واشنگٹن:
امریکی قانون سازوں نے ٹرمپ انتظامیہ سے سعودی عرب میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
جی ٹوئنٹی ممالک کا سربراہی اجلاس رواں سال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہوگا، کورونا وبا کے باعث 21 اور 22 نومبر کو ہونے والا یہ اجلاس ورچول ہوگا جس کی صدارت سعودی فرمانروا شاہ سلمان کریں گے، اجلاس میں صحت سمیت درجنوں موضوعات پر بحث کی جائے گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کے 45 قانون سازوں نے سعودی عرب میں ہونے والے اس اجلاس کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا ہے اس حوالے سے کانگریس سے تعلق رکھنے والے اراکین نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا کہ سعودی عرب جب تک انسانی حقوق کے بنیادی مسائل حل نہیں کرلیتا تب تک اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے۔
امریکی کانگریس اراکین کی جانب سے لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ سعودی عرب نہ صرف اپنے پڑوسی ملک یمن میں خانہ جنگی بند کرے بلکہ 2018 میں قتل کیے گئے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا بھی حساب دے اور جیل میں ڈالے گئے سماجی کارکنوں کو رہا کرے۔
اس سے قبل یورپی پارلیمنٹ کے 65 ارکان نے یورپی سربراہان مملکت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس کا بائیکاٹ کریں کیوں کہ سعودی عرب مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے اور ایسے کسی بھی ملک کو اس اجلاس کی میزبانی کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
واضح رہے اس اجلاس کی میزبانی سعودی عرب کے لیے انتہائی اہم قرار دی جارہی ہے اور اسے عرب ملک کی سفارتی کامیابی بھی کہا جارہا ہے لیکن اگلے ماہ ہونے والے جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کی میزبانی اگر سعودی عرب سے واپس لی گئی یا اس کا بائیکاٹ کیا گیا تو اس سے سعودی عرب کو کافی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