جھوٹ کے پُجاری!!!ٍ

0
284
جاوید رانا

جاوید رانا، بیوروچیفشکاگو

اسلام کے نام پر قائم ہونےوالی، شاعر مشرق مصور پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے فلسفہ¿ اسلام کی نشاط ثانیہ کی تعبیر اور قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے دو قومی نظرئیے کی جدوجہد سے ظہور میں آنے والی ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان جہاں ایک جانب عالم اسلام کی واحد نیو کلیائی طاقت کے طور پر اُمت مسلمہ کیلئے امید و فخر کا باعث ہے، وہیں یہ دین کے مخالف ملکوں اور قوتوں کی آنکھ میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے۔ بھارت جو پاکستان کے وجود کے پہلے دن سے ہی پاکستان دشمنی اور مسلم فلسفہ کےخلاف اپنی ناپاک حرکات اور پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اور اس بات کی پوری کوشش کرتا رہا ہے کہ کسی بھی طرح اسلام خصوصاً پاکستان کےخلاف دنیا بھر میں منفی تاثر پھیلایا جائے۔ پاکستان سے تین بڑی جنگوں کے علاوہ آئے روز کی چھیڑ خانی، پاکستان میں اپنے ایجنٹوں اور خود پاکستان کے اندر موجود نام نہاد لبرل طبقوں کے ذریعے پاکستان کے وجود کی نفی کی حرکات سے باز نہیں آتا۔ یہی نہیں ہندتوا کے پرچارک مودی کی حکومت آنے کے بعد سے تو ایک جانب بھارت نے کشمیر اور ہندوستان کے مسلمانوں پر غیر آئینی اور متعصبانہ قوانین کے ذریعے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں اور دوسری جانب پاکستان میں موجود اپنے پالتو نام نہاد گماشتوں کے ذریعے دین کےساتھ کھلواڑ کے تماشے شروع کر دیئے ہیں۔ ان تماشوں میں نام نہاد لبرل سیاسی دانشوروں کےساتھ اب بکاﺅ صحافی اور اینکرز بھی شامل ہو گئے ہیں اور اپنے مفادات کے تناظر میں کسی نہ کسی توجیح پر ایسے مسئلے کھڑے کرتے ہیں جو دنیا میں پاکستان اور دین کے حوالے سے جگ ہنسائی کا سبب بنیں۔ اس وقت میں جب ساری دنیا نادیدہ موذی وائرس سے بُری طرح متاثر ہے لاکھوں لوگ اپنی جان سے گزر گئے ہیں، دنیا کی بڑی حکومتیں اور ادارے اس وباءسے نبرد آزماءہیں، اس وقت پر بھارت نے تو یہ شوشہ چھوڑا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان کورونا پھیلانے کے ذمہ دار ہیں اور کورونا کے پھیلاﺅ کو کورونا جہاد قرار دے کر مسلم اقلیت کےخلاف ظلم و بربریت کی انتہاءکر دی ہے اس بے تُکے استدلال میں بھارت کی آر ایس ایس، مودی کے وزیر اور بھارتی میڈیا نے وہ قلابے ملائے ہیں کہ دنیا بھر کے نشریاتی اداروں، پرنٹ میڈیا اور صحت سے متعلق اداروں نے بھارت کے اس مو¿قف کو صریحاً مذاق اور احمقانہ قرار دیا ہے پاکستان جو اس وقت بھارت کی سرحدی خلاف ورزیوں کا مقابلہ کرنے کےساتھ کورونا سے بھی نبرد آزما ہے اور اس میں حکومت اور عسکری حلقوں کےساتھ دیگر شعبے بھی مسلسل تگ و دو میں مصروف ہیں، بھارت کے آلہ¿ کار نام نہاد لبرل، دانشور میڈیا کے بکے ہوئے گماشتے اپنی منحوس حرکتوں سے باز نہیں آرہے ہیں اور کوئی نہ کوئی وجہ بنا کر اختراق و بے چینی پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
گزشتہ ہفتے وزیراعظم کی فنڈریزنگ میراتھن میں ممتاز عالم دین اور تبلیغی جماعت کے سربراہ کی اس میراتھن میں دعا کے دوران ان کے میڈیا میں جھوٹ کی بھرمار اور معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے حیائی پر جس طرح طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا وہ نہ صرف ہماری معاشرتی گراوٹ کا عکاس ہے بلکہ موجودہ حالات میں بھارت کے پاکستان دشمن ایجنڈے کا بھی حصہ نظر آتا ہے۔ سینئر ترین صحافی و اینکرز محمد مالک، حامد میر سمیت ان اینکروں کو مولانا طارق جمیل کی یہ باتیں اس لئے پسند نہیں آئیں کہ یہ ان کے اس مو¿قف کے مطابق نہیں تھیں جو ان کے براہ راست سرپرستوں نیب کی گرفت میں آئے میر شکیل اور نا اہل بھارت نواز سابق وزیراعظم نوازشریف کا ہے۔ رد عمل کے طور پر محمد مالک نے حامد میر کو بٹھا کر مولانا کےخلاف زہر اُگلنے کےساتھ تہمت طرازی کی، حامد میر نے تصویریں جوڑ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ عمران خان کو ایماندار کہنے والے مولانا ماضی کے حکمرانوں سے ملتے رہے ہیں نیز ان کے علمی و عملی کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ میڈیا کے میر شکیل کے کاسہ¿ لیس صحافیوں نے بھی افتراق و الزام تراشی میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ سوشل میڈیا پر گندی زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا، یہی نہیں خود کو روشن خیال، لبرل کہنے والی شیری رحمن، شیریں مزاری کو بھی مولانا کے عریانیت و بے حیائی کے حوالے سے مو¿قف پر شدید اعتراض ہوا بلکہ شیری کی بیٹی نے جو خود کو حقوق نسواں کی چیمپئن گردانتی ہے مولانا سے خواتین سے معافی مانگنے کابھی مطالبہ کر دیا۔
مولانا طارق جمیل نے تو اپنی بڑائی ظاہر کر دی معافی مانگ کر لیکن ان جھوٹ کے پلندوں، اینکرز اور میرا جسم میری مرضی کی دلدادہ لبرل خواتین کو ہر طرف سے لعن طعن ہی مل رہی ہے البتہ بھارتی میڈیا اور ہندتوا کے پرچارک مسلم و پاکستان دشمنوں کو لاف زنی اور گند پھیلانے کا موقع مل گیا ہے اور پاکستان و مسلمانوں کیخلاف زہر پھیلانے اور جنگی جنون میں مودی سرکار و میڈیا کو سنہری موقعہ ثابت ہوا۔ مشرقی سرحد پر بھارتی دراندازی اور گولہ باری اور خود بھارت میں مسلم اقلیتوں پر ظلم و بربریت کا بازار مزید گرم ہو گیا ہے، بھارتی حکومت غالباً اس زعم میں ہے کہ اپنے پالتو ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں مذہبی منافرت و انتشار پھیلا کر وہ اپنی جارحانہ کارروائیاں مزید تیز کر کے پاکستان کی سلامتی کو زک پہنچانے میں کامیاب ہو سکے گے۔ مودی سرکار کے ذہن میں شاید یہ بھی ہے کہ پاکستانی افواج چونکہ اس وقت کورونا کے ایشو میں حکومت کےساتھ مصروف ہیں تو سرحدوں پر بھارتی افواج من مانی کر سکیںگی، ایسا ہر گز نہیں دنیا کی بہترین پاکستانی افواج اپنی ذمہ داریوں اور صلاحیتوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اور دشمن کے مکروہ عزائم سے بھی نمٹنا جانتی ہیں۔ پاکستانی قوم بھی ہر آزمائش میں متحد ہے۔
بھارت کے مٹھی بھر ایجنٹ اپنے مقاصد میں کامیاب تو ہر گز نہیں ہو سکتے البتہ اپنی منفی سرگرمیوں اور مولانا طارق جمیل جیسے جید اور امن کے نقیب عالم پر الزام تراشی کر کے انتشاری کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ان مفاد کے غلاموں کی یہ مجال نہیں کہ وہ دیگر زور آور مولویوں سے پنگا لے سکیں، اگر ان میں جرا¿ت ہے تو ساجد میر، خادم رضوی اور طاہر اشرفی سے الزام تراشی کا کھیل کھیلیں ان کی اگلی نسلیں بھی گنجی نکلیں گی۔ ہمارا ان مفادات پرستوں کو مشورہ ہے کہ وہ اپنے گریبان میں جھانکیں کہ ان کے بیانئیے میں کتنا جھوٹ ہوتا ہے اور کتنا سچ؟ آئینے میں وہی نظر آتا ہے جو تمہارے چہروں پر ہے، کتنے اینکر، اخباری مالکان، و سیاسی پنڈت پیسوں کے اور مفادات کے غلام ہیں، کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، تم عقل کے اندھوں مفاداتیوں کو سب کچھ اُلٹا نظر آتا ہے۔ مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے۔ جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہوتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here