لاہور:
سابق آئی سی سی امپائرز نے پاکستان میں امپائرنگ کے معیار پر تشویش کا اظہار کردیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکو انٹرویو میں اسد رؤف نے کہا کہ کوالٹی کرکٹ کے لیے پی ایس ایل سمیت تمام ایونٹس میں معیاری امپائرنگ پر توجہ دینا پڑے گی، امپائر کا ایک غلط فیصلہ پورے ایونٹ کو خراب کرسکتا ہے۔
ندیم غوری نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافے سے امپائرنگ آسان ہوگئی، اگر کرکٹ کا پس منظر رکھنے والے لوگ آئیں تو جلد کامیاب ہوں گے،میں 19،20 سال کرکٹ کھیل کر امپائرنگ میں آیا تو میرے اعتماد میں اضافہ ہوا۔
اسد رؤف نے پاکستانی ٹیم کی ڈی آر ایس کے معاملے میں مہارت کو ناکافی قرار دیا، انھوں نے کہا کہ کپتان صرف بولرز کے کہنے پر ریویو لے تو نتائج اچھے نہیں ملیں گے، بولر تو وکٹ کے لیے جذباتی ہوتا ہے، آسٹریلیا نے ڈی آر ایس کا بہتر استعمال جاننے کے لیے سائمن ٹوفل سے مدد لی، پاکستانی ٹیم کو بھی ایسا کرنا چاہیے۔
اسد رؤف نے واضح کیا کہ آئی پی ایل کے دوران بھارتی بورڈ نے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے مجھ پر پابندی لگائی، میرے خلاف کوئی شواہد نہیں تھے، ویزا اور سیکیورٹی ایشوز کی وجہ سے ممبئی نہیں گیا، اگر کرکٹ بورڈ ساتھ دیتا تو میرے خلاف فیصلہ نہ آتا۔
ندیم غوری نے بھی خود پر لگائی جانے والی پابندی کو غیر منصفانہ قرار دیا۔