نیویارک(پاکستان نیوز) نیویارک کے جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق ایک کتاب کی اشاعت پر عارضی پابندی لگا دی ہے۔ اس کتاب کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس میں امریکی صدر کے بارے میں کچھ ایسی معلومات شامل ہیں جو ان کے لیے شرمندگی کا باعث بن سکتی ہیں۔ نیو یارک کی سپریم کورٹ کے جج ہال گرین والڈ نے جس کتاب کی اشاعت روکی ہے وہ صدر ٹرمپ کی بھتیجی میری ٹرمپ نے لکھی ہے۔ اس کتاب کا عنوان ہے ‘ٹو مچ اینڈ نیور اینف: ہاﺅ مائی فیملی کری ایٹڈ دی ورلڈز موسٹ ڈینجرس مین’۔ یہ کتاب 28 جولائی کو مارکیٹ میں آنی ہے۔ لیکن جج گرین والڈ نے کہا ہے کہ وہ کتاب کے خلاف درخواست دینے والے صدر ٹرمپ کے بھائی کا مو¿قف سن کر اس بات کا حتمی فیصلہ کریں گے کہ یہ کتاب شائع ہو گی یا نہیں۔ عدالت میں درخواست دائر کرنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھائی رابرٹ نے مو¿قف اپنایا ہے کہ میری ٹرمپ خاندان کے ایک معاہدے کے تحت اس بات کی پابند ہیں کہ وہ خاندان کے دیگر افراد کی اجازت کے بغیر ٹرمپ فیملی سے متعلق کوئی کتاب نہیں لکھ سکتیں۔ میری ٹرمپ کے وکیل تھیوڈور باﺅٹروس جونیئر نے عدالت کی جانب سے کتاب کی اشاعت پر پابندی کو امریکی آئین کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی آئین میں ہونے والی پہلی ترمیم میں اظہارِ رائے کی آزادی کو عوام کا بنیادی حق قرار دیا گیا ہے۔ باﺅٹروس جونیئر نے کہا ہے کہ یہ کتاب ایک ایسے وقت شائع ہو رہی ہے جب امریکہ میں انتخابات ہونے والے ہیں اور ایک ایسے شخص سے متعلق ہے جو دوسری مدت کے لیے صدر کا انتخاب لڑ رہا ہے۔ وکیل کے بقول اس کتاب میں ایسے عوامل پر بات کی گئی ہے جو عوام کے لیے جاننا ضروری ہیں اور اس لیے اس کتاب کی اشاعت کو ایک دن کے لیے بھی نہیں روکنا چاہیے۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ کے بھائی رابرٹ ٹرمپ کے وکیل چارلس ہارڈر نے میری ٹرمپ اور ان کی کتاب کے پبلشرز کے اقدامات کو انتہائی قابلِ مذمت قرار دیا ہے اور کیس کو بھرپور انداز میں لڑنے کا عندیہ دیا ہے۔