نیویارک (پاکستان نیوز)امریکی فوجی انخلا کے بعد تو افغانستان پر طالبان کے مکمل قبضے کے اندازے لگائے جا رہے تھے لیکن امریکی ڈیڈلائن مکمل ہونے سے پہلے ہی کابل انتظامیہ سرنڈر کرگئی اور طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا۔افغان طالبان کی مئی میں شروع ہونے والی پیش قدمی اس قدر تیز رفتار تھی کہ امریکی انٹیلی جنس کو اپنی رپورٹس پر نظرثانی کرنا پڑی۔ پہلے کہا گیا کہ طالبان کو قبضے کے لیے ایک سال درکار ہوگا لیکن یکے بعد دیگرے بڑے شہروں پر بغیر مزاحمت قبضہ ہوتا چلا گیا تو انٹیلی جنس نے رپورٹ بدلی اور کہا کہ 30 سے 90 دن میں طالبان کابل پر قبضہ کرسکتے ہیں اور اس نئی رپورٹ کے صرف 5 دن بعد طالبان جنگجو افغان صدارتی محل میں بیٹھے تھے۔افغان طالبان کی تیز ترین پیش قدمی، افغان فورسز کا بغیر لڑائی پسپا ہونا، کابل ایئرپورٹ پر امریکی سفارتی عملے اور شہریوں کو نکالنے کے آپریشن کے دوران ویتنام میں امریکی فوجی شکست کے بعد سائیگون ایئرپورٹ جیسے مناظر نے دنیا کو ششدر کردیا۔ یہ سب کچھ اتنا تیز ترین اور غیر متوقع تھا کہ عالمی لیڈران کو ردِعمل تیار کرنے میں وقت لگا۔صدر بائیڈن چھٹیاں گزارنے کیمپ ڈیوڈ گئے ہوئے تھے، ان کا فوری ردِعمل نہ آیا تو امریکی میڈیا ان کے پیچھے پڑگیا اور انہیں چھٹیوں کے دوران ہی وائٹ ہاؤس آکر ردِعمل دینا پڑا۔ صدر بائیڈن نے پرومپٹر سے دیکھ کر تقریر کی اور سوالوں کا سامنا کیے بغیر چل دیے۔امریکی صدر سے پہلے برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے اہم اتحادی ردِعمل دے چکے تھے اور طالبان کے قبضے کو تسلیم نہ کرنے کے علاوہ پابندیاں لگانے کی دھمکیاں بھی سامنے آچکی تھیں، اس لیے توقع کی جا رہی تھی کہ ا صدر جو بائیڈن بھی کچھ سخت اعلانات کریں گے لیکن صدر نے جو کچھ کہا اس نے دنیا کو نئی حیرت میں ڈال دیا۔امریکی صدر کا سب سے اہم جملہ میری نظر میں یہ ہے کہ امریکی کسی ایسی جنگ میں لڑتے اور مرتے نہیں رہ سکتے جس میں خود افغان لڑنے کے لیے تیار نہیں۔ صدر بائیڈن نے انٹیلی جنس اندازوں میں غلطی کا بھی اعتراف کیا لیکن اپنی فورسز کی طرف سے انخلا کے منصوبے اور اس پر عمل درآمد کی تعریف کی۔ صدر بائیڈن نے افغان مشن مکمل ہونے کا دعویٰ کیا اور 20 سال میں کی گئی کئی غلطیوں کا بھی ذکر کیا۔افغان طالبان نے بھی اب تک حکومت سازی کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا اور دوحہ میں مذاکرات جاری ہونے کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ ان حالات میں یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ۔افغانستان میں درحقیقت کیا ہوا؟۔امریکا اور باقی دنیا طالبان حکومت کے ساتھ کیا برتاؤ کرے گی؟۔طالبان کا اپنا رویہ، پالیسی اور حکومتی ڈھانچہ کیا ہوگا؟