علم الفلکیات!!!

0
617
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپکی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے امید ہے آپ سب خیریت سے ہونگے اور ستاروں کی چال کے لحاظ سے اس بات کے جاننے کے متقاضی بھی کہ آنے والے وقت میں کرونا کس کروٹ بیٹھے گا آپکی اطلاع کیلئے عرض کردوں کرونا جاچکاہے کیسے اسکی دلیلیں ہیں جو منطقی اعتبار سے قابل قبول اور سائنسی و ڈاکٹری اعتبار سے ناقابل قبول ہونگی اس پر آنے والےکالموں میں بحث ہوگی آج ہم فلکی کوکب چاند پر گفتگو و بحث کریں گے اور اگلے کالم میں قمر در عقرب جو قمری چال میں نحس سمجھاجاتا ہے۔ خیر ایک سوال اکثر ہوتا ہے موضوع کے حوالے سے کہ !!
کسی چاند کا اپنا چاند کیوں نہیں ہوتا؟
ہر چند سوال بڑا اہم ہے لیکن موضوع کے تسلسل سے ہٹ کر ہے اور یہ سب معمول کی تعلیم کا حصہ ہے جیسے جیسے زہن میں سوال آئیں اور مقدمات علمی بنتے رہیں ویسے ویسے ہی ان پر روشنی ڈالنا ہوتی ہے خیر یہ بڑا دلچسپ سوال ہے کہ کسی چاند کا اپنا چاند ہو سکتا ہے کہ نہیں۔ اگر ہم تھیوریٹیکلی دیکھیں تو اس کا جواب ہاں میں ہے مگر پھربھی کیا وجہ ہے کہ ہمیں اپنے پورے سولر سسٹم میں ایک بھی ایسا چاند نظر نہیں آتا کہ جس کا اپنا چاند بھی ساتھ ہو۔اس کی کچھ وجوہات ہیں مگر ان کو سمجھنے سے پہلے ہمیں فلکیات کی ایک ٹرم کو سمجھنا ہو گا جس کو Hill Sphere کہتے ہیں۔ ہل سفیر(Hill Sphere) کیا ہے؟ کسی بھی فلکیاتی جسم کے گرد ایک خیالی دائرہ جہاں پر اس جسم کی گرویویٹی کسی بھی دوسرے جسم سے زیادہ ہو وہ اس کا ہل سفیرکہلاتا ہے۔ مثال کے طور پر زمین کے اردگرد وہ علاقہ جہاں زمین کی کشش ثقل سورج کی نسبت زیادہ ہو گی وہ زمین کا ہل سفیرکہلائے گا۔ زمین کا ہل سفیر سطح زمین سے 1.5 ملین کلومیٹر تک ہے۔ اس دائرے کے اندر اگر کوئی بھی جسم ہو گا تو اس پر سورجکی نسبت زمین کی گرویویٹی کا اثر زیادہ ہو گا۔ یاد رہے کہ ہمارا چاند بھی اسی ہل سفیر کے اندر ہی موجود ہے اور اسی بنا پر چاند کےاوپر سورج کی نسبت زمین کی گرویویٹی کا اثر زیادہ ہے۔کسی بھی فلکیاتی جسم کا ہل سفیر کتنا ہو نا چاہیے ؟ اس سوال کے جواب کیلئے آپ کو ریاضی کی کچھ مساوات کی مدد لینی پڑے گی۔آرٹیکل کے آخر پر ویکی پیڈیا کا لنک موجود ہے جس سے آپ کو تفصیل مل جائے گی مگر یہاں ایک چیز کی وضاحت ضروری ہے کہہل سفیر کیلئے دو چیزیں بہت اہم ہے۔ ایک ا±س جسم کا ماس اور دوسری چیز اس جسم کی اپنے سے بڑے جسم سے دوری ہے۔اگر زمین کو سورج کے قریب کر دیا جائے تو اس کا ہل سفیر کم ہو جائے گا اور اگر زمین کو اس کی موجودہ دوری سے بھی زیادہ دور کردیا جائے تو اس کا ہل سفیر زیادہ ہو جائے گا۔سولر سسٹم میں زیادہ تر چاند اپنے سیارے کے قریب واقع ہیں جس بنا پر چاند کا ہل سفیر کافی چھوٹا ہوتا ہے۔ ہماری زمین کے چاندکا ہل سفیر صرف 60ہزار کلو میٹر ہے۔ کچھ دیگر سیاروں کے چاند جیسا کہ مشتری کا چاند IO مشتری کے بہت قریب واقع ہے اورمشتری کی اپنی گرویویٹی بھی بہت زیادہ ہے جس بنا پر io کا ہل سفیر بہت ہی چھوٹا ہے۔
