قیامت قریب آرہی ہے !!!

0
310
انصار الرحمن
انصار الرحمن

انصار الرحمن

گزشتہ سے پیوستہ!!!
تقریباً چھ ماہ ہو گئے ساری دنیا پر تباہی و بربادی کی وباءکرونا مسلط ہو گئی ہے، یہ چین سے شروع ہوئی تھی اس کے بعد ساری دنیا میں پھیل چکی ہے شاید ہی کوئی ملک ہو جو اس وباءسے بچا ہو، لاکھوں لوگ مر چکے ہیں اور لاکھوں کی تعداد اس مرض سے متاثر ہو چکی ہے، کئی ملکوں کی معیشت تباہ ہو چکی ہے، کاروبار تباہ ہو چکے ہیں۔(جاری ہے)
مسجدیں اور عبادت گاہیں ویران ہیں، اسکول اور مدرسے بند ہو گئے ہیں، دفتروں میں کام کرنےوالے گھروں میں محصور ہو گئے ہیں۔ حضرت عمر بن خطابؓ خلیفہ وقت شام تشریف لے جا رہے تھے جب آپ مقام سرخ پر پہنچے تو آپ کی ملاقات فوجوں کے امراءابو عبیدہ بن جراح سے ہوئی، انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے امیر المومنین کو بتلایا کہ شام میں طاعون کی وباءپھوٹ پڑی ہے یہ سن کر حضرت عمرؓ نے کہا کہ میرے پاس مہاجرین اول کو بلاﺅ، وہ انہیں بلا لائے تو حضرت عمرؓ نے ان سے مشورہ کیا اور ان کو بتلایا کہ شام میں طاعون کی وباءپھوٹ پڑی ہے یہ سن کر مہاجرین الگ الگ ٹولیوںمیں بٹ گئے، بعض لوگوں نے کہا کہ حضور اکرمﷺ کے بعض ساتھی آپؓ کےساتھ رہے اور یہ مناسب نہیںتھا کہ آپ انہیں وباءمیں چھوڑ دیتے، یہ سن کر حضرت عمرؓ نے کہا کہ انصار کو بلا لاﺅ، انصار کو بلایا گیا، آپؓ نے ان سے بھی مشورہ کیا، انہوں نے مہاجرین کی طرح اختلاف کیا ،کوئی کہنے لگا کہ چلو ،کوئی کہنے لگا کہ لوٹ جاﺅ، یہ سن کر حضرت عمرؓ نے کہا کہ آپ لوگ بھی تشریف لے جائیں، حضرت عمرؓ نے اب یہ کہا کہ یہاں جو لوگ بڑے، بوڑھے ہیں اور فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کر کے مدینہ آئے تھے، انہیں بلا لاﺅ، انہیں بلایا گیا تو انہوں نے کوئی اختلاف نہیں کیا۔ ان سب نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ لوگوں کو ساتھ لے کر واپس لوٹ جائیں اور وہ ملک جہاں وباءپھیلی ہوئی ہے نہ جائیں یہ سننے کے بعد حضرت عمرؓ نے لوگوں میں اعلان کر دیا کہ صبح اونٹ چرا کر مدینہ واپس لوٹ جاﺅں گا صبح حضرت ابو عبیدہ بن جراح نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے فرار اختیار کر لی جائےگی۔ حضرت عمرؓ نے کہا کہ کاش یہ بات کسی اور نے کہی ہوتی ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کر رہے ہیں لیکن اللہ کی تقدیر کی طرف، تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم انہیں لے کر ایسی وادی میں جاﺅ جس کے دو کنارے ہوں ایک سر سبز و شاب اور دوسرا کشک کیا یہ واقعی ایسا نہیں کہ اگر تم سر سبز کنارے پر چراﺅ گے وہ اللہ کی تقدیر ہوگا اور خشک کنارے پر چراﺅ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر ہوگا، حضرت عبدالرحمن بن اوف آگئے وہ پہلے موجود نہیں تھے، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا ہے کہ جب تم کسی سرزمین میں وباءکے متعلق سنو تو وہاں نہ جاﺅ اور جب ایسی جگہ جہاں تم موجود ہو وباءآجائے تو وہاں سے مت ہجرت کرو، یہ سن کر حضرت عمرؓ واپس ہو گئے ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو چاہیے کہ حوصلہ رکھیں ہمت سے کام لیں اور گھبرائیں نہیں۔ غیر ضروری اجتماعات سے پرہیز کریں، زیادہ وقت اپنے گھر پر ہی رہیں، پابندی سے نمازوں کی ادائیگی کریں، صبح و شام پڑھنے کیلئے جو دعائیں حضور اکرمﷺ نے بتلائی ہیں وہ پابندی سے پڑھیں انشاءاللہ ہر طرح کی حفاظت رہے گی۔ آخر میں اپنے بہن بھائیوں سے گزارش ہے کہ وہ ہمارے دوست، پڑوسی، یا رشتہ دار جو بھی اس دنیا سے جا چکے ہیں جن کا انتقال ہو چکا ہے وفات پا چکے ہیں ان کیلئے روزانہ ایصال ثواب کر دیا کریں یہ ان کا حق ہے اور کوئی مشکل کام نہیں ہے جو بھی سورتیں یا آیتیں ان کو یاد ہوں بار بار پڑھیں اور اس کا ثواب ان کو بخش دیا کریں اس کیلئے وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اگر وہ قرآن شریف دیکھ کر پڑھیں اور ثواب بخش دیا کریں بہت اچھا ہے جن کو قرآن شریف کی سورتیں یا آیتیں یاد نہیں ہیں ،وہ بار بار سبحان اللہ، الحمد اللہ اللہ اکبر پڑھیں اور اس کا ثواب بخش دیں۔ آخر میں ایک اور عرض ہے کہ وہ یہ ہماری کتاب سکون اور صحت کا مطالعہ ضرور کریں ان کی معلومات میں بہت اضافہ ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here