سید کاظم رضوی
محترم قارئین آپ اب کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج کا سبق اور بحث وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں گزشتہ ہفتے اس کا اختتام کیا تھا اور ہم تقسیم کواکب کے جدید نظرئیے کی جانب آئے تھے علوم سیارگان میں جتنی وسعت ہوچکی ہے اس کااندازہ ایک اچھی ماہر فلکیات کو بھی شائد ہی ہو دیگر علوم کی طرح یہاں بھی حال اتنا اچھا نہیں ہے جس طرح دنیا میں سائنسی ترقیاپنے بام عروج پر پہنچ چکی ہے لیکن اس کے باوجود ایک معمولی وائرس کرونا کا علاج ابھی دریافت کرنا باقی ہے اور اس نے طب کی دنیا میں ترقی پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگادیا ہے اسی طرح دیگر کچھ امراض ہیں جن کا علاج کرنے سے طب عاجز نظر آتی ہے بساب آپ کو یہ بات سمجھنے میں کوءمشکل پیش نہیں آسکتی کہ یہی حال فلکیات اور علوم سیارگان کا بھی ہے جسے آسٹرولوجیانگریزی میں کہا جاتا ہے جو یونانی قدیم طریقہ پر رائج ہے اور اس کے سوفٹ و یئر کے زریعے بنیادی طریقوں سے ڈیٹا اکٹھا کرکے اوراس کو خودکار نظام میں جڑ کر سوالات کا جواب کھوجنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اب ہر آسٹرولوجر اپنے علاقے و تہذیب کے حساب سے زائچہ بناتا ہے جو اس کو قدیمی طور پر استادان اور قدیم کتب سے حاصل ہوا جدید نظریہ میں ہر کوکب کا سورج سے فاصلہ اور مقابلتًا سائز دیا جاتا ہے جن بروج کے جو حاکم ہوں انکا نام ساتھ لکھا جاتا ہے ،سورج کے سب سے زیادہ نزدیک عطارد ہے اور سب سے زیادہ دور پلوٹو ہے یہ ہماری زمین سے بہت چھوٹا ہے سائز کے لحاظ سے وہ اندازاً ہیں کہ اگر سورج کا دائرہ اتنا ہو تو مشتری کا سائز کیا ہوگا اور زحل کا کتنا ہوگا۔دائرہ بناتے وقت قدیم منجم دائرت البروج میں پلوٹو کے بعد ایک سوالیہ نشان دیتے اس کا مطلب ہوتا کہ ایک یا دو ابھی دریافت طلب ہیں جو ہمیں ابھی تک معلوم نہیں ہوسکے چونکہ بروج کی نقطہ دار لائن پر کوئی نہ کوئی کوکب موجود ہے ،اس لیئے اس لائن پر بھی ہونا چاہئیے۔
برج اسد کا حاکم شمس ہے اس پر ایک نمبر دیا جاتا ہے کیونکہ سورج سب سے اہم ہے اور مرکز میں ہے سب کواکب اس کے گردہی گھومتے ہیں اسد کے بعد سنبلہ کا نمبر ہے پھر میزان کا علی ھذا القیاس تمام بروج ترتیب وار ہیں اب وہ اشکال بنیادی معلوماتفراہم کرتی ہیں دائروں کی شکل میں کہ کون سا کوکب کہاں ہے اور اس کا نمبر کونسا ہے۔ اسد کے بعد سنبلہ کا نمبر آتا ہے اورشمس کے بعد عطارد تو اس لحاظ سے برج سنبلہ کا حاکم عطارد ہونا چاہئے، اسی طرح پھر برج میزان آتا ہے اور کواکب میں زہرہ کا نمبرہے اس لحاظ سے میزان کا حاکم زہرہ قرار دیا گیا یہ اصول آخر تک کام کرتا ہے یہاں تک کہ حمل کا حاکم پلوٹو کو لکھا گیا۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ اسی اصول کے لحاظ سے برج ثور اور جوزا کے حاکم کواکب ابھی دنیا والوں کو معلوم نہیں ہوسکے سرطاندائرت البروج کے بارہویں نمبر پر اگر برج اسد کو پہلا قرار دیا جائے اس لحاظ سے سرطان کا حاکم قمر کو مقرر کیا گیا ہے جو زمین کاچاند ہے۔
