آذر بائیجان(پاکستان نیوز) آذر بائیجان اور آرمینیا کی افواج کے درمیان متنازع علاقے ’نگورنو کارا باخ‘ میں دوسرے روز بھی شدیدجھڑپیں جاری رہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق متنازع علاقے میں دونوں افواج کی جانب سے شدید گولہ باری اور شیلنگ کی گئی جب کہ شدید جھڑپوں کا سلسلہ پیر کی صبح تک جاری رہا۔ رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کی افواج اور شہریوں کی ہلاکتیں 2016 میں ہونے والی جھڑپوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ آذربائیجان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمینیائی فوج کی شیلنگ اور گولہ باری میں 6 شہری ہلاک اور 19 زخمی ہوئے ہیں۔ وہیں متنازع علاقے نگورنو کارا باخ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کی افواج سے جھڑپوں میں مزید 28 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 59 ہوگئی ہے۔ خیال رہے کہ عالمی سطح پر ’نگورنو کارا باخ‘ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا ہے جب کہ اسی قبضے کے باعث پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہ کرنے والا واحد ملک ہے۔ ا±دھر آرمینیا نے ترکی پر آذربائیجان کی مدد کیلئے 4 ہزار شامی جنگجو بھیجنے کا الزام عائد کیا ہے جس کی آذری صدر نے سختی سے تردید کی ہے جب کہ ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ آرمینیا کو آذربائیجان کے علاقے ہر صورت خالی کرنا ہوں گے۔ دوسری جانب پاکستان سمیت یورپی یونین، روس اور دیگر ملکوں نے متنازع علاقے میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے اور پاکستان نے آذربائیجان کی مکمل حمایت کی ہے۔