک میں جبکہ ہم روزے رکھتے ہیں۔ روزہ دار کیلئے کہا گیا ہے کہ وہ سچے دل سے روزہ رکھے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا اگر کسی شخص نے جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کو اس کی کوئی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔ اگر آپ نے جھوٹ بولنا نہیں چھوڑا تو یہ محض فاقہ کشی ہو جائے گی، اب یہ تو ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ کھلم کھلا جھوٹ کیا ہوتا ہے جہاں کسی بچے نے کوئی غلط بات کہی ہم اسے کہتے ہیں جھوٹ مت بولو، ہم خود بھی رمضان کے مہینے میں کوشش کرتے ہیں جھوٹ بولنے سے گریز کریں۔ مگر جھوٹ پر عمل کرنا کیا ہے؟جھوٹ پر عمل کرنا یہ ہے کہ آپ کسی غلط بات کو دل میں بسائے ہوئے ہیں اور اسے سچ سمجھ کر یا اصل بات سے نظریں چُرا کر کسی غلط بات پر عمل کر رہے ہیں۔ مثلاً اگر ایک آدمی نے دوسرے کا مال ناحق اپنے قبضے میں کر لیا جبکہ وہ اس کا مال نہیں تھا اور خود ہی یہ فیصلہ بھی کر لیا کہ یہ مال اب میرا ہے تو یہ دراصل جھوٹ ہے ۔ہم کوئی فائدہ حاصل کرنے کیلئے اگر کوئی غلط فارم بھرتے ہیں اور پھر سوچتے ہیں کہ یہ تو ضروری ہے ہم کو ایسے ہی کوئی فائدہ مل سکتا ہے تو ہم جھوٹا فارم بھر دیتے ہیں یہ بھی جھوٹ پر عمل کرنا ہے۔ بے شمار ایسی مثالیں ہیں کہ ہم زندگی میں کچھ نہ کچھ ایسے عمل کر رہے ہوتے ہیں جو جھوٹ پر مبنی ہو سکتے ہیں۔ ہم کالج میں داخلے کیلئے کسی کی سیٹ مار لیتے ہیں، جاب میں ترقی کیلئے جھوٹ بول کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر ہم جاب پر جا رہے ہیں اور آدھے دن کام کر کے پورے دن کے پیسے لے رہے ہیں جب کہ جاب والوں کے علم میں یہ بات ہے ہی نہیں تو یہ بھی جھوٹ پر عمل کرنا ہے ،ایسے کئی جھوٹ ہماری زندگی میں ایسے شامل ہو جاتے ہیں کہ ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا۔اس لئے اگر روزہ رکھ کر ہم صرف زبان سے ہی جھوٹ بولنا نہ چھوڑیں بلکہ اپنے روز مرہ کے معاملات کا بھی جائزہ لے لیں تو ہم کچھ ایسے جھوٹ اپنی زندگی سے نکال سکتے ہیں جن پر ہم بغیر سوچے سمجھے عمل کر رہے ہیں۔ ہم جب کوئی اچھی چیز خریدتے ہیں تو اس کی ہر بات پر نظر رکھتے ہیں اور بہت بہتر کوالٹی کی چیز خریدتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے۔ اس لئے اللہ کے حضور بہتر سے بہتر روزہ پیش کرنے کی کوشش کریں خراب کوالٹی کی چیز انتہائی محنت کے بعد اللہ کے حضورﷺ پیش کر کے آپ نے روزے کا مقصد فوت کردیا اور اس سے روزے کی روح ختم ہو گئی ،اس لئے ہم سب کو کوشش کرنی چاہئے کہ کم سے کم جھوٹ بولیں اور جھوٹ پر عمل نہ کریں۔ اپنی حرکات و سکنات پر غور کریں تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ کیا سچ ہے اور کیا ایسا جھوٹ ہے جو ہم اپنی زندگی میں کرتے رہتے ہیں مگر شیطان اسے سچ بنا کر پیش کرتاہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here