حقانی نیٹ ورک نے پورے کابل کا کنٹرول سنبھال لیا

0
180

واشنگٹن ( پاکستان نیوز) افغانستان کی انٹیلیجنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل نے معروف جریدے فارن پالیسی میگزین کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کو درپیش چیلنجز کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ 2015 میں انہوں نے سابق افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کو اس لیے چھوڑا کیونکہ حکومت کی پالیسیاں تفرقہ انگیز اور مقصد بدعنوانی تھا۔ پاکستان نے حقانی کو ”سپر منسٹر” بنانے کے لیے اپنی تمام حمایت جھونک دی لیکن طالبان جس طرح سے اب تک شو چلا رہے ہیں اس سے پاکستان پریشان ہے وہ طالبان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ بین الاقوامی شناخت کے لیے لابنگ کے بدلے اپنے نظام میں پاکستان کے حامی ٹیکنوکریٹس کو شامل کریں اور وہ پاکستانی طالبان کی جانب سے ردعمل سے بھی پریشان ہیں کیونکہ طالبان کی فتح نے دنیا بھر کے تمام انتہا پسند گروپوں کے حوصلے بلند کیے ہیں۔اس وقت حقانی نیٹ ورک نے کابل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے سراج حقانی وزارت داخلہ کو ایک “سپر منسٹری” میں تبدیل کر رہے ہیں جس کے ذریعے وہ سرحدوں، ہوائی اڈوں، پاسپورٹ کے ضلعی دفاتر، ضلعی گورنروں اور پولیس سربراہوں کا کنٹرول چاہتے ہیں۔ انکے پاس زیر اثر سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کے ادارے ہے۔روس کے ایجنڈے میں سے ایک یہ ہے کہ طالبان کو منشیات کا کاروبار بند کرنے پر آمادہ کیا جائے کیونکہ روس کو اس سے بہت زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ ایران اس سے فائدہ اٹھا رہا ہے کیونکہ ان میں سے زیادہ تر منشیات کے بڑے سمگلر سرحد کے اس پار سے محفوظ گزر گاہ کے لیے فی کلوگرام دو ہزار ڈالر ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ پاکستان میں کچھ فوجی افسران بھی ایسا ہی کرتے ہیں، چمن سے منشیات کو کراچی پہنچاتے ہیں۔ اس لیے کوئی اس پر بات نہیں کر رہا۔افغانستان کے بعض علاقوں میں سیکورٹی کی صورتحال ابتر ہے۔ ننگرہار میں روزانہ کی بنیاد پر سر قلم کرنے کے دو یا تین واقعات ہوتے ہیں۔ غربت امن و امان میں خلل کا باعث بن رہی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here