کواکب کی لائن میں قمر کو زمین کے ساتھ لکھا گیا ہے جوکہ زہرہ کے بعد آتا ہے اور مریخ زہرہ کے بعد ہے اور قمر کو مریخ اور زہرہ کے درمیان لکھا گیا ہے زمین کو اس میں شمار نہیں کیا جاتا اس کی وجہ یہ کہ زمین ہمارے مطالعہ کا مقام ہے اور ہم اس کو مرکز قراردے کر تمام کواکب کا مطالعہ کرتے ہیں جب ہم زمین سے آسمان اور کواکب کو دیکھتے ہیں تو زمین کو نہیں دیکھ سکتے ہم مریخ کودیکھتے ہیں اور ان تمام کواکب کو جو زہرہ کے بعد آتے ہیں دیکھ سکتے ہیں۔
اس سے پہلے کہ کواکب کی ماہئیت بیان کروں ثور اور جوزا کے حاکم کے متعلق کچھ بتاﺅنگا متعلم اس امر کا حق محفوظ رکھتے ہیں کہ وہ سوال کریں کہ اگر ثور اور جوزا کے حاکم کواکب ہمیں معلوم ہی نہیں تو کیا کرنا چاہئیے۔
اس کاجواب یہ ہے کہ افلاک و سماوی اجرام کے مطالعے کی بالکل ابتداءکے وقت کواکب کے تعلقات زمین کے ساتھ کیا تھے ،کوئی شخص نہیں جانتا ،ہزاروں سال کی تاریخ یہ نہیں بتاتی کہ پہلا منجم کون تھا ؟ اس زمانے میں جبکہ آدمی کواکب کے رازوں کو نہ جانتا تھا اور حیرت سے ان کو دیکھتا رہتا تھا صرف مذہب ہی ایسا ذریعہ تھا جو کوکب کے متعلق کچھ نہ کچھ بتاتا تھا۔ چنانچہ آجسے قریباً پانچ ہزار برس قبل حضرت نوح کے الفاظ میں نجوم سے لوگوں کی واقفیت کا اظہار قرآن حکیم میں یوں ہے۔
الم تر کیف خلق اللہ سبع سموات طباقا- و جعل القمر فیھن نورا و جعل الشمس سراجا- ( سورت نوح آیت ۱۵-۱۶)
حضرت نوح اپنی قوم کو خدا کی طرف توجہ دلاتے ہیں کہ کیا تم نے نہیں دیکھا اللہ نے سات آسمانوں کو اوپر تلے پیدا کیا اور قمر کواس میں روشن کیا اور شمس کو چمکنے والا چراغ بنایا۔
اس سے معلوم ہوا کہ سورج چاند اور ساتوں افلاک کا علم اس زمانہ میں بھی تھا اس حوالے سے چند اور آیات اور روایات قارئینکی نظر کی جائینگی لیکن آج کا کالم اور اس کا متعین کردہ حصہ قریباً مکمل ہوا اس لیئے آج صرف اتنا ہی آپکی خدمت میں پیش کرسکامیں آخر میں اللہ سے دعا گو ہوں کہ تمام کلمہ گو قارئین کرام کو اللہ آسانیاں عطاءفرمائے اور تیزی سے بدلتی دنیا میں جہاں ہر دنگزارنا ایک چیلنج سے کم نہیں ہے ہر کسی کا جان مال اور عزت و آبرو اللہ محفوظ فرمائے۔ آمین
ملتے ہیں اگلے ہفتے جب تک اجازت والسلام
پاکستان نیوز کیلئے تحریر کا خصوصی سلسلہ
٭٭٭