لاہور:
پنجاب سمیت ملک بھر میں مکئی کی مارکیٹ کریش کر گئی ہے اور مکئی کے کاشتکاروں کو 40 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
پنجاب میں 58 لاکھ ٹن سمیت ملک بھر میں اس مرتبہ لاکھ 65 لاکھ ٹن مکئی پیدا ہوئی ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ پیداوار ہے۔ گزشتہ برس کسانوں کو مکئی کی قیمت 1400 روپے فی من تک ملی تھی جس وجہ سے اس بار کسانوں نے مکئی کاشت کے رقبہ میں اضافہ کیا تھا۔ مکئی کا سب سے زیادہ استعمال پولٹری فیڈ کی تیاری میں ہوتا ہے،پولٹری فیڈ خام مال کا 70 فیصد مکئی ہوتی ہے ۔اس وقت کسانوں کو مکئی کی فروخت میں بھاری خسارہ ہورہا ہے ۔بروکر اور کمیشن ایجنٹس کسانوں سے 930 روپے فی من تک مکئی خرید کر اسے 1050 روپے من قیمت پر فیڈ ملز کو فروخت کر رہے ہیں جبکہ رائس مل مالکان بڑے پیمانے پر سستی مکئی خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں تا کہ آنے والے دنوں میں فیڈ ملز کی طلب بڑھنے پر انہیں مہنگے داموں فروخت کر سکیں۔
کچھ عرصہ قبل ڈی جی زراعت(توسیع) ڈاکٹر محمد انجم کی سربراہی میں ہونے والے اعلی سطح اجلاس میں مکئی کی فصل بارے مشاورت کی گئی تھی جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی تھی۔ پولٹری فیڈ ملز کے نمائندے نے واضح کیا تھا کہ اس وقت لاک ڈاؤن کے سبب پولٹری کی پیداوار 30 فیصد تک کم ہو گئی ہے جس کے سبب پولٹری فیڈ کا استعمال بھی کم ہوا ہے اور مکئی کی طلب کم ہو گئی ہے۔اجلاس کی تحریری سفارشات میں حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ اس وقت گندم کی قلت کا مسئلہ بھی موجود ہے لہذا اب اگر حکومت ایسی پالیسی بنا دے کہ آٹے کی پسائی میں 80 فیصد گندم اور 20 فیصد مکئی استعمال کی اجازت دے دی جائے تو گندم قلت کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا اور مکئی کی نکاسی بھی عمدہ قیمت پر ممکن ہوگی ،اس کے علاوہ حکومت پولٹری فیڈ کی افغانستان کو ایکسپورٹ پر بھی کام کر سکتی ہے۔