اصل مسئلہ یہی سے شروع ہوتا ہے۔ اتنے چھوٹے ہل سفیر کی وجہ سے کوئی بھی چاند کسی فلکیاتی جسم کو پکڑ نہیں پاتا اور اگر کوئی فلکیاتی جسم چاند کے ہل سفیر میں داخل بھی ہو تو وہ اتنا قریب ہوتا ہے کہ چاند پر گر جاتا ہے اور اگر چاند سے دور ہو تو وہ چاند کے ہل سفیر سے باہر ہوجاتا ہے۔
کیا آپ کے دماغ میں کبھی یہ بات آئی کہ سولر سسٹم کے دو اندرونی سیاروں مرکری اور وینس کے چاند کیوں نہیں ہیں؟ اس کی بڑیوجہ یہی ہے کہ مرکری اور وینس سورج کے قریب واقع ہیں اور ان کا ہل سفیر بہت ہی چھوٹا ہے جس میں کسی چاند کے گھومنے کیلئے مناسب جگہ کی کمی ہے۔
ٹائیڈل لاک کی وجہ:-
کسی چاند کا اپنا چاند نہ ہونے کی دوسری وجہ ٹائیڈل لاک ہے۔ ہمارا چاند ہماری زمین کے ساتھ ٹائیڈل لاک ہے جس کا مطلب جتنیدیر میں چاند زمین کے گرد ایک چکر مکمل کرتا ہے اتنی ہی دیر میں اپنے گرد بھی ایک چکر مکمل کرتا ہے اور ہمیں زمین سے چاند کا ہمیشہ ایک حصہ ہی نظر آتا ہے۔ ٹائیڈلی لاکڈ ہونے کی بنا پر زمین چاند کو پیچھے دھکیل رہی ہے اور چاند مسلسل زمین سے دور ہوتا جا رہاہے۔
اگر کوئی فلکیاتی جسم چاند کے گرد چکر لگانا شروع کر بھی دے تو چاند کے ٹائیڈلی لاکیڈہونے کی وجہ سے زمین اس فلکیاتی جسم کے مدار کو کبھی بھی پرفیکٹ گول نہیں ہونے دے گی اور اور جسم اپنے ہر چکر کے ساتھ چاند کی طرف دھکیل دیا جائے گا اور ایک وقت آئے گا جب وہ جسم چاند پر گر جائے گا۔
یہ دو سب سے بڑی وجوہات ہیں کہ ہمیں اپنے سولر سسٹم میں کسی چاند کے گرد اس کا چاند نظر نہیں آتا۔
یہاں ایک آسٹرائیڈ کا ذکر دلچسپی سے خالی نہیں ہو گا۔ اس آسٹرائیڈ کا نام 243IDA ہے ، یہ 31 کلومیٹر کا پتھرآسٹرائیڈ بیلٹ میںموجود ہے اور اس کے گرد اس کا اپنا چکر لگا رہا ہے۔ یہ چاند صرف 1.4 کلو میٹر کا ہے اور اس پتھر سے 60 کلو میٹر دور اس کے گردچکر لگا رہا ہے۔ 1993 میں گیللیو سپیس کرافٹ نے اس کے گرد چکر لگایا اور ہمیں اس کی تصاویر اور دیگر ڈیٹا دیا۔
اس چھوٹے سے آسٹرائیڈ کا چاند اسی وجہ سے ہے کہ اس کے قریب کوئی بڑا فلکیاتی جسم موجود نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی اور جسمکے ساتھ ٹائیڈلی لاکیڈ ہے۔
چند دلچسپ حقائق
سورج کا ہل سفیر تقریباً 2 نوری سال تک پھیلا ہوا ہے۔ اس کو ہم Oort Cloud بھی کہتے ہیں۔
آپ نے L1, L2, L3 وغیرہ پوائنٹس کے بارے میں پڑھا ہو گا ، یہ بھی ہل سفیر کی بدولت ہی بنتے ہیں۔
آسٹرائیڈ243IDA کے چاند کا نام Dactyl ہے اور یہ سولر سسٹم کا سب سے چھوٹا چاند ہے۔
اس مواد میں تحقیقی ویب سے مدد لی گءہے اور نظام فلکی کے کوکب چاند کو سمجھنے کی کوشش کی گءہے صرف ایک کوکب پر لکھنے کوہی کءکالم درکار ہیں امید ہے قارئین آہستہ آہستہ یہ سب مواد ھضم کریں گے اور کلاس کے ساتھ ہی ساتھ رہیں گے تاکہ سمجھنے اورسمجھانے والا ایک ہی ورق پر ہوں اور یہ تدریسی کام آسان ہو میں خود ایک طالبعلم ہوں اور استاد کا دعوی نہیں کرتا ہاں دو اور دوچار ثابت کرسکتا ہوں جو بات سمجھ آءآپ کو سمجھانے کی کوشش کرسکتا ہوں۔ اس کے ساتھ ہی اگلے ہفتے تک اجازت عطاءفرمائیں
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here