شکستوں کا ملبہ کرکٹرز پر ڈال کر مصباح نے دامن جھاڑ لیا

0
566

لاہور:

شکستوں کا ملبہ کرکٹرز پر ڈال کر مصباح الحق نے دامن جھاڑ لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹریننگ اور ٹیم پلان کو نظر انداز کرنے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر بعض سینئرز سے خوش نہیں، ان کے مطابق کھلاڑی محنت اور کرکٹ ڈسپلن کو بہتر بنانے پر توجہ نہیں دیتے، سرفراز احمد مشکل صورتحال میں ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے سے گریز، وہاب ریاض،عماد وسیم اور حارث سہیل ٹریننگ اور نیٹ پریکٹس سے فرار کی راہیں تلاش کرتے ہیں۔

آسٹریلیا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ سیریز کیلیے سخت فیصلے متوقع ہیں، لیگ اسپنر زاہد محمود اور نوجوان بولر نسیم شاہ کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب پی سی بی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر یا کسی کھلاڑی کا موقف ہی موجود نہیں، یہ اس کی اپنی رائے ہوسکتی ہے جس پر ہم کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔

 

سری لنکا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کلین سوئپ نے پاکستان ٹیم کی سلیکشن اور پلاننگ کی قلعی کھول دی، ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی دہری ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد پہلی ہی آزمائش میں ناکامی سے دوچار ہونے والے مصباح الحق سخت دباؤ کا شکار ہیں، انھیں ماضی میں ’’مسٹر کول‘‘ کہا جاتا تھا لیکن پریس کانفرنس میں ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا رہا، ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے جو اطلاعات سامنے آئیں۔

ان میں شکستوں کا ملبہ کرکٹرز پر ڈال کر مصباح الحق بری الذمہ نظر آتے ہیں،رپورٹ کے مطابق ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر بعض سینئر کھلاڑیوں کے رویہ سے نالاں ہیں،ان کی پریشانی یہ ہے کہ پلیئرز مینجمنٹ کی دی گئی ہدایات کونظرانداز کرتے ہوئے فٹنس کا معیار برقرار رکھنے کیلیے مناسب ٹریننگ نہیں کرتے،کچھ کرکٹرز محنت سے گریز کرتے اور کرکٹ ڈسپلن کو بہتر بنانے پر توجہ نہیں دیتے۔

مصباح الحق کا یہ بھی خیال ہے کہ سرفراز احمد مشکل صورتحال میں ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے سے گریزاں ہوتے ہیں،کوچ کو وہاب ریاض،عماد وسیم اور حارث سہیل کے رویے پر بھی حیرت ہے،یہ کرکٹرز ٹریننگ اور نیٹ پریکٹس سے فرار کی راہیں تلاش کرتے ہیں۔

معمول کی مشقت کم کرنے کیلیے کوئی نہ کوئی بہانہ ان کے پاس موجود ہوتا ہے،حارث ٹریننگ نہ کرنے کیلیے کسی تکلیف کا جواز پیش کردیتے ہیں، مصباح الحق کو یہ بھی شکایت ہے کہ زیادہ تر کرکٹرز ڈریسنگ روم میں میٹنگ کے دوران دیے گئے پلانزز میدان میں نظر انداز کردیتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مصباح الحق نے ایک موقع پر یہ محسوس کیا کہ سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی جانب سے وہاب کو ٹیم سے باہر رکھنے کا فیصلہ قابل فہم تھا،2کھلاڑیوں نے من مانی کرتے ہوئے بتایا کہ وہ قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے آغاز والے دن ہی اپنی ٹیموں کو جوائن کریں گے جس پر ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر نے صوبائی ٹیموں کی مینجمنٹ پر واضح کیا کہ انھیں سختی سے پیش آنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کرکٹرز میچ شروع ہونے سے ایک روز قبل رپورٹ کریں۔

مصباح الحق اس بات پر بھی حیران ہیں کہ سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور معاون اسٹاف نے بابر اعظم کے علاوہ تینوں فارمیٹ کیلیے موزوں بیٹسمین تیار کرنے پر توجہ نہیں دی،موجودہ صورتحال خوشگوار نہیں،آسٹریلیا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ سیریز کیلیے مصباح الحق کی جانب سے سخت فیصلوں کی توقع ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر لیگ اسپنرز یاسر شاہ اوور شاداب خان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں،وہ ماضی میں نظر انداز کیے جانے والے زاہد محمود کے نام پر غور کررہے ہیں،پیس بیٹری میں جان ڈالنے کیلیے نوجوان بولر نسیم شاہ کا نام بھی زیر غور ہے،سرفراز احمد کو ٹیسٹ کپتان برقرار رکھنے یا فارغ کرنے کے حوالے سے بھی مصباح الحق کی رائے انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی۔

دوسری جانب پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر یا کسی کھلاڑی کا موقف ہی موجود نہیں، یہ اس کی اپنی رائے ہوسکتی ہے جس پر ہم کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here