اسلام آباد:
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ملک کو صدارتی نظام کی طرف نہیں لے جایا جا رہا اور نہ ہی اٹھارویں ترمیم واپس ہوگی۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہر 5 سال بعد ایک این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے، تشویش کی بات یہی ہے کہ ایوارڈ ابھی تک نہیں آیا، پچھلی حکومت کے دورمیں یہ ایوارڈ آنا تھا لیکن نہیں لایا گیا، صوبائی حکومتوں نے نامزدگیوں میں تاخیر کی، سندھ حکومت نامزدگیوں میں ناکام رہی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بہت تذکرہ ہوا کہ آئی ایم ایف کے چنگل میں ڈالا جا رہا ہے، معاشی صورتحال دیکھ کر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، جب حکومت سنبھالی تو 480 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ چکایا جب کہ ریلوے، پی آئی اے، اسٹیل ملز سمیت ہر سرکاری ادارہ خسارے میں ہے، مالی اداروں کے سامنے ایسے حالات ہوں تو وہ ایسے ممالک کوغیر مستحکم کہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ رضا ربانی صاحب آپ اتنی باتیں نہ سنائیں، آپ کے پاس حب الوطنی کی ٹھیکیداری نہیں ہے، ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور ہیں، آپ پریشان نہ ہوں رضا ربانی صاحب، آج پہلے روزے پر آپ کے چہرے پر پریشانی اچھی نہیں لگ رہی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں، چین میں ہم بات کرکے آئے ہیں آپ نہیں، آپ کو کیا پتہ، ملک کو صدارتی نظام کی طرف نہیں لے جایا جا رہا اور نہ ہی اٹھارویں ترمیم واپس ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کیا پیپلز پارٹی نے آئی ایم ایف کے کہنے پر حفیظ شیخ کو لگایا تھا، آئی ایم ایف آپ کو دعوت نہیں دیتا آپ کے حالات مجبور کرتے ہیں، جس نے یہ حالات بنائے قوم جانتی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس 15 مرتبہ گئے ہیں، آپ معیشت کا جنازہ نکال کرگئے ہیں، رضا باقر پاکستانی شہری ہیں اور کم تنخواہ پر کام کرنے آرہے ہیں۔