لاڑکانہ میں ایڈز پر بلاول کا نوٹس، متعلقہ حکام کی سخت سرزنش

0
659

کراچی:

ذوالفقارعلی بھٹوکا شہر ایچ آئی وی ایڈز وائرس کی لپیٹ میں آگیا، بلاول بھٹو نے لاڑکانہ میں ایچ آئی وی وائرس کی وبائی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے پیرکو بلاول ہاؤس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی طلب کرلیا۔

بلاول ہاؤس کراچی میں اجلاس ہوا، چیئرمین پیپلزپارٹی محکمہ صحت پر برہم ہوگئے، سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کی کارکردگی پر اظہارتشویش کیا، اجلاس 3گھنٹے جاری رہا، لاڑکانہ میں عوام کی اسکریننگ کیلیے کیلیے خصوصی اقدامات کی ہدایت کردی گئی، صوبائی سیکریٹری صحت نے بریفنگ دی، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام نے9082 افرادکے ٹیسٹ کیے ،393 افرادایچ آئی وی پازیٹو نکلے جن میں312 بچے اور81افراد شامل ہیں۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر صحت عذرا پیچوہو، مشیراطلاعات مرتضی وہاب، سیکریٹری صحت ڈاکٹر سعید اعوان، اسپیشل سیکریٹری صحت پبلک ہیلتھ ڈاکٹر حفیط اللہ عباسی و دیگر حکام نے شرکت کی، سیکریٹری صحت نے سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کی جانب سے لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈزکے تازہ ترین اعداد وشمار پیش کیے۔

 

بلاول بھٹو نے رتوڈیرو لاڑکانہ سمیت دیگر اضلاع میں ایچ آئی وی وائرس سے مسلسل متاثر ہونے والے مریضوں پر تشویش کا اظہارکیا اور محکمہ صحت کی کارکردگی اور حکام پر شدید برہمی کا اظہارکیا۔ معلوم ہوا ہے کہ لاڑکانہ میں عوام کی اسکریننگ کرانے کیلیے خصوصی اقدامات کی ہدایت دی گئی ہے۔

سیکریٹری صحت نے لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے حوالے سے سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے اہلکاروں سے عجلت میں رپورٹ مرتب کرائی تھی جو بلاول ہاؤس میں پیش کی گئی، معلوم ہوا ہے کہ بلاول بھٹو نے اپنے ناناکے آبائی شہر لاڑکانہ میں ایچ آئی وی وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر متعلقہ حکام سے باز پرس جبکہ دیگر افسران کی سرزنش بھی کی۔

انھوں نے سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا، اجلاس 3گھنٹے تک جاری رہا۔ دریں اثنا لاڑکانہ ایچ آئی وی وائرس تباہی پھیلا رہا ہے ، شعور وآگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ہر شہری ایک دوسرے کو ایچ آئی وی ایڈزکا مریض سمجھ رہا ہے، صورت حال سنگین ہورہی ہے لیکن محکمہ صحت اور سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام، سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے حکام کی غفلت کی وجہ سے رتووڈیرو میں یہ وباگزشتہ2سال سے جاری ہے جس کی وجہ سے لاڑکانہ کے عوام میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے۔

رتوڈیرو میں 11یونین کونسلز ہیں جہاں اتائی ڈاکٹروںکی بھرمار ہے، اتائی ٖڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار صرف سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کو ہے جس نے3 سال کے دوران اتائی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی اور نہ ہی جعلی کلینکس کو بندکرایا جبکہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اورسندھ ایڈزکنٹرول پرگروام نے بھی انسانی جانوں کے زیاں پر خاموشی اختیارکررکھی ہے۔

میڈیا پرخبریں آنے کے بعد سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام اورڈائریکٹرجنرل سندھ صحت کے حکام نے لاڑکانہ کے ہوٹلوں میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں جہاں ابھی تک صرف خون کی اسکریننگ کا کام شروع کیاجاسکاہے، لاڑکانہ میں ایچ آئی وی وائرس کی اطلاع ملتے ہیں عالمی ادارہ صحت، یونیسف سمیت دیگر عالمی ادارے حرکت میں آگئے اور ان اداروں کے حکام نے لاڑکانہ کا سروے اور وائرس کی موجودگی کا پتا چلانے کے لیے سرتوڑ کوششیں شروع کردی ہیں۔

حقیقت یہ ہے2017میں لاڑکانہ چانڈکا اسپتال میں ڈائیلسس کے مریضوںکو انتقال خون کے دوران غیر صحت مندانہ اور غیر محفوظ خون کی فراہمی کا انکشاف ہواتھا جس پر محکمہ صحت نے انکوائری کمیٹی قائم کی اور اس کمیٹی میں سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے سابق سربراہ ڈاکٹر زاہد انصاری نے انکوائری کی اوررپورٹ کو سرد خانے کی نذرکردی تھی۔

اس واقعے کے بعد لاڑکانہ میں2سال سے ایچ آئی وی ایڈز کے مریض مسلسل رپورٹ ہورہے ہیں لیکن محکمہ صحت کے حکام نے اس معاملے کو سلجھانے کی بجائے الجھادیا اور اس اہم مسئلے سے توجہ ہٹادی گئی جس کا خمیازہ آج لاڑکانہ کے عوام کوبھگتنا پڑرہا ہے، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 9ہزار82 افرادکے ٹیسٹ کیے گئے ان میں سے393 افراد ایچ آئی وی پازیٹومیں نکلے ان میں312 بچے اور81افراد شامل ہیں۔

لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد تواتر کے ساتھ رپورٹ ہورہی ہے محکمہ صحت کا سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام بری طرح ناکام نظر آرہا ہے ، صوبے کے دیگر اضلاع سے بھی ایچ آئی وی ایڈز وائرس کے مریض رپورٹ ہورہے ہیں لیکن تاحال آگاہی مہم بھی شروع نہیں کی جاسکی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے میسر علاج معالجے کی بہترین سہولتوں سے نہ صرف صوبے کے عوام بلکہ ملک بھر سے آنے والے مریض بھی مستفید ہورہے ہیں۔

انھوں نے زور دیا کہ وبائی امراض کی روک تھام کے لیے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ بلاول کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ این آئی سی وی ڈی اسپتال کا نیٹ ورک سندھ کے بالائی، زیریں اور وسطی علاقوں میں عوام کو عالمی معیار کی صحت کی سہولتیں24 گھنٹے فراہم کررہاہے جبکہ ملک کے چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے آنے والے مریض بھی ان سہولتوں سے مستفید ہو رہے ہیں۔

بلاول نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو فنڈ کی کم فراہمی کے باوجود صحت کی بہتر سہولتیںعوام کو گھرکی دہلیز پر فراہمی یقینی بنائی جائے کیونکہ عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولت پیپلز پارٹی کے انتخابی منشور میںشامل ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here